• صارفین کی تعداد :
  • 2454
  • 2/7/2012
  • تاريخ :

محمد (ص) يورپ کي نظرميں (حصہ دوم)

محمد (ص)

يورپ ميں محمد کا دفاع کرنے والوں ميں سب سے پہلے شخص سيمون آکلي کي ہے جنہوں نے "ساراسنوں کي تاريخ " کے عنوان سے ايک کتاب لکھي -دوسري شخصيت جارج سيل کي ہے جنہوں نے سترہ سو چونتيس ميں قرآن کا ترجمہ

شايع کيا - ان دونوں نے دانشوروں کا دعوي تھا کہ وہ تعصب اور ديگر اغراض و مقاصد سے بالا تر ہوکر اسلام اور محمد (ص) کي زندگي کا جائزہ لينا چاہتے ہيں ليکن يورپ ميں محمد (ص) کے لۓ دھوکہ باز اور مکار کا لقب اس قدر  رائج ہوچکا تھا کہ آکلي اپني کتاب ميں آخر تک "محمومت ماہر مکار " کي تعبير استعمال کرتا ہے اسي کے ساتھ ساتھ فاتح مسلمانوں اور مغلوب قوموں کے ساتھ ان کے رويے کي بے حد تعريف کرتا ہے - آکلي نے سترہ سو سترہ ميں حضرت علي عليہ السلام کے کلمات قصار کا بھي ترجمہ کيا اور آپ کے علم و دانش کا اعتراف کيا وہ لکھتا ہے کہ تھوڑا بہت علم جو يورپيوں کے پاس ہے اس کا سرچشمہ سرزميں مشرق ہے -----جب ساري دنيا وحشي پن اور بربريت کا شکار تھي عربوں نے اپني فتوحات سے دوبارہ يورپ ميں علم و دانش کا چراغ روشن کيا-

جارج سيل نے قرآن کا ترجمہ کرنے کے بعد محمد (ص) کي زندگي اور اسلامي عقائد پر ايک کتاب لکھي - يہ کتاب لکھنے کے بعد ان پر يورپ کے مختلف حلقوں کي جانب سے شديد اعتراضات ہونے لگے اور ان پر آدھا مسلمان ہونے کا الزام لگايا جانے لگا انہوں نے اسي کتاب ميں اپنے دفاع ميں ايک بيان شامل کيا جسميں لکھتے ہيں کہ "محمد اور ان کے قرآن کے بارے ميں گفتگو کرتے ہوۓ ميں نے يہ جائز نہ سمجھا کہ توھين آميز، شرمناک اور ادب سے عاري عبارتوں کا استعمال کروں بلکہ ميں نے يہ ضروري سمجھا کہ محمد اور قرآن کے ساتھ ادب سے پيش آوں " البتہ اسي کتاب ميں وہ لکھتے ہيں کہ محمد نے جھوٹے دين کي تبليغ کرتے ہوۓ ناشايستہ رويہ بھي اپنايا ہے ليکن ان کي نيک صفات پر ان کي تعريف و تمجيد سے روگرداني نہيں کرني چاہيے - وہ لکھتے ہيں کہ مشرک عربوں کو خداے حقيقي کي طرف دعوت دينے کا ان کا (محمد)اقدام بلاشک ايک قابل تعريف اور نيک اقدام تھا - جارج سيل کا خيال ہے کہ محمد (ص) نے عربوں کو بت پرستي سے نجات دلانے کے لۓ خداے واحد کي طرف دعوت دي اور توحيد کو دوسروں کي جانب سے ايجاد شدہ تحريفات سے منزہ کرنے کي کوشش کي-

اگر ہم اس بات پر توجہ کريں کے جارج سيل نے يورپ کے کس ماحول ميں ان نظريات کا اظہارکيا ہے تو ہميں ان کے اس کام کي اھميت کا اندازہ ہوجاے گا -

ايک رسالہ بادليان کتب خانے کے دوسرے لائبريرين ہنري اسٹاپ نے سترھويں صدي کے اواخر ميں لکھا ہے اس کا عنوان ہے " محو ماتيزم کي پيدائيش اور پھيلاو کي تفصيلات اور عيسائيوں کے الزامات و افترآت و تہمتوں کے مقابل محومت اور اس کے دين کي حقانيت کا اثبات "ہنري اسٹاپ نے اپني اس کتاب ميں محمد (ص) کو عظيم ترين اور ذھين ترين قانون ساز قرار ديا ہے جو اس زمانے تک پيدا نہيں ہواتھا انہوں نے عيسائيوں کے اس الزام کو مسترد کيا ہے کہ قرآن ميں جنت کا تصور شہوت کے ساتھ ہے ان کا کہنا ہے کہ اگر عيسائيوں کي مقدس کتاب ميں جنت کو مکعب شکل کے شہر کي صورت ميں بيان کيا گيا ہے تو مسلمانوں کو بھي حق ہے کہ وہ جس صورت ميں چاہيں جنت کي توصيف کريں- وہ تعدد زوجات پر بھي کسي طرح کے اعتراض کو روا نہيں سمجھتے کيونکہ خود تورات ميں تعدد زوجات کي بات کئي مرتبہ کي گئي ہے - اسٹاپ نے يہ باتيں خاص طور سے پريدو کي رد ميں لکھي ہيں جس کا ذکر ہم نے اسي مقالے ميں کيا ہے - ان کا کہنا ہے کہ پريدو نے محمد (ص) کي شخصيت کو بري طرح مسخ کرکے پيش کيا ہے اور ان کي شخصيت کي تصوير کشي کے سلسلے ميں تحريفات کا شکار ہوئے ہيں - ہنري اسٹاپ کا کہنا ہے کہ اسلام کے قوانين کسي بھي طرح شہواني خواہشات کے حوالے سے افراط پر منتج نہيں ہوتے اور اسلام ميں شادي بياہ پر کڑي نگراني کي جاتي ہے -

ايک اور مقالہ جس کے مصنف کا نام معلوم نہيں ہو سکا ہے جارج سيل کي کتاب "محومت ازم پر ايک نظر اور محمد کا رفتار و سلوک کے ٹھيک ايک سال بعد شايع ہوا انہوں نے اپنے مقالے ميں لکھا ہے کہ وہ محمد (ص) اور اس کے دين پر عائد الزامات کا جواب دينا چاھتے ہيں جارج سيل لکھتے ہيں کہ "برطانوي پادريوں نے محمد اور ان کے دين پر بے پناہ بے بنياد اور غير منطقي الزامات لگاے ہيں "-

اس مقالے کي اھميت اس لحاظ سے ہے کہ اس ميں يہ واضح کيا گيا ہے کہ عيسائيوں اور مسلمانوں کے درميان ہميشہ سنگدلي اور تصادم رہا ہے بس فرق اتنا ہے کہ مسلمانوں نے دين مسيح کے پيغمبر کي ھميشہ تعريف و تمجيد کي ہے اور عيسائيوں نے اس کے بالکل برعکس مسلمانوں اور ان کے پيغمبر کي بھرپور توہين کي ہے اور مذموم رويہ اختيار کيا ہے - اس مقالے ميں آيا ہے کہ "مشرقي کليساوں کو مسلمانوں کي حمايت حاصل ہے اور انہيں اپنے ديني آداب بجالانے کي اجازت بھي ہے ليکن يورپ ميں کيتھولک اور شايد بعض پروٹسٹينٹ عيسائيوں کو بھي جوبڑے ذوق شوق سے گمراہي کے راستے پر لگ گئے ہيں موت کو مسلمانوں کي حمايت اور انہيں ديني آداب بجالانے کي اجازت دينے پر ترجيح ديتے ہيں -

يورپ ميں کچھ ايسے مصنفين بھي مل جائيں گے جنھوں نے تعصبات سے بالا ترہوکر محمد (ص) اور ان کے دين کو اعتدال پسند نگاہ سے ديکھا ہے ان مصنفين ميں ايک ہنري بولينگ بورک ہيں جنہوں نے سترہ سو پينتيس ميں ايک رسالہ لکھا انہوں نے اسلام پر لگاے گئے الزامات کا ذکر کرتے ہوۓ لکھا ہےکہ "بت پرستي يا خرافات پرستي کا وہ کونسا الزام نہيں ہے جو محمومتيوں پر عائد نہيں کيا گيا وہ کہتے ہيں کہ صليبي جنگوں سے واپس آنے والے لوگوں نے محمد اوران کے دين پر زيادہ ترالزامات لگآے ہيں -

ايڈرين رولينڈ نے اپني کتاب "محومتيوں کي تعليمات اصول، عقائد،اور عبادات کے بارے ميں چاررسالوں "ميں لکھا ہے کہ حقيقت يہ ہےکہ محومتي جيسا کہ ہماراتصور ہے ديوانے نہيں ہيں -

جرمن ڈرامہ نويس لسينگ نے اومانيزم کے زير اثر "عاقل ناتان "نامي ڈرامہ لکھا اور اس ڈرامے ميں انسانيت کي قدر مشترک کو اصل بنياد قرارديا -ان کا کہنا ہےکہ اسلام عيسائيت يہوديت سميت ديگر مذاھب کي طرف رجحان ثانوي حيثيت کا حامل ہے-

اس ڈرامے کا مرکزي کردار ناتان يہودي ہے اس ميں ايک عيسائي لارڈ اور يورشليم کا حاکم صلاح الدين ايوبي بھي مرکزي کردار ہيں - لسينگ کا خيال ہےکہ خير و نيکي انسان کے اعمال سے متجلي ہوتي ہے دين کے ذريعے نہيں جو صرف اس کے تشخص اور شناخت کا ذريعہ ہے -

ان منصف مصنفين کي کاوشوں کےباوجود اسلام مخالف عيسائي ذھن بدستور اسلام کے خلاف کتابيں لکھتا رہا اور پروپگينڈا کرتا رہا "نرتر" نے سترہ سو تين ميں ايک کتاب لکھي جسميں محمد (ص) کو رياکار شہوت پرست اور پست فرد قرارديا ہے انہوں نے يہ باتيں قرآن کے اپنے جرمن ترجمے کے مقدمے ميں لکھي ہيں-

يورپ پر حاکم سياسي اور مذھبي فضا کي بناپر اسلام و محمد (ص) قرآن کے خلاف حملے جاري رہے اس ميں زمانے ميں ہرکوئي محمد (ص) کوسپر بناکردراصل لوئي چھاردھم اور پانزدھم کے دور حکومت ميں فرانس کے حالات يا ديگر ملکوں کے حالات پرتنقيد کيا کرتا تھا -مجموعي طور سے اس زمانے ميں محمد اوراسلام کو بنيادي خطرہ نہيں سمجھا جاتا تھا کيونکہ ترکوں کا زوال شروع ہوچکا تھا اور يورپ کو بھي ديگر قوموں کي طرح ترکوں سے کوئي لاحق نہيں تھا -

اٹھارويں صدي کے اواخر سترہ سو نواسي ميں فرانس ميں انقلات آيا جس سے يورپ کي صورتحال پوري طرح بدل گئي -

مصنفہ: مينوصميمي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں :

محمد(ص)محوند کي حيثيت سے