• صارفین کی تعداد :
  • 6472
  • 10/4/2008
  • تاريخ :

میں کیا بنوں گا

لڑکا

مجھے ایک ننھا بچہ نہ سمجھو

 

مجھے اس قدر بھولا بھالا نہ سمجھو

 

مجھے کھیلنے کا ہی شیدا نہ سمجھو

 

سمجھتے ہو ایسا تو ایسا نہ سمجھو

 

میں طاقت میں رستم سے بہتر بنوں گا

 

بہادر بنوں گا دلاور بنوں گا

 

میں پڑھ لکھ کے اوروں کا رہبر بنوں گا

 

ارسطو بنوں گا ، سکندر بنوں گا

 

سبق نیکیوں کے مجھے یاد ہونگے

 

بہت سے ہنر مجھ سے ایجاد ہونگے

بہت مجھ سے خوش میرے استاد ہونگے

 

عزیز اور ماں باپ سب شاد ہونگے

 

سچائی سے ہرگز نہ شرماؤں گا میں

 

بھلائی ہر اک سے کئے جاؤں گا میں

 

مصیبت میں ہرگز نہ گھبراؤں گا میں

 

برائی کی راہوں سے کتراؤں گا میں

 

نہ میں دل دکھانے کی باتیں کروں گا

 

نہ ہرگز  رلانے کی باتیں کروں گا

 

میں بلکہ ہنسانے کی باتیں کروں گا

 

دلوں کو ملانے کی باتیں کروں گا

 

شاعر :حفیظ جالندھری

پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحریریں:

 زميں پہ پھول آسماں پہ تارے

 ہماری زبان – ترانہ 

خدا کي تعريف