مسئلہ ولی عہدی امام رضا (ع)
ہماری بحث کا مرکز انتہائی اہم مسئلہ ہے وہ ہے مسئلہ امامت و خلافت ۔ اس کو ہم حضرت امام رضا علیہ السلام کی ولی عہدی کی طرف لے آتے ہیں۔ تاریخی لحاظ سے یہ مسئلہ بہت بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ مامون امام رضاعلیہ السلام کو مدینہ سے سرزمین خراسان ”مرو“ میں لے آیا اور آپ کو اپنا ولی عہد مقرر کر دیا۔
ولیعہد یا ولی عہد دونوں لفظوں کا معنیٰ و مفہوم ایک ہی ہے۔
یہ اس دور کی اصطلاح میں استعمال ہوتا تھا۔ میں نے چند سال قبل اس مسئلہ پر غور کیا تھا کہ یہ کلمہ کس تاریخ کی پیداوار ہے۔ صدر اسلام میں تو تھا ہی نہیں۔ جب موضوع ہی نہ تھا تو پھرلغت کیسی؟ پھر یہ بات میری سمجھ میں آئی کہ اس قسم کی اصطلاح آنے والے زمانوں میں استعمال میں لائی گئی ۔سب سے پہلے معاویہ نے اس اصطلاح کو اپنے بیٹے یزید کے لئے استعمال کیا‘ لیکن اس نے اس کا کوئی خاص نام نہیں رکھا تھا‘ بلکہ اس نے یزید کے لیے بیعت کا لفظ استعمال کیا تھا۔ اس لیے ہم اس لفظ کو اس دور کی پیداوار سمجھتے ہیں۔ امام حسن علیہ السلام کی صلح کے وقت بھی یہ لفظ زیر بحث آیا۔ تاریخ کہتی ہے کہ امام علیہ السلام نے خلافت معاویہ کے حوالے کردی اور امام علیہ السلام کے نزدیک حاکم وقت کو اپنے حال پہ رہنے دینا ہی وقت کا اہم تقاضا تھا۔ ممکن ہے کہ کچھ لوگ اعتراض کریں کہ اگر امام حسن علیہ السلام نے ایسا کیا ہے تو دوسرے آئمہ کو بھی کرنا چاہیے تھا ایک امام کا اقدام صحیح ہے اور دوسروں کا نہیں؟
امام حسن علیہ السلام اور امام رضا علیہ السلام کو حکام وقت کے ساتھ کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔ یہ دونوں پرچم جہاد بلند کرتے ہوئے شہید ہو جاتے تو بہتر تھا؟ اب ہم نے انہیں اعتراضات کا جواب دینا ہے۔ تاکہ بدگمانیوں کا خاتمہ ہو اور لوگوں کو حقائق کے بارے میں پتہ چل سکے ۔ امام حسن علیہ السلام کی صلح کے بارے میں ہم روشنی ڈال چکے ہیں۔ اب ہم امام رضا علیہ السلام کے دور امامت میں پیش آنے والے تاریخی واقعات کو بیان کرتے ہیں۔ اور ان کے بارے میں تجزیہ کرتے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ امام رضا علیہ السلام نے ماموں کی ولی عہدی قبول فرمائی؟“
اقتباس از سيرت آل محمد مؤلف: شہيد آيت اللہ مرتضی مطہری
بشکریہ : الحسنین ڈاٹ کام
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
حضرت امام علی رضا علیہ السلام (ع) کی نصیحتیں
حضرت امام رضا(ع) کا مجدد مذہب امامیہ ہونا
معصوم دھم (حضرت امام علی رضاعلیہ السّلام)
حضرت امام رضا (ع)
السلام عليک يا علي بن موسي الرضا