• صارفین کی تعداد :
  • 4511
  • 8/18/2010
  • تاريخ :

اوحدالدین محمد بن محمد " انوری "

انوری

اوحدالدین محمد بن محمد یا اوحدالدین علی  بن اسحاق انوری چھٹی صدی ہجری کے  دوسرے حصے میں پیدا ہوۓ ۔ ان کا تخلص " انوری " ہے ۔  پہلے پہل دولت شاہ سمرقندی نے ان کا تخلص  " خاوری " لکھا جو کہ دشت خاوران کی نسبت سے ہے اور  وہ انوری کا شہر ہے لیکن بعد میں " انوری " نے اپنے استاد کے حکم سے اس تخلص کو چھوڑ دیا اور  تخلص  کے طور پر " انوری " کو ترجیح دی ۔ 

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ  ان کو " انوری " کا تخلص لوگوں نے دیا اور یہ انہوں نے خود اپنے لیے انتخاب نہیں کیا تھا ۔

انوری ایران کا مشہور اور عظیم شاعر تھا جنہوں نے اپنی زندگی میں ہی شہرت حاصل کر لی تھی اور ان کی شہرت دربار وقت سے لے کر غریب کی جھونپڑی تک  تھی ۔ ان کی زندگی میں ہی ان کی شاعرانہ استادی مسلم ہو چکی تھی اور ان کے بعد آنے والے دوسرے شعراء نے ان کی استادی  اور عظمت کو تسلیم کیا ہے ۔

عوفی ان کے اشعار کے بارے میں لکھتے ہیں کہ

" اس کے تمام قصائد طبع ہو چکے ہیں ان میں سے کسی پر بھی کوئی انگشت نمائی نہیں کر سکتا ۔ "

انوری طبع بلند اور فکر رسا شاعر تھے اور دقیق اور مشکل مضمون کو رواں الفاظ اور مروج لہجہ میں نہایت خوبصورتی سے  ادا کر دیا کرتے تھے ۔ وہ اپنی شاعری میں بامحاورہ زبان کا استعمال کیا کرتے تھے اور زبان و ادب میں رائج جملہ خوبیوں کو اپنے شعر میں سمو دیا کرتے تھے ۔ 

انہوں نے اپنی شاعری میں عربی الفاظ اور ترکیبات کا بڑی کثرت سے استعمال کیا مگر اس کے باوجود ان کی شاعری میں نہایت سادگی نظر آتی تھی ۔

  بعض اوقات تو انوری کا کلام اس قدر سادہ ہو جاتا ہے کہ عام محاورات کو اپنے شعروں میں استعمال کرتا نظر آتا ہے ۔

انوری قصیدہ، غزل اور قطعہ کے بیان میں ایران کے چوٹی کے شعراء میں شمار ہوتے ہیں اور فارسی شعرو ادب کے مستحکم ارکان میں سے ایک ہیں اور ان کا رتبہ اس قدر بڑھا ہوا  ہے کہ ان کو فارسی شاعری کے تین پیغمبروں میں شمار کرتے ہیں ۔ شاعری کے علاوہ انوری کو ریاضی ،فلسفہ ،موسیقی ، اور علم ہییت میں بھی دسترس حاصل تھی ۔ انوری کا شمار ایران کے درجہ اوّل  کے قصیدہ نگاروں میں ہوتا ہے اس لیۓ اہل ایران ان کا نام فردوسی اور سعدی کے ساتھ لیتے ہیں ۔

تحریر : سید اسداللہ ارسلان


متعلقہ تحریریں:

بابا طاھر عریاں

خواجہ حافظ شیرازی