امام حسن عليہ السلام اور تہمت طلاق اور روايات کا دوسرا گروہ
ان روايات ميں گويا اميرالمؤمنين عليہ السلام نے امام حسن کي متعدد شاديوں اور بار بار طلاق سے شديد تشويش ظاہر کي ہے:
1- بلاذري نے ابو صالح ابوصالح سے روايت کي ہے کہ اميرالمؤمنين عليہ السلام نے فرمايا: حسن نے اتني شادياں کيں اور طلاقيں ديں کہ مجھے خوف لاحق ہوا کہ کہيں ان کا يہ عمل ہمارے لئے دشمنياں پيدا نہ کرے!-
2- سيوطى نے اميرالمؤمنين عليہ السلام سے روايت کي ہے: حسن عليہ السلام شادياں کرتے اور طلاق ديتے يہاں تک کہ ميں فکرمند ہوا کہ کہيں قبائل اور اقوام کي جانب سے ہميں کوئي دشمني نہ پہنچے!-
3- ابوطالب مکي لکھتا ہے: اميرالمؤمنين عليہ السلام امام حسن عليہ السلام کي شاديوں اور طلاقوں سے پريشان رہتے تھے اور اپني تقارير ميں فرمايا کرتے تھے: ميرے فرزند حسن اپني بيويوں کو طلاق ديتے ہيں چنانچہ انہيں اپني بيٹيوں کا رشتہ نہ ديا کريں!-
4- مجلسى محمد بن عطيه سے نقل کرتے ہيں کہ اميرالمؤمنينعليہ السلام امام حسن عليہ السلام کي پے درپے شاديوں اور طلاقوں سے پريشان ہوا کرتے تھے اور مطلقہ بہوğ کے خاندانوں سے شرم و حيا کيا کرتے تھے- اور فرمايا کرتے تھے: حسن بہت زيادہ طلاقيں ديا کرتے ہيں چنانچہ انہيں رشتے نہ ديا کريں-
اپني بات: ان روايات کو اگر درست مان ليا جائے تو پہلي بات تو يہ ہے کہ امام حسن عليہ السلام کي شاديوں اور طلاقوں کا مسئلہ جنگ جمل و صفين و نہروان کے برابر اہم مسئلہ بن چکا تھا، معاذ اللہ اميرالمؤمنين عليہ السلام اپنے بيٹي کي نافرمانيوں سے تنگ آچکے تھے اور معاذاللہ ان کي نافرماني کا حال يہ تھا کہ امير عليہ السلام ان سے براہ راست بات کرنے کي بجائے لوگوں سے درخواستيں کررہے تھے کہ وہ آپ (ع) کو بيٹے کے رشتوں کا منفي جواب ديا کريں!!! کيا کوئي عقلمند شخص راکب دوش رسول امام حسن مجتبي پر نافرماني کا الزام لگا سکتا ہے؟
تحرير: ف-ح-مہدوي
شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
پندرہ رمضان نواسہ رسول حضرت امام حسن مجتبي عليہ السلام کي ولادت