سيرت نگاري کا تعارف
سيرت کے لغوي معني طريقہ، روش، سنت، عادت، خاصيت، نيکي، اخلاق اور سوانح عمري کے ہيں - اصطلاح ميں مختلف انفرادي، سماجي، سياسي اور عبادي عرصوں ميں حضرت محمد صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم کي زندگي کا طريقہ، آپ کي عادات ، برتاۆ ، اخلاق ، غزوات اور جنگ کو کہا جاتا ہے-
سيرت نگاري کي تاريخ
سيرت نگاري کا آغاز اسلام کے ابتدائي سالوں سے ہوا- حضرت محمد صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم کے صحابہ اور ہمعصر لوگ ان کي زندگي ، اوصاف اور سيرہ کو درج کرنے کي طرف خاص توجہ ديتے تھے- آگے جا کر سيرت نگاري نے ايک اور شکل اختيار کرکے خلفاء، علماء اور حاکموں کي شرح حال لکھنے کي صورت ميں رواج پايا2-
سيرت نگار
محمد بن اسحاق بن يسار مطلبي3 پہلے مسلمان سيرہ نگار تھے جنہوں نے اپنے دور ميں پيغمبر صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم سے متعلق ايک مکمل سيرت لکھي- اگرچہ يہ کتاب غلطيوں سے خالي نہيں اور کبھي کبھي اس دور کے بزرگ کتاب کے مصنف کو اپنے طعن کا نشانہ بنايا، پھر بھي يہ کتاب کافي شہرت پائي اور آج بھي سيرہ نگاري کا ايک اہم ماخذ مانا جاتا ہے 4-
اس کتاب کي کئي بار تلخيص اور تہذيب کي گئي ہے جن ميں سب سے مشہور، ابن ہشام کي سيرت ہے- ابن ہشام کي اس تحرير کے بعد عالموں کا ايک بڑا گروہ ابن اسحاق کي سيرت کي تاريخي اہميت سے واقف ہو گيا اور اس کي احاديث اور اشعار کي تشريح کرنے کي کوشش کرنے لگے اور اس کتاب کي شرح لکھي گئي -ان شرحوں سے ہميں معلوم ہوتا ہے کہ ان کے لکھنے والے تاريخ، لغت اور ديگر علوم پر عبور رکھتے تھے- ابوالقاسم عبدالرحمن بن عبداللہ، ابوذر خشني(533 ـ 604 ق.) اور احمد حنفي ان اہم شرح لکھنے والوں ميں سے ہيں- کچھ اور لکھنے والے جيسے ابراہيم بن محمد شافعي اور عمادالدين واسطي نے اس کتاب کو مختصر کرکے پيش کيا ہے - کچھ اور مصنفين نے بھي اس کتاب کو نظم کي شکل ميں ڈھالا جن ميں عبدالعزيز بن محمّد دميري (م 607 ق.)، فتح بن موسي خضراوي (م 663 ق.) و محمّد بن ابراهيم نابلسي (م 793 ق.) کا نام اہم ہے- بعض مصنفوں نے ابن ہشام کي سيرت کو فارسي ميں ترجمہ کيا ہے مثال کے طور پر سيّد هاشم رسولي محلاّتي کا ترجمہ (زندگاني پيامبر اسلام) ( جاري ہے )
ترجمہ : منیرہ نژادشیخ
متعلقہ تحریریں:
ولادت نبي صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم
دنيا کے ليۓ عظيم نبي ص کي نعمت