نظامی گنجوی
نظامی گنجوی ایرانی زبان و ادب کی تاریخ میں ایک اعلی مقام رکھتے ہیں ۔ ان کا اصل نام " الیاس تھا جبکہ " نظامی " ان کا تخلص ۔ ان کے اجداد عراق کے رہنے والے تھے جہاں سے وہ ہجرت کرکے ایرانی سرزمین پر آ کر آباد ہو گۓ ۔ نظامی ایران کے شہر " گنجہ " میں ہی پیدا ہوۓ جس کے بعد انہوں نے تقریبا اپنی ساری عمر اسی شہر میں گزاری ۔ وہ فارسی کے علاوہ عربی زبان میں بھی مہارت اور کمال رکھتے تھے ۔ وہ بہت ہی سادہ اور نیک انسان تھے جنہوں نے اپنی ساری عمر تقوی ، پاکبازی اور سادگی میں گزاری ۔ سادہ اور اصولوں کا پابند انسان ہونے کی وجہ سے انہوں نے شاہی درباروں سے وابستہ رہنے اور مدحیہ قصائد لکھنے سے اجتناب کیا ۔ انہوں نے مثنوی لکھنے میں کمال حاصل کیا اور مثنوی میں ان کو ایک اعلی مقام حاصل تھا ۔ بڑے بڑے شعراء نے فن شعر اور داستان سرائی میں نظامی کی فضیلت کا اعتراف کیا ہے ۔ اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ اساتذہ سخن نے بھی آپ کے اشعار کو زیرنظر رکھا ہے ۔
نظامی گنجوی کو اصل شہرت ان کی مثنوی سرائی کی وجہ سے ہی نصیب ہوئی ۔
مخزن الاسرار ، خسرو شیریں، لیلی و مجنوں ،ہفت پیکر و اسکندر نامہ نظامی گنجوی کے ایسے شاہکار ہیں جو " پنج گنج " کے نام سے مشہور ہوۓ ۔
نظامی گنجوی کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے پہلی مرتبہ فلسفانہ مباحث کو نظم میں شامل کیا ۔ انہوں نے ابیات میں ایک ایک لفظ کو اس کے وزن کے مطابق لکھا ہے اور ان کی شاعری میں جملوں کی در و بستگی نظر آتی ہے ۔ نظامی نے شاہی درباروں میں مدحیہ شعر تو نہیں کہے لیکن مثنویوں میں اپنے محسن و ممدوح سلاطین کی مدح کی ہے ۔ مثنویاں لکھنے کے علاوہ انہوں نے قصیدہ سرائی ، غزل گوئی اور نعتیہ شاعری بھی کی ہے۔ ان میں ایک اعلی اور بلند پایہ غزل گو کی ساری خوبیاں موجود تھیں ۔ انہوں نے تصوف کے مضامین کو می و مغان کی اصلاحات میں استعمال کیا ہے ۔ وہ قلندرانہ زندگی کے بھی قائل تھے ۔
ترتیب و پیشکش : سید اسداللہ ارسلان
متعلقہ تحریریں:
اوحدالدین محمد بن محمد " انوری "
ناصر خسرو قبادیانی
میرزا تقی امیر کبیر
خیام نیشابوری
مہرداد اوستا بروجردی
مير زاده عشقي
حکیم نظامی گنجوی، فارسی کا ایک بڑا شاعر
حکیم نظامی گنجوی، فارسی کا ایک بڑا شاعر (حصّہ دوّم)
ابوریحان البیرونی
عظیم مسلمان سائنسدان " ابو علی سینا "