علمي اور ديني حوزات کي ترويج ميں امام رضا (ع) کا کردار(حصّه چهارم)
"علم کلام " [يا علم عقائد] بھي اس دور ميں خاص توجہ کا مرکز بنا- اس دور ميں مختلف فکري مکاتب کے علمائے کلام [متکلمين] نے اپنے عقائد و نظريات کے دفاع ميں مختلف آراء قائم کئے اور يہ امر حقيقت کے طالب افراد کے درميان کلامي موضوعات کے حوالے سے جذبہ تحقيق کي تقويت کا باعث ہوا-
گو کہ اس دور ميں مختلف فرقے ظاہر ہوئے يا انہيں فروغ ملا جو کسي نہ کسي لحاظ سے اعتقادي انحرافات کا شکار تھے اور اپنے دعۆوں کے اثبات کے لئے کسي بھي کوشش سے دريغ نہيں کرتے تھے- اور افسوس کا مقام ہے کہ ان انحرافي افکار نے بعض افراد کو شديد متاثر کيا تھا- البتہ ان فرقوں کے افکار و نظريات کو دليل و برہان اور منطقي روشوں سے جھٹلانے اور باطل کرنے اور خداوند متعال کے واحد صراط مستقيم کي طرف مسلمانوں کي ہدايت کے حوالے سے امام رضا (ع) اور آپ (ع) کے اصحاب اور شاگردوں کے کردار کي اہميت ناقابل انکار تھا اور دانشوروں اور متکلمين نے اس اہم کردار کا اعتراف کيا ہے-
علم طب:
علم طب بھي امام رضا (ع) کے دور کا خاصہ تھا اور علم طب کي ترويج ميں بنيادي کردار امام (ع) نے ادا کيا- امام (ع) نے اس سلسلے ميں اہم مباحث چھيڑے اور نہايت اہم مسائل مکتوب کر ڈالے- اس ضمن ميں آپ (ع) کا ايک رسالہ، رسالہ ذھبيہ ہے- امام (ع) کي جانب سے اس رسالے کي تصنيف کے بعد عباسي خليفہ نے بھي اس سلسلے ميں تحقيق اور حصول علم کا حکم ديا اور لوگوں کو علم طب حاصل کرنے کي ترغيب دلائي اور خليفہ نے خود بھي اس سلسلے ميں اقدامات اٹھائے اور اس سلسلے ميں اچھي خاصي رقم خرچ کي اور اس علم کي حاملين کے لئے مالي امداد فراہم کي تا کہ اس سلسلے ميں تحقيق اور بحث و مباحثے کا سلسلہ جاري رہے- جبريل بن يختيشوع، دربار کا ماہر طبيب مأمون کے ہاں خاصا مقبول تھا-
علم کيميا: (Chemistry)
"علم کيميا" کا چرچا بھي اس دور ميں اپني مثال آپ تھا- امام صادق (ع) کے شاگر جابر بن حيان اپني تحقيقات ميں اس مقام پر پہنچے تھے کہ دنيا انگشت بدندان رہ گئي- معاصر مغربي سائنسدانوں نے جابر بن حيان کو «عالم انسانيت کا سوچنے والا دماغ» قرار ديا ہے اور وہ اسي بنا پر دنيا ميں علم کيميا کے باني سمجھے جاتے ہيں-
معماري اور انجنيئرنگ کي تحيققات:
"معماري اور انجنيئرنگ کي تحيققات" کو بھي اس دور ميں کافي پيشرفت ملي اور اس زمانے کے مسلم انجنئيروں نے جيوميٹري اور ٹيکنالوجي ميں عروج حاصل کيا اور مسلمانوں کي معماري اور انجنئرنگ کا دنيا ميں چرچا ہوا-(6 ) امام (ع) کے دور ميں علم نجوم کا ارتقاء اور اس کے فوائد عام ہونے سے متعلق تاريخي حقيقت کو بھي نظرانداز نہيں کيا جاسکتا-
مذکورہ بالا حقائق امام رضا (ع) کے دور ميں علوم و فنون کي ترقي کے مظاہر اور مثاليں ہيں اور ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس دور ميں اسلامي تمدن و تہذيب نے کتني ترقي کي تھي اور مسلم معاشرہ علم و سائنس کو کتني اہميت دي جاتي تھي! (جاری ہے)
حوالے جات:
6- امام رضا (ع) کي زندگي ميں باريک بينانہ تحقيق، ج2، ص290
متعلقہ تحریریں:
معرفت، اخلاص کے بغير ميسر نہيں ہوتي
امام جواد عليہ السلام نے والد گرامي کو غسل ديا