• صارفین کی تعداد :
  • 3235
  • 5/2/2016
  • تاريخ :

رسول اکرم ۖ نہج البلاغہ کی روشنی میں

يا علي


رسول اللہ ۖ اسوہ حسنہ :
 معاشرے کو قابل عمل نمونے (آئیڈیل )کی ضرورت ہو تی ہے جس کی پہچان لازمی ہے ۔قرآن مجید اسلامی معاشرے کے لیے رسول اللہ ۖکو اعلیٰ ترین نمونہ (اسوہ) قراردیتا ہے ۔ارشاد ہو تا ہے ۔
'' لَکُمْ فِیْ رَسُولِ اللّٰه اُسْوَة حَسَنَة '' ١
''تمہارے لیے بہترین نمونہ رسول اللہ ۖکی زندگی ہے ۔ ''
لہذا انتہائی ضروری ہے کہ معاشرے کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے پیغمبر اکرم ۖکی ذات کے مختلف پہلوئوں کا دقت نظر سے مطالعہ کیا جائے اور اُسے معاشرے کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ معاشرہ ان سے الہام لیتے ہو ئے ترقی اور سعادت کی راہوں پر گامزن ہو سکے۔
امیر المومنین علی ـنے اسی بات پر زور دیا ہے ،وہ فرماتے ہیں :
''وَلقد کان فِی رَسُولِ اللّٰه ( صلّی الله عليه وآله) کافٍ لَکَ فِی الْاسْوَةِ وَدَلِيل لَکَ عَلٰی ذَمِّ الدُّنيا وعَيبِها وکَثْرَةِ مَخَازِيها ، ومَسَاوِيها،اِذ قُبِضَتْ عَنْه اَطْرَ فُها وَوُطِّئَتْ لِغَهرِه اَکْنَا فُها وَفُطِمَ عَنْ رَضَا عِها وَزُوِیَ عَنْ زخارِ فِها '' ٢
'' یقینا رسول اکرم ۖ کی زندگی تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے آپ کی ذات دنیا کے عیوب اور اس کی ذلت و رسوائیوں کی کثرت کو دکھانے کے لیے راہنما ہے اس لیے کہ آپ سے دنیا کے دامنوں کو سمیٹ لیا گیا اور دوسروں کے لیے اس کی وُسعتیں ہموار کر دی گئیں آپ کو اس کے منافع سے الگ رکھا گیا اور اس کی آرائشوں سے کنارہ کش کر دیا گیا ۔''
اسی خطبے میں آپ کے اُسوہ ہونے اور اس کی پیروی کرنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہو ئے فرماتے ہیں :
''فَتَأَسَّ بنَبِيکَ الْاَ طيبِ الاَ طْهرِ صلی الله عليه وآله فَاِنَّ فِيه اُسْوَةً لِمَنْ تَأَسَّی ، وعَزَآ ئً لِمَنْ تَعَزَّیٰ وَاَحَبُّ العِبَادِ اِلَی اللّٰه الْمُتَأَ سِّیْ بِنَبِيه، وَالْمُقْتَصُّ لِاَ ثَرِه،قَضَمَ الدُّنيا قَضْماً وَلَمْ يعْرِها طَرْفاً اَهضَمَ اَهلَ الدُّينَا کَشْحاً وَاَخْمَصَهمْ مِنَ الدُّنيا بَطْناً عُرِضَتْ عَلَيه الدُّينا فَاَبیَ اَنْ يقْبَلَها ، وَعَلِمَ اَنَّ اللّٰه سُبْحَانَه اَبْغَضَ شَيئاًفَاَبْغَضَه وحَقَّرَ شئياً فَحَقَّرَه،وصَغَّرَ شَياً فَصَغَّره ۔وَلَو لَمْ يکُنْ فِينَا اِلَّا حُبُّنَا ما اَبْغَضَ اللّٰه وَرَسُولُه ،وتعظيماً ما صَغَّرَاللّٰه ورَسُولُه لَکَفٰی بِه شِقَاقًا لِلّٰه وَمُحَادَّةً عَنْ اَمْ ِاللّٰه ''٣
'' تم لو گ اپنے طیب و طاہر پیغمبر کی پیروی کرو چونکہ ان کی ذات اتباع کرنے والوں کے لیے بہترین نمونہ اور صبر و سکون کے طلب گاروں کے لیے بہترین سامان صبر و سکون ہے ،اللہ کی نظرمیں محبوب ترین بندہ وہ ہے جو اس کے رَسُول کی پیروی کرے اور ا ن کے نقش قدم پر قدم آگے بڑھائے ۔انہوں نے دنیا سے صرف مختصر غذا حاصل کی اور اسے نظر بھرکر دیکھا بھی نہیں ساری دنیا میں سب سے زیادہ خالی شکم پیٹ رہنے والے اور شکم تہی میں بسرکرنے والے تھے۔ان کے سامنے دنیا کی پیشکش کی گئی تو انہوں نے اُسے قبول کرنے سے انکار کر دیا اور جب جان لیا کہ اللہ نے ایک چیز کو پسند نہیں کیا تو آپ نے بھی اُسے ناپسند کیا ہے اور اللہ نے ایک چیز کو حقیر سمجھا ہے تو آپ نے بھی اُسے حقیر ہی سمجھا ہے اور اللہ نے ایک چیز کو پست قرار دیا ہے تو آپ نے بھی اُسے پست قرارد یا ہے اور اگر ہم میں اس کے علاوہ کو ئی عیب نہ ہوتا کہ ہم خدا اور رسول ۖ کے مبغوض کو محبوب سمجھنے لگے ہیں اور خدا اور رسول ۖ کی نگاہ میں چھوٹے اور حقیر کو عظیم اور بڑا سمجھنے لگیں تو اللہ کی نافرمانی اور اس کے حکم سے سر تابی کے لیے یہی عیب کافی ہے۔''( جاری ہے )


متعلقہ تحریریں:

مولا علي عليہ السلام کي بےمثال شخصيّت

مولا علي  عليہ السلام کي شان ميں