امام حسين (عليہ السلام) کيوں فراموش نہيں ہوتے؟ ( حصّہ پنجم )
حقيقت ميں کون کامياب ہوا؟
کيا اس عظيم جنگ ميں بني اميہ،خونخوار فوجي اور دنيا پرست لوگ کامياب ہوئے؟ يا امام حسين(عليہ السلام)اور ان کے جانباز دوست ،جنہوں نے حق و فضيلت کي راہ ميں اور خدا کيلئے تمام چيزوں کو فدا کر ديا؟!
کاميابي اور شکست کے واقعي مفہوم کو مد نظر رکھتے ہوئے اس سوال کا جواب يہ ہے : کاميابي يہ نہيں ہے کہ انسان ميدان جنگ سے صحيح و سالم واپس آ جائے يا اپنے دشمن کو ہلاک کر دے بلکہ کاميابي يہ ہے کہ انسان اپنے ”ہدف“ کو آگے بڑھائے اوردشمن کو اس کے مقصد تک پہنچنے ميں ناکام کر دے-
اس معني کو مدنظر رکھتے ہوئے اس خوني جنگ کا نتيجہ بطور کامل روشن اور واضح ہے - صحيح ہے کہ امام حسين (عليہ السلام) اور ان کے وفادار ساتھي ايک زبردست جنگ کے بعد جام شہادت نوش کرکے سو گئے، ليکن انہوں نے اس افتخار آميز شہادت کے ذريعہ اپنے مقدس ہدف کو اس کي جگہ تک پہنچا ديا-
ہدف يہ تھا کہ اموي حکومت کا قبيح چہرہ جو اسلام کے خلاف تھا آشکار ہو جائے اور مسلمانوں کے افکار بيدا ہو جائيں تاکہ دوران جاہليت کے باقي بچے ہوئے لوگوں کے حيلے اور کفر و بت پرستي کے رسم و رواج سے آگاہ ہو جائيں اور يہ ہدف بخوبي اپني منزل مقصودکو پہنچا-
انہوں نے آخر کار بني اميہ کے ظلم و بيداد گري کے درخت کو جڑ سے اکھاڑ پھينکا اور اس غاصب حکومت کے فنا ہونے کے مقدمات کو فراہم کرکے ان کے برے سايہ کو مسلمانوں کے سروں سے ختم کر ديا-جن کا افتخار جاہلي کي رسومات، تبعيض و ستمگري کو رائج کرنا تھا،نيست و نابود کر ديا-
يزيد کي حکومت نے خاندان پيغمبر اکرم (صلي اللہ عليہ و آلہ)،امام حسين (عليہ السلام) کے با فضيلت اصحاب اور خصوصا جگر کوشہ پيغمبر اکرم(صلي اللہ عليہ و آلہ)کو شہيد کرکے اپنے اصلي چہرہ کو ظاہر کر ديا اور پيغمبر اکرم(صلي اللہ عليہ و آلہ )کي جانشيني کا دعوي کرنے والوں کي رسوائي کا نقارہ سب جگہ بجا ديا-
اور تعجب نہيں کہ کربلا کے حادثہ کے بعد جو يہ تمام انقلابات اور تبديلي وجود ميں آئي ، ”ان شہيدوں کے خون کا بدلا“ يا ”الرضا لآل محمد“کے نعرہ لگانے والوں کو ديکھتے ہيں کہ بني عباس (جو خود اس مسئلہ کے ذريعہ سے حکومت تک پہنچے تھے اور اس کے بعد انہوں نے بھي ظلم و ستم انجام دئيے) کے زمانے تک جاري و ساري رہے-
اس سے بڑھ کرجيت اور کياہوگي کہ وہ نہ فقط اپنے مقدس ہدف تک پہنچ گئے بلکہ دنيا کے تمام آزاد لوگوں کے لئے سرمشق بن گئے- ( جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
فرزند رسول حضرت امام حسين عليہ السلام کي حيات طيبہ پر ايک نظر
امام حسين (ع) کي لازوال تحريک