• صارفین کی تعداد :
  • 1704
  • 7/28/2008
  • تاريخ :

مذاکرات کی پالیسی کا خیرمقدم   

حسن قشقشاوی   

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسن قشقشاوی نے کہا ہے کہ تہران دوسرے ملکوں کے ساتھ مذاکرات کی پالیسی کا خیرمقدم کرتا ہے لیکن نظریات مسلط کرنے کی صورت میں مذاکرات کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ارنا کی رپورٹ کے مطابق حسن قشقاوی نے آج نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات تعمیری، اسٹریٹجک، جامع اور مسئلے کو بنیادی طور پر حل کرنے کے لیے ہونے چاہییں۔انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جنیوا مذاکرات میں یورینیم کی افزودگی معطل کرنے کا مسئلہ زیربحث نہیں آیا، کہا کہ مشترکہ نقاط پر بات کی جا سکتی ہے اور بے بنیاد صحافتی اور تشہیراتی عناصر پر بھروسہ اور تکیہ نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ ایران کے پاس پانچ ہزار سے زائد سینٹری فیوج مشینیں ہیں  اور اس کا مطلب مغرب سے سنجیدہ محاذ آرائی ہے، کہا کہ تعداد اور تقابل کا یہاں مسئلہ نہیں ہے، ایران نے دو ہفتے سے بھی کم وقت میں چھ ملکوں کے وزرائے خارجہ کے خط کا جواب دیا ہے اور جنیوا مذاکرات میں بھی شرکت کی ہے، یہ چیز مذاکرات میں سنجیدہ ہونے پر تہران کے سیاسی ارادے کی عکاسی کرتی ہے اور جو ملک تقابل کا ارادہ رکھتا ہو وہ یہ کام نہیں کرتا۔


متعلقہ تحریریں:

قیدی نمبر 650 ، ڈاکٹر عافیہ بگرام بیس میں قید ہیں

عالمی نظام غیر منصفانہ ہے ۔صدر مملکت   

یورپی یونین ملت ایران کے حقوق کا احترام کرے - محمد علی حسینی 

صیہونی حکومت ایران کودھمکی دینے کی ہمت بھی نہيں کرسکتی

تین جزیرے ایران کی ابدی ملکیت ہیں ۔وزارت خارجہ