پیارے نبی ص کے اخلاق ( حصّہ ششم)
پیغمبر اسلامۖ کا سلوک آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عادل اور صاحب تدبیر تھے۔ جو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مدینے آنے کی تاریخ کا مطالعہ کرے، وہ قبائلی جنگیں، وہ حملے، وہ دشمن کو مکہ سے بیابان کے بیچ میں لانا، وہ مسلسل وار، وہ دشمن سے مقابلہ، اس تاریخ میں ایسی حکمت آمیز، ہمہ گیر اور محکم تدبیر کا مشاہدہ کرتا ہے جو حیرتناک ہے۔ آپ قانون و ضابطے کے پابند اور محافظ تھے۔ نہ خود قانون کے خلاف عمل کرتے تھے اور نہ ہی دوسروں کو قانون شکنی کی اجازت دیتے تھے۔ خود بھی قوانین کی پابندی کرتے تھے۔ قرآن کی آیات بھی اس کی گواہی دیتی ہیں۔ جن قوانین کی پابندی لوگوں کے لئے ضروری ہوتی تھی، آنحضرت خود بھی سختی کے ساتھ ان پر عمل کرتے تھے اور سرمو قانون کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیتے تھے۔
آپ کے دیگر عادات و اطوار میں ایک چیز یہ بھی تھی کہ آپ عہد کی پابندی کرتے تھے۔ کبھی عہد شکنی نہیں کی۔ قریش نے آپ کے ساتھ عہد شکنی کی مگر آپ نے نہیں کی۔ یہودیوں نے بارہا عہد شکنی کی لیکن آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہیں کی۔
آپ اسی طرح رازدار بھی تھے۔ جب فتح مکہ کے لئے چل رہے تھے تو کوئی نہ سمجھ سکا کہ پیغمبر کہاں جانا چاہتے ہیں۔ پورے لشکر کو جمع کیا اور فرمایا باہر چلتے ہیں۔ کہا کہاں؟ فرمایا بعد میں معلوم ہوگا۔ کسی کو بھی یہ نہ سمجھنے دیا کہ مکہ کی طرف جا رہے ہیں۔ آپ نے ایسی تدبیر سے کام لیا کہ آپ مکہ کے قریب پہنچ گئے اور قریش کو یہ پتہ نہ چل سکا کہ رسول اسلام ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ آ رہے ہیں۔
جب آپ مجمع میں بیٹھے ہوتے تھے تو یہ معلوم نہیں ہوتا تھا کہ آپ پیغمبر اور اس بڑی جماعت کے کمانڈر ہیں۔ آپ کی سماجی اور فوجی انظامی صلاحیت اعلی درجے کی تھی اور ہر کام پر نظر رکھتے تھے۔ البتہ معاشرہ چھوٹا تھا، مدینہ اور اطراف مدینہ کے علاقے اس میں شامل تھے، بعد میں مکہ اور ایک دو دوسرے شہر اس میں شامل ہو گئے لیکن آپ منظم طور پر لوگوں کے امور کا خیال رکھتے تھے۔ اس ابتدائی معاشرے میں آپ نے نظم و نسق، حساب کتاب، حوصلہ افزائی اور پاداش کو لوگوں کے درمیان رائج کیا۔ ( جاری ہے )