رسول اللہ ۖکی بعثت کے مقاصد
امیر المومنین علی ـ نے اپنے مختلف بیانات میں آنحضرت ۖ کی بعثت کے مقاصد یوں بیان فرمائے ہیں ۔
١۔حق کی طرف دعوت دینا:
''اَرْسَلَه دَاعِياً اِلَی الحَقِّ وَشَاهدًا عَلَی الخَلْقِ '' ١١
''اللہ نے پیغمبر اکرم ۖ کو اسلام اور حق کی طرف دعوت دینے والا اور مخلوقات کے اعمال کا گواہ بنا کر بھیجا''
٢۔لوگوں کو عذاب الہی سے متنبہ اور ڈرانے کے لیے :
''اِنَّ اللّٰه بَعَثَ مُحَمَّدًاصلّیٰ اللّٰه عليه وَاٰلِه وَسَلَّمَ نَذِيرً لِّلْعٰالَمِينَ وَامِينًا عَلَی التَّنْزِيلِ '' ١٢
''بے شک اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ۖ کو تمام جہانوں کے لیے ڈرانے والا اور اپنی وحی کا امین بنا کر بھیجا''
٣۔بت پرستی اور اطاعت شیطان کی ذلتوں سے نکالنا :
''فَبَعَثَ اللّٰه محمّداً ،صَلّٰی اللّٰه عَلَيه وَآلِه بِالحقِّ لِيخْرِج عِبَادَه الَاوْثَانِ اِلٰی عبادَة ،وَمَنْ طَاعَةِ الشَّيطَانِ اِلیٰ طاعَتِه ،بِقُرآنٍ قَدْ بَينَه وَاَحْکَمَه لِيعْلَمَ الِعبَادُ رَبَّهمْ اِذجَهلُوه ، وَلِيقِرُّوا بِه اذجَحَدُوه ولِيثْبِتُوه بَعْدَ اِذْانَکَرُوه''١٣
''پروردگار نے حضرت محمد ۖ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا تاکہ آپ لوگوں کو بت پرستی سے نکال کر عبادت الٰہی کی منزل کی طرف لے آئیں اور شیطان کی اطاعت سے نکال کر رحمن کی اطاعت کر ائیں اس قرآن کے ذریعہ جسے اُس نے واضح اور محکم قرار دیا ہے تا کہ بندے اپنے رب سے جا ہل و بے خبر رہنے کے بعد اُسے پہچان لیں ، ہٹ دھرمی اور انکار کے بعد اس کے وجود کا یقین اور اقرار کریں ۔۔ ''
٤۔اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچانا :
''ثُمَّ اِنَّ اللّٰه سبحانه بَعَثَ مُحَمَّدًا صلّی الله عليه وآله بالحَقِّ حين دَنَا من الدُّینا الْا نْقِطَاعُ ، وَاَقْبَلَ الآ خِرَةِ الِا طِلّاَعُ۔۔۔۔۔جَعَلَه اللّٰه بَلَاغاً لِرِسَالَتِه ،وَکَرَامَةً لِاُمَّتِْه ، وَ رَبِيعاًلِاَھْلِ زَمانه ورِفْعَةً لِاَ عْوَانِه وَشَرَفاً لِاَ نْصَارِه ''١٤
''اس کے بعد اللہ سبحانہ نے حضرت محمد ۖ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا جب دنیا فنا کی منزل کے قریب تر ہو گئی اور آخرت سر پر منڈلا نے لگی ۔۔۔۔اللہ تعالیٰ نے انہیں پیغام رسانی کا وسیلہ ،امت کی کرامت ، اہل زمانہ کی بہار ،اعوان وانصار کی بلندی کا ذریعہ اور ان کا یارومددگار افراد کی شرکت کاواسطہ قرار دیا ''
دوران رسالت ،رسول اللہ ۖکی جانفشانی اور جدوجہد: رسول خدا ۖنے اپنی بعثت کے اہداف کو کس طرح حاصل کیا اور الٰہی اہداف کو کیسے پایہ تکیمل تک پہنچایا ،اس بارے میں حضرت امیر المومنین ـ فرماتے ہیں :
''اَرْسَلَہُ داعِياً اِلَی الحَقِّ وشَاهدًا عَلَی الْخَلْقِ مَبَلَّغَ رِسَالا تِ رَبِّه غَيرَ وَانٍ ولا مُقَصِّرٍ وَجَاهدَ فِی اللّٰه اَعْدَائَ ه غَيرَ وَاَهنٍ ولا مُعَذِّرٍ اِمَامُ مَنِ اِتَّقیٰ وَبَصَرُ ِمنِ اهتَدیٰ''١٥
''اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ۖ کو حق کی طرف بلانے والا ،او ر مخلوقات کے اعمال کا گواہ بنا کر بھیجا تو آپ ۖ نے پیغام الٰہی کو مکمل طور پر پہنچا دیا نہ اس میں کوئی سُستی کی نہ کوتاہی ،اور اللہ کی راہ میں اس کے دشمنوں سے جہاد کیا اور اس میں نہ کو ئی کمزوری دکھائی اور نہ کسی حیلہ اور بہانہ کا سہارا لیا،آپۖ متقین کے امام اور طالبان ہدایت کے لیے آنکھوں کی بصارت تھے ۔'' ( جاری ہے )
متعلقہ تحریریں
مولا علي عليہ السلام کي بےمثال شخصيّت
مولا علي عليہ السلام کي شان ميں