حضرت فاطمہ زہراء (س)
حضرت فاطمہ زہراء (س) کی خوشنودی میں پیغمبر اسلام (ص) کی خوشنودی ہے۔
پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی (ص)نے فرمایا: جس نے فاطمہ (س)کو اذیت پہنچائی اس نے مجھے اذیت پہنچائی اور جس نے مجھے اذيت پہنچائی اس نے خدا کو اذيت پہنچائی اور خدا کو اذیت پہنچانے والا جہنمی ہے۔
مہرخبررساں ایجنسی کی اردو سروس کے مطابق پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی(ص) نے فرمایا: جس نے فاطمہ (س)کو اذیت پہنچائی اس نے مجھے اذیت پہنچائی اور جس نے مجھے اذيت پہنچائی اس نے خدا کو اذيت پہنچائی اور خدا کو اذیت پہنچانے والا جہنیمی ہے۔
پیغمبر اسلام (ص)کی پارہ جگر کانام فاطمہ اور مشہور لقب زہرا ، سیدۃ النساء العالمین ، راضیۃ ، مرضیۃ ، شافعۃ، صدیقہ ، طاھرہ ، زکیہ، خیر النساء اور بتول ہیں۔ اورآپ کی مشہور کنیت ام الآئمۃ ، ام الحسنین، ام السبطین اور امِ ابیہا ہے۔ ان تمام کنیتوں میں سب سے زیادہ حیرت انگیز ام ابیھا ہے، یعنی اپنے باپ کی ماں یہ لقب اس بات کا ترجمان ہے کہ آپ اپنے والد بزرگوار کو بے حد چاھتی تھیں اور کمسنی کے باوجود اپنے بابا کی روحی اور معنوی پناہ گاہ تھیں ۔
پیغمبر اسلام (ص) نے آپ کو ام ابیھا کا لقب اس لئے دیا ۔ کیونکہ عربی میں اس لفظ کے معنی، ماں کے علاوہ اصل اور مبداء کے بھی ہیں یعنی جڑ اور بنیاد ۔لھذااس لقب( ام ابیھا) کا ایک مطلب نبوت اور ولایت کی بنیاد اور مبدا بھی ہے۔
کیونکر یہ آپ ہی کا وجود تھا، جس کی برکت سے شجرہ امامت اور ولایت نے رشد پایا ، جس نے نبوت کو نابودی اور نبی خدا کو ابتریت کے طعنہ سے بچایا۔ خدا وند متعال نے حضرت فاطمہ کی نسل میں اما م مہدی(ع) کو قراردیا جو آج بھی پردہ غیب سے دین اسلام کی ہدایت اور سرپرستی کررہے ہیں اور جس مسلمان کا عقیدہ حضرت زہراء(ع) کے فرزند حضرت امام مہدی(ع) پر پختہ نہیں ہوگا اس کا اسلام اور ایمان ادھورا ہوگا حضرت زہرا (س) کی یہ عظیم عظمت ہے کہ جب فاطمہ زہراء (س) کے فرزند حضرت امام مہدی(ع) اور حضرت مریم (س) کے فرزند حضرت عیسی (ع) ایک مقام پر اکٹھا ہوں گے تو حضرت فاطمہ کے فرزند امام ہوں گے اور حضرت مریم کے فرزند ماموم ہوں گے۔
متعلقہ تحریریں:
پچہتر یا پچانوے دن
فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی مختصر لیکن برکتوں سے سرشار عمر
حضرت زھرا کی حکمت عملی