• صارفین کی تعداد :
  • 4641
  • 2/18/2009
  • تاريخ :

حجتہ الوداع کے موقع پر رسول خدا کی پرزور تقریر

محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

اس سال حج کے زمانہ میں پیغمبر نے عرفہ کے دن نماز سے پہلے خطبہ پڑھا اور اس کے دوسرے دن مٹی میں آپ کی تقریر کچھ اس طرح تھی۔

خداوند عالم اس بندہ کے چہرہ کو منور اور شاداب رکھ جو میری بات کو سنے اور یاد رکھے اور ان کی حفاظت کرے پھر ان کو ان لوگوں تک پہنچائے جنہوں نے نہیں سنی ہے۔ بہت سے فقہ کے حامل ایسے ہیں جو خود فقیہ نہیں ہیں اور بہت سے فقہ کے پہنچانے والے ایسے ہیں کہ جو ایسے شخص تک پہنچاتے ہیں جو ان سے زیادہ عقلمند ہیں۔ تین چیزیں ایسی ہیں کہ جن سے مرد مسلمان کا دل خیانت نہیں کرتا۔ عمل کو خالص خدا کے لیے انجام دینا، رہبروں کے لیے بھلائی چاہنا اور ایک رنگی اختیار کرنا اور مومنین کی جماعت سے جدا نہ ہونا اس لیے کہ ان کی دعا ہر ایک کو گھیرے رہتی ہے۔

پھر فرمایا:

”اے لوگو تم شاید اب اس کے بعد مجھے نہ دیکھو۔ آیا تم یہ جانتے ہو کہ یہ کون سا شہر، کون سا مہینہ اور کون سا دن ہے؟“

لوگوں نے کہا:

”ہاں یہ حرمت کا شہر، حرمت کا مہینہ اور حرمت کا دن ہے۔“

آپ نے فرمایا:

”خدا نے تمہارے خون تمہارے مال کی حرمت کو اس شہر، اس مہینہ اور اس دن کی حرمت کی طرح قرار دیا ہے۔ کیا میں نے (پیغام) پہنچا دیا۔“ مجمع نے کہا ”ہاں“ آپ نے فرمایا: ”خدایا تو گواہ رہنا۔“

آپ نے ارشاد فرمایا:

”تم خدا سے ڈرتے رہو اور کم (تول کر) نہ بیچنا، زمین میں تباہی نہ مچاؤ اور ہر وہ شخص جس کے پاس کوئی امانت ہو وہ اسے (اس کے مالک تک) پہنچائے۔ اسلام میں سارے لوگ برابر ہیں اس لیے کہ سب آدم و حوا کی اولاد ہیں۔ عربی کو عجمی پر عجمی کو عربی پر سوائے پرہیزگاری کے اور کوئی برتری حاصل نہیں“

کیا میں نے (پیغام) پہنچا دیا؟ لوگوں نے کہا :

”ہاں“

آپ نے فرمایا:

”خدایا گواہ رہنا۔“

حضرت نے فرمایا:

”اپنے نسب کو میرے پاس نہ لانا بلکہ اپنے عمل کو میرے پاس لانا، جو میں لوگوں سے کہتا ہوں تم بھی یہی کہو، کیا میں نے (پیغام) پہنچا دیا؟

لوگوں نے کہا:

”ہاں“

فرمایا:

”خدایا تو گواہ رہنا۔

پھر آپ نے فرمایا:

 وہ خون جو جاہلیت میں ہوا ہے میرے پیر کے نیچے ہے اور پہلا خون جس کو میں اپنے پیر کے نیچے رکھتا ہوں وہ آدم ابن ربیعہ ابن حارث (رسول خدا کے وابستگان میں ایک شیر خوار بچہ تھا اور بنی سعد ابن بکر نے اس کو مار ڈالا تھا) کا خون ہے۔ کیا میں نے (پیغام) پہنچا دیا؟

لوگوں نے کہا:

 ”جی ہاں“

فرمایا:

”خدایا گواہ رہنا۔“

پھر فرمانے لگے:

”ہر وہ ربا جو جاہلیت کے زمانہ میں تھا میرے پیروں کے نیچے ہے۔ پہلا ربا جو میں اپنے پیروں کے نیچے رکھتا ہوں وہ عباس ابن عبدالمطلب کا رہا ہے۔ “

کیا میں نے (پیغام پہنچا دیا؟“

مجمع نے کہا:

”ہاں“

فرمایا :

خدا تو گواہ رہنا۔

پھر فرمایا:

”بے شک ماہ حرام میں تاخیر کفریں زیادتی ہے اور کافرین اس سے گمراہ ہوں گے ایک سال کو حلال اور ایک سال کو حرام شمار کرتے ہیں تاکہ اس کو شمار کرکے جس کو خدا نے حرام کیا ہے موافق بنالیں۔ آگاہ ہو جاؤ کہ زمانہ گزشتہ لوگوں کی وضع کی طرف پلٹ گیا۔ جس دن خدا نے آسمان اور زمینوں کو پیدا کیا، بیشک خداوند عالم کے نزدیک اس کی کتاب میں بارہ مہینے ہیں ان میں سے چار مہینے حرمت کے ہیں۔ رجب جو جمادی الثانی اور شعبان کے درمیان ہے اور اس کو ”رجب مضر“ کہتے ہیں اور پھر پے درپے تین مہینے ذی القعدہ، ذی الحجہ اور محرم ہیں۔ بتاؤ میں نے تمہیں خبردار کر دیا؟

لوگوں نے جواب دیا ”ہاں“ آپ نے کہا:

 ”خدایا تو گواہ رہنا“

پھر فرمایا:

”میں تم کو عورتوں کے ساتھ نیکی کرنے کے لیے کہتا ہوں اس لیے کہ ان کو تمہارے سپرد کیا گیا ہے۔ وہ اپنے امر میں سے کوئی چیز اپنے ہاتھ میں نہیں رکھتیں تم نے ان کو خدا کی امانت میں لیا ہے۔ خدا کے حکم کے مطابق تم نے ان سے قربت کی ہے تمہارا ان پر کچھ حق ہے، ان کی متعارف غذا اور لباس تم پر لازم ہے اور تمہارا حق ان پر یہ ہے کہ کسی کا پیر تمہارے بستر تک نہ پہنچنے دیں۔ تمہاری اطلاع اور اجازت کے بغیر تمہارے گھروں میں کسی کو داخل نہ ہونے دیں۔ پس اگر ان میں سے کوئی چیز انجام دیں تو ان کی خواب گاہ سے دوری اختیار کرو نہایت اطمینان سے ان کو تنبیہ کرو۔

کیا میں نے تبلیغ کر دی؟

لوگوں نے کہا :

”ہاں“

حضرت نے فرمایا:

خدایا گواہ رہنا۔

پھر آپ گویا ہوئے

”اب میں تم سے غلاموں کے بارے میں کچھ کہتا ہوں جو کھانا تم کھاتے ہو وہی ان کو بھی کھلاؤ جو تم پینا وہی ان کو بھی پلانا اگر یہ کوئی  خطا کریں تو ان کی سزا کو معاف کر دینا۔ آیا میں نے تبلیغ کر دی؟

سب لوگ بولے:

”ہاں“

حضرت نے فرمایا:

”خدایا تو گواہ رہنا۔“

پھر فرمانے لگے:

”مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے، ان کے ساتھ حیلہ اور خیانت نہ کرو۔ ان کی پیٹھ پیچھے بدگوئی نہ کرو ان کا خون حلال ہے اور نہ مال۔ مگر ان کی رضایت سے، کیا میں نے تبلیغ کر دی؟“

لوگوں نے کہا:

”ہاں“

فرمایا:

”خدایا تو گواہ رہنا۔“

پھر آپ نے کہا :

”شیطان آج کے بعد اس بات سے ناامید ہوگیا کہ اس کی پرستش ہوگی لیکن پرستش کے علاوہ جن کاموں کو تم چھوٹا سمجھتے ہو ان پر عمل ہوگا اور وہ (شیطان) اسی پر راضی اور خوش ہے۔ کیا میں نے بتا دیا؟

لوگوں نے کہا:

”ہاں“

آپ نے فرمایا :

”خدایا تو گواہ رہنا“

پھر آپ نے فرمایا:

”دشمن خدا میں سب سے زیادہ گستاخ وہ ہے جو اپنے قتل کرنے والے کے علاوہ کسی کو قتل کرے اور اپنے مارنے والے کے علاوہ کسی کو مارے۔ جو اپنے آقا کی نافرمانی کرے اس نے اس چیز کا انکار کر دیا۔ جو خدا نے محمد پر نازل کی ہے اور جو کوئی اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت دے اس پر خدا، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔ کیا میں نے بتا دیا؟

 مجمع بولا

”ہاں“

فرمایا:

”خدایا تو گواہ رہنا۔“

پھر آپ نے ارشاد فرمایا:

”میں مامور ہوں کہ جہاد کروں تاکہ لوگ خدا کی یکتائی اور میری رسالت کے معتقد ہو جائیں جب اس کا اقرار کرچکیں گے تو سوائے میرے حق کے انہوں نے اپنے مال اور خون کو محفوظ کرلیا اور ان کا حساب خدا پر ہے“ کیا میں نے بتا دیا؟“

لوگوں نے کہا:

 ”ہاں“

فرمایا:

”خدایا تو گواہ رہنا۔“

پھر آپ نے فرمایا:

”کہیں ایسا نہ ہو کہ میرے بعد تم گمراہ کرنے والے کافر ہو جاؤ کہ تم میں سے بعض بعض کی گردن کا مالک (مالک الرقاب) ہو جائے۔ میں تمہارے درمیان ایسی چیز چھوڑے جا رہا ہوں کہ اگر تم ان سے متمسک رہے تو ہرگز گمراہ نہ ہوگے۔“

کتاب خدا اور میری عترت و خاندان۔ کیا میں نے تبلیغ کر دی۔

 لوگوں نے کہا:

 ”ہاں“

 فرمایا:

”خدایا تو گواہ رہنا۔“

اس کے بعد فرمایا:

البتہ تم سے سوال ہوگا لہٰذا تم میں جو حاضر ہے وہ غائب تک (یہ پیغامات) پہنچائے۔

 (سیرت ابن ہشام ج۳ ص ۶۰۳)

غدیر خم میں

یکشنبہ ۱۸ ذی الحجہ سنہ ۱۰ ہجری

یکشنبہ ۱۱ ذی الحجہ کو جب پیغمبر ”حجفہ“ سے غدیر خم کے پاس پہنچے توامین وحی خدا کی جانب سے یہ پیغام لائے کہ ”اے پیغمب جو خدا کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے وہ لوگوں تک پہنچا دو، اور اگر آپ نے نہیں پہنچایا تو اس کی رسالت کو آپ نے مکمل نہیں کیا۔ خدا آپ کو لوگوں سے بچائے گا۔

(۳) مائدہ:۶۸)

اس طرح خدا کی جانب سے پیغمبر کو حکم دیا گیا کہ آپ علی علیہ السلام کو لوگوں کے درمیان کھلم کھلا پہنچوائیں ولایت اور ان کی اطاعت کے واجب ہونے کے سلسلے میں جو مسلمانوں کی تکلیف ہے آپ اسے پہنچا دیں۔ حجاج کا کارواں جحفہ  پہنچا، پیغمبر نے حکم دیا کہ تمام وہ لوگ جو آگے بڑھ گئے ہیں وہ لوٹ آئیں اور باقی ٹھہر جائیں تمام مسلمان جمع ہوگئے ان کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزار سے زیادہ تھی۔ اس روز سخت گرمی کے عالم میں لوگ اپنے پیروں کے نیچے اپنی عبا بچھائے اور اپنے دامن کو سائبان بنا کر سروں پر رکھ رہے تھے۔ نماز ہوئی پیغمبر نماز کے بعد اس بلند جگہ پر جلوہ افروز ہوئے جو پالان شتر سے بنائی گئی تھی(منبر) اور آپ نے ایک تقریر فرمائی۔

                اسلام ان اردو ڈاٹ کام