كوّا اور كبوتر (حصّہ سوّم)
کوّے نے اور زور سے داد فریاد کی- اس پر پرندے اکٹہے هوئے اور پوچهنے لگے، کیا هوا، کیا هوا؟ کوّا بولا : " اس کبوتر نے یهاں آکر میرے گهونسلے پر قبضہ کر لیا ہے- تم گواه رهنا، میں اسے اذیت دوں گا، اسے زنده نهیں چهوڑوں گا-"
کبوتر بولا: " کوّا جهوٹا ہے- یه گهونسلا میری ملکیت ہے- اس کوّے نے آکر میرے بچے کو نکال باهر پهینکا اور شور و غوغا کر کے میرا گهونسلا مجه سے چهین لینا چاهتا ہے- تم جانتے هو که ظالم کون ہے اور مظلوم کون-"
پرندوں نے کوّے سے پوچها " کیا تمهارے پاس کوئے سند اور ثبوت ہے که یه گهونسلا تمهارا ہے؟ کوّا بولا: " فریاد، فریاد- آخر یه کیا مسخره پن ہے؟ ثبوت کس بات کا؟ میں نے اپنے هاتهوں سے یه گهر بنا لیا ہے – میں اس کبوتر کو نکال باهر کروں گا، میں دهونس میں آنے والا نهیں! "
پرندوں نے کبوتر سے پوچها: " کیا تمهارے پاس کوئی سند و ثبوت ہے که یه گهونسلا تمهارا ہے ؟ کبوتر بولا : " میرے پاس ثبوت تو کوئی نهیں لیکن تم دیکه رہے هو که یه میرے پاس ہے اور یه کوّا چاهتا ہے که اس موٹی یهدّی گردن کے زور سے مجهے نکال باهر کرے- اس کا ثبوت خود میرا بچه ہے که کوّے نے اسے زمین پر ٹپخ دیا- آخر انصاف بهی کوئی چیز ہے- تم اس کوّے کو چهوٹ نه دینا که یه چلّا چلّا کر مجه کم زور پر ظلم کرے-"
پرندے بولے : هاں هاں درست ہے – کوّا اس طرح داد فریاد کا حق نهیں رکهتا- کبوتر کے بچے کو زمین پر ٹپخ دینا بهی کهلا ظلم ہے - هم نهیں چاهتے که جنگل میں بد نظمی پهیلے – هم نے کبهی کبوتر کے منه سے جهو ٹی نهیں سنی-
جاری ہے
کتاب کا نام | بے زبانوں کی زبانی |
مولف | مهدی آذریزدی |
مترجم | ڈاکٹر تحسین فراقی |
پیشکش | شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان |
متعلقہ تحریریں :
حلال اور حرام کمائی کے اثرات
عذر قبول کيا جائے
اخلاقی محبت