انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد ( حصّہ هفتم )
انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد
انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد ( حصّہ دوّم )
انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد ( حصّہ سوّم )
انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد ( حصّہ چهارم )
انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد ( حصّہ پنجم )
انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد ( حصّہ ششم )
پس معلوم ھوا کہ قیامت کا عقیدہ انسان کو سعادت اور خوشبختی کی طرف لے جاتا ھے اور انسان کو کمال و فضیلت کا مالک بنا دیتا ھے، کیونکہ حقیقی کامیابی وھی آخرت کی کامیابی ھے جو انسانی کمال اور فضائل کسب کرنے کی بنا پر حاصل ھوتی ھے کہ انسان اپنے کو حد اعتدال میں رکھے اور غضب و شھوت میں افراط و تفریط کا شکار نہ ھو ، اور ان راستوں کا انتخاب کرے جن کے ذریعہ وہ بہترین کمال تک پہنچ جائے اور اپنے کو مختلف برائیوں سے دور رکھے کیونکہ برائیوں میں انسان کی ذلت اور خواری کے علاوہ کچھ نھیں ھے، تاکہ آخرت میں ذلت اور عذاب کا مستحق قرار نہ پائے، لہٰذا ان تمام چیزوں کے پیش نظر انسان کے لئے یہ دنیا اُخروی کمال تک پہنچنے کا راستہ بن جاتی ھے ۔
آج جب کہ انسان مختلف چیزوں میں ترقی کرتا ھوا نظر آتا ھے، اور مختلف طاقتوں پر قبضہ کئے ھوئے ھے لیکن خود اس کے نفس کی لگام ڈھیلی ھے اور اس کو کمال مطلوب کی طرف پہنچنے میں مانع ھے اس کے بعد انسان ان انحرافات ،پریشانیوں اور مشکلات کو دور کرنے سے عاجز رہ جاتا ھے، جیسا کہ آج کل کی ترقی یافتہ دنیا کے اکثر ممالک میں ھو رھا ھے ۔
اسی وجہ سے روحانی پریشانی اور اضطرابات کو دور کرنے کے تمام راہ حل بے کار رہ جاتے ھیں اور انسان شش و پنج کی زندگی میں مبتلا ھوجاتا ھے ۔
لہٰذا یہاں پر صرف ایک عقیدہ معاد ھی راستہ باقی رہ جاتا ھے ، جس کے ذریعہ انسان اپنے نفس کو پاکیزہ بناسکتا ھے اور انحرافات اور برائیوں کے آڑے آسکتا ھے،اوریہ ایسی مضبوط زرہ ھے جو ھوائے نفس اور خواہشات نفسانی سے محفوظ رکھتی ھے تاکہ انسان اپنی منزل مقصود کو حاصل کرلے،اوراسی بنیادی رکن پر نفس اور فاضل معاشرہ کی بنیاد رکھی ھوئی ھے ۔
تالیف: علی موسیٰ الکعبی
ترجمہ: اقبال حیدر حیدری