• صارفین کی تعداد :
  • 4678
  • 6/16/2009
  • تاريخ :

تحفظ عقیدہ ختم نبوت اور امت مسلمہ (حصہ دوم)

حضرت محمد مصطفی(ص)

تعصب کی آنکھ سے مسلمان کے معاملات کو دیکھ کر اس کے بارے میں فیصلہ اپنے مفادات کی روشنی میں کیا جاتا ہے کہ وہ اقوام متحد ہ کے قانون کے مطابق اپنے لوگو ں کو حقوق دیں ۔

بدھ مت کے پیروکاروں کومجبور نہیں کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے مذہب کو اقوام متحد کے منشو رکے مطابق ڈھالیں۔

جاپان میں خود کشی کو مذہبی رسوم کے تحت ادا کرنے والوں کو مغرب کا کوئی قانون یا اقوام متحد کا چارٹر روکنے کی کوشش نہیں کرتا۔ مگر مسلمان پر پابندی ہے کہ وہ اپنے مذہب کی تشریح اقوام متحد ہ کے مطابق کریں ورنہ افغانستان حکو مت کی طرح ان کی حکو مت کا خا تمہ کر دیا جائے گا ۔

پاکستان کی امداد روک لی جائے گی یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے پاکستان کی امداد کو قادینوں سے متعلق قوانین کو ختم کرنے سے اور ناموس رسالت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے قانون کو تبدیل کرنے سے مشروط کیا مندرجہ ذیل بالااصول کی روشنی میں جب ہم قادینوںکے عقائد پرنگاہ ڈالتے ہے تو وہ قرآن کریم کی دوسوآیات، نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی چار سو احادیث اور چودہ سو سالہ اجتماعات اور عقلی دلائل کے اعتبار سے دائرہ اسلام سے خارج اور ایک الگ ملت کی حیثت سے رکھتے ہیں ۔

اس سلسلے میں تفصیلات کیلئے محدث العصر علا مہ انور شاہ کشمیریکی کتاب''خاتم النبین،، مفتی محمد شفیع کی کتاب''ختم نبوت کامل''اور شہید اسلام مولانامحمدیوسف لدھیانوی کی کتاب''عقیدہ ختم نبوت'' ملاحظ کی جا سکتی ہیں۔ اس وقت دنیا جس دستورکے مطابق اپنا نظام چلا رہی ہے اور اقوام متحدہ کا جو منشور ہے اس کے مطابق کسی چیز کے تعین یا فیصلے کے تین طریقہ کار ہیں۔

(1) عدالت (2) عوامی رائے (3) اسمبلی قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کے سلسلے میں ہم سب سے پہلے عدلیہ کے فیصلوں کو ملاحظہ کرتے ہیں، اس سلسلے میں سب سے پہلا مقدمہ ماریش کی عدالت میں اس وقت دائر کیا گیا جب قادیانیوں نے ''روز ہل'' مسجد پر قبضہ کرکے مسلمانوں کو نماز پڑھنے سے روک دیا۔ اس آبادی میں 12 قادیانی جب کہ 500 مسلمان آباد تھے۔ مسلمانوں نے 26 فروری 1919ء کو سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کیا تھا۔  کئی سال مقدمہ چلتا رہا۔ 21 شہادتیں پیش کی گئیں۔ دوسرے ممالک سے فریقین نے مشہور وکلاء بلائے مقدمہ میں دعوٰی کیا گیا کہ : روز ہل کی مسجد جہاں مسلمان لوگ نماز پڑھتے تھے، یہ مسجد انہوں نے تعمیر کی تھی اور مسلسل قابض چلے آ رہے تھے، اس پر قادیانیوں نے قبضہ کر لیا، جن کا تعلق امت اسلامیہ سے نہیں ہے۔

قادیانی ہم مسلمان کو مسلمان نہیں سمجھتے، ہمارے پیچھے ان کی نماز نہیں ہوتی، ایسی صورت میں ان کو مسجد سے نکال دیا  جائے۔ تفصیلی بحث کے بعد19 نومبر 1927ء کو چیف جج سرائے ہر چیز ووڈ نے یہ فیصلہ سنایا۔

عدالت عالیہ اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ مدعہ علیہ(قادیانی) کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ ''روز ہل'' مسجد میں اپنی پسند کے امام کے پیچھے نماز ادا کریں، اس مسجد میں صرف مدعی(مسلمان) نماز ادا کر سکیں گے، اپنے اعتقادات الگ'' اس عدالت کے ایک دوسرے جج ٹی اے روز نے بھی اس فیصلے سے اتفاق کیا۔

برصغیر میں قادیانی کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے سلسلے میں پہلا مقدمہ1925ء میں ڈسٹرکٹ جج بہاولنگر ریاست بہاولپور میں غلام عائشہ بنت مولوی الٰہی بخش کا تینسخ نکاح کے سلسلے میں دائر ہوا، جو عبدالرازاق قادیانی کے ساتھ لاعلمی میں ہو گیا تھا،

ابتدائی فیصلے کے بعد 1932ء میں یہ مقدمہ دوبارہ دائر کیا گیا، اس مقدمہ میں مولانا انور شاہ کشمیری شدید علالت اور ضیعف کے باوجود آئے اور عدالت میں اپنا بیان دیا۔

7 فروری1935ء کو عدالت نے تاریخی فیصلہ دیا'' چونکہ مدعا علیہ مرتد ہو چکا ہے، اس لئے ارتداد کی وجہ سے نکاح تنسیں ہو گیا''

https://www.desikhabrain.com


متعلقہ تحریریں:

عظمت دوجہاں محمد اور انسانی حقوق(حصہ اول)

عظمت دوجہاں محمد اور انسانی حقوق (حصہ دوم)

عظمت دوجہاں محمد اور انسانی حقوق (حصہ سوم )

پیغمبر اسلام، ایک ہمہ گیر اور جامع الصفات شخصیت