شہادت امام رضا عليہ السلام کے بارے ميں مختلف آراء
واقعہ قتل مأمون کے دور ميں ہي مشہور ہوا / امام اور آپ کے آباء و اجداد عليہم السلام نے طوس ميں آپ (ع) کي شہادت کي پيشين گوئي کي تھي-
بعض فرقوں کے نزديک ہر حاکم واجب الاطاعت ہے اور اس کے خلاف قيام جائز نہيں خواہ وہ گناہ کبيرہ کا ارتکاب ہي کيوں نہ کرتا ہو يا مقدسات کي توہين ہي کيوں نہ کرتا ہو!
اس عقيدے کا مفہوم يہ ہے کہ خواہ حاکم وقت اولاد رسول اللہ (ص) کا خون ہي کيوں نہ بہائے اس کي اطاعت واجب ہے اور اس کي نافرماني حرام اور ناجائز ہے-
اہل حديث، عام اہل سنت، (امام اشعري سے پہلے اور اس کے بعد)؛ امام اشعري کا خود يہي عقيدہ تھا- اس عقيدے کا ايک سرا مرجئہ طرز فکر سے بھي ملتا ہے جہاں افراد کا گناہ ان کا ذاتي عمل ہے اور اس عمل کا حساب و کتاب اللہ کے پاس ہے اور انسانوں کو ان کا محاسبہ کرنے کا حق حاصل نہيں ہے اور تمام افراد چاہے کسي بھي عمل کا ارتکاب کريں قابل احترام ہيں اور قابل مۆاخذہ نہيں ہيں- يہ عقيدہ کلي طور پر حکمرانوں کو قانون اور شريعت سے بالاتر ثابت کرنے کے لئے استعمال ہوا ورنہ عام لوگوں کے لئے عدالتيں قائم تھيں اور ان کو معمول کے مطابق سزائيں ملتي تھيں اور ان علماء نے کبھي بھي انہيں گناہوں سے بري الذمه قرار نہيں ديا!.
ان لوگوں نے اپنے عقائد کي توجيہ کے لئے بعض احاديث بھي رسول اللہ (ص) سے منسوب کررکھي ہيں- شايد انہيں معلوم نہيں تھا کہ ان کا يہ عقيدہ اور مذکورہ جعلي احاديث قرآن کي نص صريح اور حکم عقل کے بالکل برعکس ہيں-
يہ عقيدہ بہت سے مۆلفين کے افکار پر اثر انداز ہوا، حتي ان کے بزرگ علماء اور فقہاء بھي اسي عقيدے سے متأثر ہوئے اور اسي بنا پر حکام کے جور و ستم پر پردہ ڈالنے اور ان کے برے اعمال کي تأويل و توجيہ پر مجبور ہوئے-
حکام کا ايک مطالبہ يہ تھا کہ ائمۂ اہل بيت عليہم السلام کے حقائق کو لوگوں سے خفيہ رکھا جائے يا پھر ان حقائق کو من پسند انداز سے يوں بيان کيا جائے کہ ان کا اثر معکوس ہو- اس سلسلے ميں درباروں سے وابستہ يا اپنے عقيدے سے مجبور ہوکر حکام کي بساط پر بيٹھنے والے علماء، مورخين اور مۆلفين نے کسي بھي کوشش سے دريغ نہيں کيا اور چونکہ ان کے جبري عقيدے کے مطابق حکام کا ارادہ اللہ کا ارادہ تھا چنانچہ انھوں نے حکام کے ارادے کي تکميل کے لئے ہر ممکن کوشش کي؛ اسي بنا پر بہت سے کتابوں ميں حتي ائمہ اہل بيت (ع) کا کردار بيان کرنا تو دور کي بات، ان کے اسماء گرامي بھي ذکر نہيں کئے گئے- ( جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
فضل کا امام رضا (ع) کو خط لکھنا
امام رضا (ع) کي شخصيت علمي