سيد المرسلين ص کي علمي ميراث کے چند نمونے ( حصّہ سوّم )
علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے پس علم کو اس کي جگہ سے حاصل کرو اور صاحب علم ہي سے علم حاصل کرو، کيونکہ خدا کے لئے تعليم دينا نيکي ہے اور اس کا طلب کرنا عبادت ہے - علمي بحث و مباحثہ تسبيح ہے اور اس پر عمل کرنا جہاد ہے اور نہ جاننے والے کو علم سکھانا صدقہ ہے اور اہل کے لئے اس سے خرچ کرنا تقرب خدا کا باعث ہے ، کيونکہ اس سے حلال و حرام کي پہچان ہوتي ہے - يہ جنت کے راستہ کا منارہ ہے ، وحشت ميں مونس ومددگار ہے ، غربت و سفر ميں رفيق و ساتھي ہے اور تنہائي ميں دل بہلانے والا ہے ،خوشحالي و مصيبت ميں رہنما ہے ، دشمن کے خلاف ہتھيار ہے ،دوستوں کي نظر ميں زينت ہے ، اس کے ذريعہ خدا نے قوموں کو بلند کيا ہے انہيں نيکي کا راہنما قرار ديا ہے ان کے آثار کو جمع کيا جاتا ہے اور افعال سے ہدايت حاصل کي جاتي ہے ان کي رايوں سے آگے نہيں بڑھا جاتا، ملائکہ ان سے دوستي کا اشتياق رکھتے ہيں اور اپنے پروں سے انہيں مس کرتے ہيں اور اپني نماز ميں ان کے لئے برکت کي دعا کرتے ہيں، ہر خشک و تر ان کے لئے استغفار کرتا ہے يہاں تک کہ دريا کي مچھلياں اور اس کے جانور اورخشکي کے درندے اور چوپائے بھي ان کے لئے مغفرت کي دعا کرتے ہيں- علم دلوں کي زندگي، آنکھوں کا نور اور بدن کي قوت ہے علم بندے کو اخيار کي منزلوں، ابرار کي مجالس اور دنيا وآخرت کے بلند درجات پر پہنچا ديتا ہے - اس ميں ذکر، روزہ کے برابر ہے اور ايک دوسرے کو پڑھکر سنانا قيام کے مانند ہے ، اس کے ذريعہ خدا کي اطاعت کي جاتي ہے صلہء رحمي کي جاتي ہے ، اس کے وسيلہ سے حلال و حرام کي معرفت ہوتي ہے ، علم عمل کا امام ہے اور وہ اس کا تابع ہے ، اس سے نيک بخت لوگوں کو نوازا جاتا ہے ، بدبختوں کو اس سے محروم کيا جاتا ہے ، پس خوش نصيب ہے وہ شخص کہ جس کو خدا نے اس سے محروم نہيں کيا-
عاقل کي صفت يہ ہے کہ وہ جہالت سے پيش آنے والے کے ساتھ بردباري سے پيش آتا ہے اور جو اس پر ظلم کرتا ہے وہ اس سے در گزر کرتا ہے ، اپنے سے چھوٹے کے ساتھ انکساري سے پيش آتا ہے اور نيکي کرنے ميں اپنے سے بڑے پر سبقت لے جاتا ہے - جب لب کشائي کرنا چاہتا ہے تو سوچ ليتا ہے اگر اس ميں بھلائي ہوتي ہے تو بولتا ہے اور فائدہ اٹھاتا ہے اور اگر بولنے ميں کوئي برائي محسوس کرتا ہے تو خاموش رہتا ہے اورغلطيوں سے محفوظ رہتا ہے جب اس کے سامنے کوئي امتحاني منزل آتي ہے تو وہ خدا سے لو لگاتا ہے اپني زبان اور اپنے ہاتھوں پر قابو رکھتا ہے، کوئي فضيلت ديکھتا ہے تو اسے سميٹ ليتا ہے ، حيا سے دست کش نہيں ہوتا، حرص اس ميں ديکھنے ميں نہيں آتي پس يہ دس خصلتيں ہيں جن کے ذريعہ عاقل پہچانا جاتا ہے - ( جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
اخلاق محمدي (ص) قرآني تناظر ميں
عظمت دوجہاں محمد اور انساني حقوق (حصہ دوم)