پرندے کی فریاد
بچوں کے لیے
آتا ہے یاد مجھ کو گزرا ہوا زمانہ |
وہ باغ کی بہاریں وہ سب کا چہچہانا |
آزادیاں کہاں وہ اب اپنے گھونسلے کی |
اپنی خوشی سے آنا اپنی خوشی سے جانا |
لگتی ہے چوٹ دل پر آتا یاد جس دم |
شبنم کے آنسوؤں پر کلیوں کا مسکرانا |
وہ پیاری پیاری صورت وہ کامنی سی مورت |
آباد جس کے دم سے تھا میرا آشیانہ |
آتی نہیں صدائیں اس کی مرے قفس میں |
ہوتی مری رہائی اے کاش میرے بس میں |
کیا بد نصیب ہوں میں گھر کو ترس رہا ہوں |
ساتھی تو ہیں وطن میں، مَیں قید میں پڑا ہوں |
آئی بہار کلیاں پھولوں کی ہنس رہی ہیں |
میں اس اندھیرے گھر میں قسمت کو رو رہا ہوں |
اس قید کا الٰہی دکھڑا کسے سناؤں |
ڈر ہے یہیں قفس میں، مَیں غم سے مر نہ جاؤں |
جب سے چمن چھٹا ہے یہ حال ہو گیا ہے |
دل غم کو کھا رہا ہے ، غم دل کو کھا رہا ہے |
گانا اسے سمجھ کر خوش ہوں نہ سننے والے |
دکھتے ہوئے دلوں کی فریاد یہ صدا ہے |
آزاد مجھ کو کر دے، او قید کرنے والے |
میں بے زباں ہوں قیدی ، تُو چھوڑ کر دعا لے |
شاعر کا نام : علامہ محمد اقبال
پیشکش: شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
اٹھاتا ہوں پھر ہاتھ لب پہ دعا ہے
تاروں بھری رات
رات
زميں پہ پھول آسماں پہ تارے
ہماری زبان – ترانہ
خدا کي تعريف