توصیف و تعریف
''حضرت رسول خدا ۖ کے حقیقی اوصاف اور آپکی سچی تعریف اور دقیق ہے کہ انسان اس کی سحر انگیزی اور معنی کی گہرائی میں ورطہ حیرت میں پڑجاتا ہے،چنانچہ امیر المومنین ـ خطبہ نمبر ١٠٥میں آنحضرتۖ کی یوں تعریف کر تے ہیں ۔ ''
''حَتَّی بَعَثَ الله محمّدًا صلی الله عليه وآله،شهيداً وبَشِيراً، ونذيراً،خَير الَبرِّيةِ طِفلاً،واَنْجَبَها کَهلاً، وَاَطْهرَ الْمُطَهرِينَ شِيمَةً،وَاَجْوَدَ المُسْتَمطَرِےْنَ دِيمَةً ''٢٠
''یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے محمد ۖ کو امت کے اعما ل کا گواہ ،ثواب کی بشارت دینے والا ،اور عذاب سے ڈرانے والا بنا کر بھیجا ،جو بچپن میں بہترین خلائق اور سن رسیدہ ہو نے پر بھی اشرف کائنات تھے ، عادات کے اعتبار سے تمام پاکیزہ افراد سے زیادہ پاکیزہ اور باران رحمت کے اعتبار سے ہر سحاب رحمت سے زیادہ کریم و جواد تھے ''
ایک اور مقام پر آپ ۖ کی مدح یوں کر تے ہیں :
''فَهوَ اِمامُ مَنِ اتَّقٰی،وبَصيرَة مَنِ اھْتَدیٰ،سراج لَمَعَ ضَوْئُ ه،وَشِهاب سَطَعَ نُورُه و زَنْد بَرَقَ لَمْعُه،سِےْرَتُه الْقَصْدُ،وسُنَّتُه الرُّشْدُوکَلَا مُه الْفَصْل،وحُکْمُه الْعَدْلُ،اَرْسَلَه عَلَیٰ حِينَ فَتْرَةٍ مِنَ الرُّسُلِ وَهفْوَةٍ عَنِ العَمَلِ،غَبَاوَةٍ مِنَ اْلُامَمِ''٢١
''آپ ۖ اہل تقویٰ کے امام اور طالبان ہدایت کے لیے سر چشمہ بصیرت ہیں ،آپ ایسا چراغ ہیں جس کی روشنی لَوْ دے رہی ہے اور ایسا ستارہ جس کا نور درخشاں ہے او ر ایسا چقماق ہیں جس کی چمک شعلہ فشاں ہے ، ان کی سیرت میانہ روی،سنت رشد وہدایت ، ان کا کلام حرف آخر اور ان کا فیصلہ عادلا نہ ہے، اللہ تعالیٰ نے آپ ۖکو اس وقت بھیجا جب انبیا ء کا سلسلہ موقوف تھا اور بد عملی کا دور دورہ تھا ،اور امتوں پر غفلت چھائی ہو ئی تھی ۔''
ایک اور مقام میں بیان فرمایا : ''بزرگی اور شرافت کے معدنوں اور پاکیزگی کی جگہوں میں آپۖ کا مقام بہترین مقام اور آپ کی نشوونما کی جگہ بہترین منزل ہے ،نیک کرداروں کے دل آپ ۖ کی طرف جھکا دئیے گئے اور نگاہوں کے رخ آپۖ کی طرف موڑ دیے گئے ،اللہ نے آپۖ کے ذریعہ کینوں کو دفن کر دیا اور عداوتوں کے شعلے بجھا دئیے،لوگوں کو بھائی بھائی بنا دیا اور کفر کی برادری کو منتشر کر دیا اہل ذلت کو با عزت بنا دیا ،اور کفر کی عزت پر اکڑنے والوں کو ذلیل کر دیا ،آپ کا کلام شریعت کا بیان اور آپ کی خاموشی احکام کی زبان ''٢٢
رسول اللہ صلی علیہ وآلہ وسلم کے مکارم اخلاق :
رسول اکر م ۖ کے اعلیٰ اخلاق کے بارے میں قرآن مجید میں ارشاد رب العزت ہے:
''وَاِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِيمٍ ''٢٣
''بے شک آپ اخلا ق کے عظیم مرتبے پر فائز ہیں ''
خود آپ ۖ نے اپنی بعثت کا مقصد مکارم اخلاق کی تکمیل قرار دیا ہے ،آپ کا فرمان ہے :
''اِنَّما بعثت لاُ تَمِّمَ مَکَارِمِ الَاخْلَاقِ ''٢٤
یہ اخلاق کی اہمیت اور عظمت کی دلیل ہے اسی طرح آپ انہی اعلیٰ اخلاق وصفات کا اعلیٰ ترین نمونہ ہیں ، نہج البلاغہ میں جو آپۖ کے اعلیٰ اخلاق کا تذکرہ ہے انہیں یہاں بیان کیا جاتا ہے ۔ ( جاری ہے )
متعلقہ تحریریں:
اونٹوں کي تقسيم اور حضرت علي عليہ السلام
علم رياضي اور علم نجوم کا مسئلہ