رسول اکرم ۖ نہج البلاغہ کی روشنی میں ( حصّہ چہارم )
حضرت علی ـ مزیدان کے حالات ایک اور مقام پر یوں فرماتے ہیں۔
''بَعَثَه وَالنَّاسُ ضُلَّال فِی حَيرَةٍ وخاطِبُونَ فِی فِتْنَةٍ ،قَدْ اسْتَهوَتْهمْ اْلاَهوَائُ واسْتَزَلَّتهمُ الْکِبْےِريائُ ، واسْتَخَفَّتْهمُ الْجَاهلِيةُ الجَهلَائُ حَيارَیٰ فِی زِلْزَالٍ مِنَ الآ مْرِ وَبَلاَ ئٍ مِنَ الجَهلِ و مَبَالَغَ صلی الله عليه وآله فِی النَّصِيحَةِ ومَضَی عَلیَ الطَّرِيقَةِ، وَدَعَا اِلَی الحِکْمَةِ والمَوْعِظَةِ الحَسَنَةِ ''٨
''اللہ سبحانہ نے آپ ۖکواس وقت بھیجا جب لوگ گمراہی میں سرگرداں تھے فتنوں میں ہا تھ پائوں مار رہے تھے ، خواہشات نے انہیں بہکا دیا تھا اور غرور نے ان کے قدموں میںلغزش پیدا کر دی تھی،جاہلیت نے انہیں سبک سر بنا دیا تھا اور وہ غیر یقینی حالات اور جہالت کی بلائوں میں سرگرداں تھے ۔آپ ۖ نے نصحیت کا حق ادا کر دیا ،سیدھے راستے پر چلے اور لوگوں کوحکمت اور موعظہ حسنہ کی طرف دعوت دی۔''
امیر المومنین علی ـنے اپنے دیگر خطبات میںبھی ان کے حالا ت کی تصویر کشی کی ہے ۔٩
آپ نے ایک اور مقام پر جاہلیت عرب کی وضاحت فرمائی ہے ۔
''یقینا اللہ تبارک و تعالیٰ نے محمد ۖکو عالمین کے لیے عذاب الٰہی سے ڈرنے والا اور اپنی وحی کا امین 'بنا کر بھیجا ہے ۔اے گروہ عرب ! اُس وقت تم بدترین دین پر اور بد ترین گھروں میں تھے، کھردرے پتھروں اور زہر یلے سانپوں میںتم بودوباش رکھتے تھے تم گدلا پانی پیتے تھے اور غلیظ غذا استعمال کر تے تھے ایک دوسرے کاخو ن بہاتے تھے اورقرابت داروں سے قطع تعلقی کرتے تھے ،بت تمہارے درمیان گڑے ہوئے تھے اور گناہ تم سے چمٹے ہوئے تھے ۔' '١٠
یہ جملے جناب امیر ـ نے عربوں کی تحقیر کرنے کر لیے نہیں فرمائے تھے بلکہ آپ نے چاہا کہ عظیم نعمتیں انہیں یاد دلائیں بالخصوص عربوں کے لیے عظیم ترین افتخار رسول اکرم ۖ کا ان کے درمیان مبعوث ہونا ،انہیں یاد لائیں یہ وہ وقت تھا جب اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبیۖکو ان کے درمیان بھیجا جن کی وجہ سے جہالت اور گمراہی کا انداھیرا چھٹ گیا اور ہر طرف آپ کے نور سے اجالا چھا گیا اور عرب دنیا تہذیب و تمدن کا گہوارہ بن گئی۔( جاری ہے )
متعلقہ تحریریں:
مولا علي عليہ السلام کي شان ميں