انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد ( حصّہ ششم )
انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد
انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد ( حصّہ دوّم )
انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد ( حصّہ سوّم )
انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد ( حصّہ چهارم )
انسانی زندگی پر معاد کے آثار و فوائد ( حصّہ پنجم )
اسلام نے اس بات پر بہت زور دیا ھے کہ جب انسان اس دنیا سے چلا جاتا ھے، تو اس کو کوئی چیز فائدہ نھیں پہنچا سکتی مگر یہ کہ نیک اولاد اور سنت حسنہ جس پر اس کی موت کے بعد عمل ھوتا ھے اور انسان کے عمل صالح اور دوسروں کے ساتھ نیکی اور احسان۔
حضرت صادق علیہ السلام کا ارشاد ھے:
”لیس یتبع الموٴمن بعد موتہ من الاجرإلا ثلاث خصال :صدقة اجراھا فی حیاتہ فھی تجری بعد موتہ، و سنة ھو سنھا فھی یعمل بھا بعد موتہ ،او ولد صالح یدعولہ “۔ (1)
”مومن کے مرنے کے بعد تین چیزوں کے علاوہ اور کوئی چیز کام نھیں آئے گی : وہ صدقہ جاریہ جو اس نے اپنی زندگی میں کیا ھو ، تو وہ اس کی موت کے بعد بھی جاری رہتا ھے، اور وہ سنت حسنہ جس کی بنیاد اس نے اپنی زندگی میں رکھی ھو اور اس پر عمل کیا جارھاھو، یا نیک اولاد جو اس کے لئے کار خیر انجام دیتی ھےں۔
اس حدیث پر غور و فکر کرنے سے یہ معلوم ھوتا ھے کہ انسان کو اپنی اور معاشرہ کی اصلاح کے لئے ہر ممکن کوشش کرنا چاہئے، اور ایسے کارنامے انجام دینا چاہئے جن ثواب سے موت کے بعد بھی فیضیاب ھوتا رھے۔
اس بنا پر روز قیامت اور روز حساب پر ایمان رکھنے سے انسان ایسے اعتقاد ات پر یقین حاصل کرلیتا ھے جو نتیجہ کے لحاظ سے بااھمیت اور واضح نتائج کے حامل ھوں ،تاکہ انسان اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی کو صحیح طور پرمنظم کرسکے اور اپنے کردار کو انسانی اغراض و مقاصد کے لحاظ سے مرتب کرے ، یعنی ہر طرح کے ظلم و ستم، قتل و غارت گری اور فساد و برائی سے دور رھے جیسا کہ آج کی دنیا میں ہر طرف ظلم و ستم اور قتل و غارت گری کا دور دورہ ھے۔
( یھی وہ جگہ ھے کہ جہاں پر بے دین اور روز قیامت پر ایمان نہ رکھنے والے افراد مجبور ھوکر اس بات کا وضاحت کے ساتھ اعلان کرتے ھوئے نظر آتے ھیں کہ انسان کی زندگی کو ظلم و ستم سے بچانے اور حق و عدل اور انصاف سے زندگی گزارنے کے لئے قیامت کے عقیدہ کے علاوہ اور کوئی چیز نھیں ھوسکتی، جیسا کہ ”کانٹ“ اور ”فولٹر “وغیرہ نے اس کا اعتراف کیا ھے)۔ (2)
۲۔ انسانی زندگی پر قیامت کااثر
بے شک اللہ اور روز قیامت پر اعتقاد رکھنے کی وجہ سے انسان اپنے آپ کو تیار اور محفوظ رکھتا ھے، کیونکہ یہ عقیدہ انسانی نفس میں ایک ایسی طاقت بخشتا ھے جو خواہشات نفسانی کا مقابلہ کرتی ھے، اور اس دنیا میں دھوکہ دینے والی چیزوں سے محفوظ رہتا ھے اور عقیدہ معاد انسان کے لئے ایسی سپر ھے جس کی وجہ سے انسان خواہشات نفسانی ،دنیاپرستی اور ھوا وھوس سے مصون رہتا ھے کیونکہ اکثر وہ لوگ جو معاد پر ایمان نھیں رکھتے بلکہ ان کا اعتقاد ھے کہ جب انسان مرجائے گا تو اس کا جسم ریزہ ریزہ ھوکر نابود ھوجائے گا اور اس کی حیات بعد از مرگ تمام ھوجائے گی ان لوگوں کے پاس کوئی ایسی چیز نھیں ھے جو دنیا میں اس کو سرکشی اور ھوا و ھوس سے روکے رکھے اور ان کو باطل پرستی و فعل قبیح کے اتیان سے باز رکھے۔
لیکن روز آخرت پر ایمان رکھنے والا شخص اس دنیاوی چند روزہ زندگی کو ایک مدرسہ اور معرفت و فضیلت اور کمال تک پہنچنے کا وسیلہ اور آخرت میں آرام سے زندگی گزارنے اور سرمدی اور ھمیشگی زندگی کا ذریعہ سمجھتا ھے، کیونکہ انسان اس دنیا میں رہ کر اپنے کو گناھوں اور لغزشوں سے محفوظ رکھتا ھے، فضیلت و عدالت کو اپناتا ھے اور شرع و عقل کی مخالف چیزوں کا مقابلہ کرتا ھے تاکہ انسان کمال کی بلندی کو طے کرتا ھوا روحی اطمینان تک پہنچ جائے، جیسا کہ ارشاد رب العزت ھوتا ھے:
<یَااَیْتُھَاالنَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةَ ارْجِعِیٓ اِلَیٰ رَبِّکِ رَاضِیَةً مَّرْضِیَّةً فَادْخُلِی فِی عِبَادِی وَادْخُلِی جَنَّتِی>(3)
”اے اطمینان پانے والی جان اپنے پرور دگار کی طرف چل تو اس سے خوش وہ تجھ سے راضی تو میرے (خاص)بندوں میں شامل ھوجا ،اور میرے بہشت میں داخل ھوجا“۔
اور انسان اس قیامت پر ایمان رکھے بغیر (جو برائی اور بھلائی کا روز جزا و سزا ھے)ان تمام اقدار اور بلندیوں کو نھیں چھوسکتا اور اسی عقیدہ معاد کی وجہ سے انسان کے نفس میں ایسی طاقت پیدا ھوجاتی ھے کہ جس سے انسان نیکیوں اور اچھائیوں کا دوستدار بن جاتا ھے اور گناھوں سے دور ھوتا چلاجاتا ھے، کیونکہ برائیوں کے ارتکاب سے انسان کے اندر شر مندگی، حسرت اور روز قیامت کی ذمہ داری کا احساس بڑھتا جاتاھے۔
حوالہ جات :
(1)التہذیب /شیخ طوسی ۺ ۹:۲۳۲/۳ ۔دارالکتب الاسلامیہ ۔تہران۔(2)الا دلة الجلیہ فی شرح الفصول النصیریة/عبد اللہ نعمة :۱۹۳۔دارالفکر اللبنانی۔
(3) سورہٴ فجر آیت۲۷۔۳۰۔
https://www.alimamali.com