خیام نیشاپوری
خیام نیشاپوری 29 اردیبہشت سن 427 شمسی کو ایران کے شہر نیشاپور میں پیدا ہوۓ ۔ یوں تو خیام ایک عظیم ایرانی شاعر ، ستارہ شناس اور ریاضی دان کی حیثیّت سے معروف ہیں مگر ان کو سب سے زیادہ شہرت ان کی منفرد رباعیوں کی وجہ سے نصیب ہوئی ۔ خیام نے ھندسہ میں نۓ طریقے ایجاد کیۓ ۔ الجبرا اور ھندسہ میں خیام اپنا مقام آپ رکھتے تھے اور ان کی اس مہارت کی وجہ سے قرون وسطی کے دور میں یورپ میں وہ بےحد معروف ہو چکے تھے ۔ انہوں نے ایرانی کیلنڈر کی تشکیل میں بےحد محنت اور مدد کی ۔ جب سلجوقی بادشاہ نے پکا ارادہ کر لیا کہ ایرانی کیلنڈر کو دوبارہ منظم کیا جاۓ تو جن آٹھ افراد کو یہ کام سونپا گیا ان میں ایک خیام نیشاپوری بھی تھے ۔
صادق ھدایت اس بات کے معتقد تھے کہ خیام کے لکھے ہوۓ ترانے نہایت ہی سادہ ، طبیعی اور بہت عمدہ اور دلچسپ ادبی زبان میں لکھے گۓ تھے کہ جو بھی ان ترانوں کو سنتا وہ ان کی شاعری کا شیدائی ہو جاتا ۔ غرض یہ کہ خیام کے ترانے فارسی شاعری کا بہترین نمونہ تھے ۔ خیام کی ہر رباعی میں ایک اعلی فکر اور فلسفہ چھپا ہے ۔ خیام اپنی شاعری میں سادہ اوزان سے کام لیتے تھے جس کا نتیجہ یہ نکلتا کہ ان کی شاعری کے پڑھنے والے کبھی بھی تھکاوت محسوس نہیں کرتے اور ان کے پاس سوچنے اور سمجھنے کے لیۓ کافی وقت موجود ہوتا ہے ۔
خیام نے اپنی ابتدائی تعلیم فلسفہ کے میدان میں نیشاپور اور بلخ میں ہی انجام دی اور اس کے بعد سمرقند روانہ ہو گۓ جہاں پر انہوں نے " الجبرا " پر اپنا بہت ہی اہم رسالہ مکمل کیا ۔ انہوں نے اس حد تک شہرت حاصل کر لی کہ اس وقت کے سلجوقی بادشاہ نے ان سے درخواست کی کہ وہ شاہی محل میں ستارہ شناس کی خدمات انجام دیں ۔ ان کو فلسفہ ، تاریخ، فقہ،ریاضی،طب اور ستارہ شناسی پر مکمل عبور حاصل تھا ۔
اس عظیم شاعر نے سن 510 شمسی میں وفات پائی اور انہیں نیشاپور میں دفن کیا گیا ۔
خیام کی رباعیوں میں سے بہت سی رباعیاں ایسی ہیں جو ظاہری طور پر ان سے منسوب کر دی گئی ہیں ، اس لیۓ خیام کی اصل رباعیوں کو جدا کرنے اور سمجھنے کے لیۓ ضروری ہے کہ ان کی شخصیت اور شاعری پر مزید تحقیق کی جاۓ ۔
شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
حکیم نظامی گنجوی، فارسی کا ایک بڑا شاعر
حکیم نظامی گنجوی، فارسی کا ایک بڑا شاعر (حصّہ دوّم)