ہماری زبان (ترانہ)
یارب رہے سلامت اردو زباں ہماری! |
ہر لفظ پر ہے جس کے قربان جاں ہماری! |
مصری سی تولتا ہے۔ شکر سی گھولتا ہے |
جو کوئی بولتا ہے میٹھی زباں ہماری! |
ہندو ہو پارسی ہو عیسائی ہو کہ مسلم |
ہر ایک کی زباں ہے اردو زباں ہماری! |
دنیا کی بولیوں سے مطلب نہیں ہمیں کچھ |
اردو ہے دل ہمارا اردو ہے جاں ہماری! |
دنیا کی کل زبانیں بوڑھی سی ہو چکی ہیں |
لیکن ابھی جواں ہے اردو زباں ہماری ! |
اپنی زبان سے ہے عزت جہاں میں اپنی |
گر ہو زباں نہ اپنی عزت کہاں ہماری! |
اردو کی گود میں ہم پل کر بڑے ہوئے ہیں |
سو جاں سے ہم کو پیاری اردو زباں ہماری! |
آزاد و میر وغالب آئیں گے یاد برسوں |
کرتی ہے ناز جن پر اردو زباں ہماری! |
افریقہ ہو عرب ہو امریکہ ہو کہ یورپ |
پہنچی کہاں نہیں ہے اردو زباں ہماری! |
مٹ جائیں گے مگرہم مٹنے نہ دیں گے اس کو |
ہے جا ن و دل سے پیاری ہم کو زباں ہماری! |
کتاب کا نام : پھولوں کے گیت
شاعر کا نام : اختر شیرانی
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
صبح عمل
تین سوالوں کا ایک جواب