• صارفین کی تعداد :
  • 3348
  • 11/18/2009
  • تاريخ :

انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد ( حصّہ سوّم )

بسم الله الرحمن الرحیم

انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد

انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد ( حصّہ دوّم )

جیسا کہ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام سے مروی ھے کہ ایک شخص نے آپ کی خدمت میں آکر کہا: میں ایک عاصی اور گناہگار شخص ھوں، اور گناھوں پر صبر بھی نھیں کرسکتا، لہٰذا مجھ کو نصیحت فرمائےے اس وقت امام علیہ السلام نے نصیحت فرمائی:

”افعل خمسة اٴشیاء و اذنب ما شئت، فاٴول ذلک: لا تاٴکل رزق الله، و اذنب ما شئت، والثانی: اخرج من ولایة الله، و اذنب ما شئت، والثالث: اطلب موضعاً لایراک فیہ الله،و اذنب ما شئت، والرابع: إذا جاء ملک الموت لیقبض روحک فادفعہ عن نفسک،و اذنب ما شئت، والخامس: إذا اٴدخلک مالک في النار فلاتدخل النار، و اذنب ما شئت“۔[1]

”پانچ کام انجام دینے کی طاقت حاصل کرلو اس کے بعد جو چاھو گناہ کرو،پہلی: خداوندعالم کا عطا کردہ رزق نہ کھاؤ،اس کے بعد جو چاھو گناہ کرو، دوسری: خدا کی ولایت و حکومت سے نکل جاؤ پھر  جو چاھو گناہ کرو،تیسری: کوئی ایسی جگہ تلاش کرلو جہاں پر خدا نہ دیکھ سکے، پھر  جو چاھو گناہ کرو، چوتھی: جب ملک الموت تمہاری روح قبض کرنے کے لئے آئے تو اس کو روح قبض نہ کرنے دینا، پھر جو چاھو گناہ کرو، پانچویں: جب داروغہ دوزخ تمھیں آتش جہنم میں ڈالنا چاھے تو داخل نہ ھونے کی قدرت حاصل کرلو ، پھر جو چاھو گناہ کرو،“۔

پس ایک بندہ مومن کا اعتقاد یہ ھونا چاہئے کہ ہر چیز خداوندعالم کے ارادہ اور حکومت کے تابع ھے، اس کی ولایت کے ما تحت ھے، خداوندعالم انسان کے ہر ہر اعمال اور حرکات و سکنات کو دیکھتا ھے، ان تمام چیزوں سے باخبر ھے جو انسان کے دل میں پیدا اورخطور کرتی ھیں، یھی وہ اعمال ھیں جو انسان کے مرنے کے بعد سے قیامت تک کے لئے اس کے ساتھی ھوں گے، اور انھیں اعمال کی بنیاد پر ثواب و عقاب دیا جائے گا، ان کے علاوہ اور کوئی چیز کام آنے والی نھیں ھے۔

حضرت رسول اکرم  کا ارشاد گرامی ھے:

” یتبع المرء ثلاثة: اٴہلہ و مالہ و عملہ، فیرجع اثنان و یبقی واحد، یرجع اٴہلہ و مالہ و یبقی عملہ“۔[2]

روز قیامت پر ایمان کے نتائج میں سے یہ ھیں: انسان اس بات پر عقیدہ رکھے کہ ھم لوگ آنے والی چیزوں کے مقروض اور گزشتہ چیزوں کے مرھون منت ھیں، ایک روز آنے والا ھے جس دن اس خدا کی بارگاہ میں حاضر ھونا ھے جو حساب و کتاب کرنے والا ھے اور اس سے چھوٹی سی چیز بھی مخفی نھیں ھے، تمام لوگوں سے ان کے اعمال، افعال اور مخفی ہر خیر و شرّکے بارے میں سوال کیا جائے گا، اور اسی  لحاظ سے جزا اور سزا دی جائے گی،جیسا کہ خداوندعالم ارشاد فرماتا ھے:

<وَلاَتَکْسِبُ کُلُّ نَفْسٍ إِلاَّ عَلَیْہَا وَلاَتَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ اٴُخْرَی> [3]

”اور جو شخص کوئی برا کام کرتا ھے اس کا وبال اسی پر ھے اور کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نھیں اٹھا ئےگا “۔

نیز ارشاد فرماتا ھے:

<کُلُّ نَفْسٍ بِمَا کَسَبَتْ رَہِینَةٌ> [4]

”ہر شخص اپنے اعمال کے بد لے گرو ھے“۔

پس فضائل اور برائیوں کا معیار و مقیاس انسان کے اعمال ھیں، اور یھی اعمال خدا کی رحمت سے نزدیک اور دور ھونے کی بنیاد ھےں، کیونکہ روز قیامت انسان کی شکل و صورت دیکھ کر حساب و کتاب نھیں کیا جائے گا، نہ ھی حسب و نسب کے لحاظ سے، نہ ھی تجارت وکثرت اولاد اور کثرت مال کو مد نظر رکھ کر حساب و کتاب کیا جائے گا، جیسا کہ خداوندعالم ارشاد فرماتا ھے:

<فَإِذَا نُفِخَ فِی الصُّورِ فَلاَاٴَنسَابَ بَیْنَہُمْ یَوْمَئِذٍ وَلاَیَتَسَاءَ لُون. فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِینُہُ فَاٴُوْلَئِکَ ہُمْ الْمُفْلِحُونَ . وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِینُہُ فَاٴُوْلَئِکَ الَّذِینَ خَسِرُوا اٴَنفُسَہُمْ فِی جَہَنَّمَ خَالِدُونَ > [5]

”پھر جس وقت صور پھونکا جائے گا تو اس دن نہ لوگوں میں قرابت داریاں رھیں گی اور نہ ایک دوسرے کی بات پوچھیں گے،پھر جن (کی نیکیوں)کے پلے بھاری ھوں گے تو یھی لوگ کامیاب ھوں گے اور جن (کی نیکیوں )کے پلے ہلکے ھوں گے تو یھی لوگ ھیں جنھوں نے اپنا آپ کو نقصان پہنچایا، وہ  ھمیشہ جہنم میں رھیں گے“۔

دوسری جگہ ارشاد فرماتا ھے:

< لَنْ تُغْنِیَ عَنْہُمْ اٴَمْوَالُہُمْ وَلاَاٴَوْلاَدُہُمْ مِنْ اللهِ شَیْئًا> [6]

”ان کو خدا (کے عذاب)سے نہ ان کے مال ھی کچھ بچائیں گے،نہ ان کی اولاد (کچھ کام آئے گی)“۔

< لَنْ تُغْنِیَ عَنْہُمْ اٴَمْوَالُہُمْ وَلاَاٴَوْلاَدُہُمْ مِنْ اللهِ شَیْئًا> [7]

”خدا (کے عذاب )سے بچانے میں ہرگز نہ ان کے مال ھی کچھ کام آئیں گے اور نہ ان کی اولاد“۔

نیز ارشاد فرماتا ھے:

<وَمَا یُغْنِی عَنْہُ مَالُہُ اِذَا تَرَدَّیٰٓ>[8]

”اور جب وہ ہلاک ھوگا تو اس کا مال اس کے کچھ بھی کام نہ آئے گا “۔

حضرت رسول اکرم (ص)کا ارشاد گرامی ھے:

”ان الله لا ینظر الی صورکم ،ولا الی اموالکم ،ولکن ینظر الی قلوبکم و اعمالکم “۔ [9]

”خداوندعالم تمہاری شکل و صورت اور تمہارے مال و اولاد کو نھیں دیکھے گا بلکہ تمہارے دلوں اور اعمال کے (لحاظ سے حساب و کتاب کرے گا“)۔

 

[1] جامع الاخبار /سبزواری :ص۳۵۹/۱۰۰۱۔موٴ سسہ آل البیت علیہ السلام قم،بحار الانوار /علامہ مجلسیۺ ج۷۸ص۱۲۶/۷، از امام حسین علیہ السلام ۔

[2] کنزل العما ل /متقی ہندی ۱۵:۶۹۰/۴۲۷۶۱۔موٴسسہ الرسالہ ۔بیروت۔

[3] سورہٴ انعام آیت۱۶۴۔

[4] سورہٴ مدثر آیت۳۸۔

[5] سورہٴ مومنون آیت۱۰۱تا۱۰۳۔

[6] سورہٴ آل عمران آیت۱۰۔ و سورہ مجادلہ آیت۱۷۔

[7] سورہٴ آل عمران آیت۱۱۶و ، سورہٴ مجادلہ آیت۱۷۔

[8] سورہٴ لیل آیت۱۱۔

[9] تفسیر رازی۲۲:۱۳۵۔دار احیا ء الترا ث العربی ۔بیروت۔

https://www.alimamali.com