ناصر خسرو قبادیانی
حکیم ناصر خسرو بن حارث قبادیانی فارسی ادب کا ایک معروف ستارہ گزرا ہے جو 394 ھجری میں قبادیان ( بلخ ) میں پیدا ہوا ۔ بچپن سے ہی انہیں ادب میں بےحد دلچسپی تھی اور جب وہ سمجھ بوجھ کی عمر پہنچے تو انہوں نے علوم و فضائل، ادیان کی تحقیق، عقائد کے بارے میں معلومات اور شعر و شاعری کا مطالعہ کرنا شروع کر دیا ۔ آپ نے غزنوی سلطنت کا دربار دیکھا اور بعد میں سلجوقی دربار میں بھی خدمات سرانجام دیں ۔ انہیں سیر و سیاحت کا بےحد شوق تھا اور اس شوق کی تکمیل کے لیۓ انہوں نے دور دراز علاقوں کے سفر بھی کیے ۔ ان کو جوانی میں ہی ہندوستان ، افغانستان اور ترکستان جانے کا موقع ملا ۔ چونکہ وہ مختلف قوموں کے حالات، ان کے عقائد کے بارے میں تحقیق اور ان کے رہن سہن میں بےحد دلچسپی رکھتے تھے اس لیۓ یہی خیال کیا جاتا ہے کہ اس سفر کا مقصد بھی یہی تھا اور انہوں نے اپنی اسی تحقیق کے لیۓ ان علاقوں کے دورے کیۓ ۔ اس کے بعد وہ شام ، حجاز، ایشیاۓ کوچک اور مصر کے دورے پر بھی گۓ ۔ اس سفر کی ایک خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے اس سفر کے دوران مصر میں مختلف قوموں اور مذاھب سے واقفیت حاصل کی اور اسماعیلہ شیعوں سے دینی مطالب اور تفسیر کی تعلیم حاصل کی ۔ ناصر خسرو نے وطن واپس آ کر ان عقائد کی تبلیغ بھی کی اور یوں ان کو بےحد مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور بہت سے لوگ ان کے مخالف ہو گۓ ۔ اس دور میں پیدا ہونے والے خطرات کی وجہ سے ان کو روپوش بھی ہونا پڑا ۔ انہوں نے اپنی اسی روپوش زندگی کے دوران ایک کتاب بھی لکھی جس کا نام " زادلمسافرین " ہے ۔ اس کے علاوہ ان کی تصانیف میں وجہ دین، دلیل المتحرین، روشنائی نامہ، سعادت نامہ اور دیوان اشعار بھی شامل ہیں ۔ ناصر خسرو کے دیوان کے اشعار کی تعداد 30 ہزار کے قریب بتائی جاتی ہے مگر آج ان کے بارہ ہزار سے زیادہ شعر نہیں ملتے ہیں ۔ ان کے اشعار میں مذھب، فلسفے اور عقائد کو زیر بحث لایا گیا ہے ۔ انہوں نے 481 ھجری میں وفات پائی ۔
تحریر : سید اسداللہ ارسلان
متعلقہ تحریریں:
خواجہ حافظ شیرازی
مولوی جلال الدین بلخی