آسيہ
بنت مزاحم و زوجہ فرعون
آسيہ اسلامي احاديث ميں دنيا کي چار نمايان عورتوں ميں شمار ہوتي ہيں۔ ان چار ميں سے ايک مريم ہيے واضح رہے کہ صرف مريم وه عورت ہيں جن کا نام قرآن مجيد ميں بيان ہوا ہے اور وه بهي ايک جگہ نہيں بلکہ باره سوروں ميں ان کا نام ليا گيا ہے۔ دوسري عورتوں کے قرآن نے صفات بيان کئے ہيں نام نہيں۔ خدائے متعال نے سوره تحريم ميں رسول (ص) کي بعض ازواج، عائشہ و حفصہ، کي بدرفتاريوں کو بيان کرنے کے بعد چار عورتوں کو نمونہ کے طور پر پيش کيا ہے۔ ان ميں سے دو حضرت نوح (ع) و لوط (ع) ، الله کے دو نبيوں، کي بيوياں ہيں، خدا نے ان کے شوہروں کو صالح قرار ديا ہے اور ان کي عورتوں کو خيانت کار کہا ہے اور اس کي بات کي وضاحت کردي ہے کہ ان کو پيغمبروں کي بيوي ہونے سے کوئي فائده نہيں ہوگا ان سے يہ کہا جائے گا۔ " داخل ہونے والوں کے ساته جہنم ميں داخل ہوجاؤ?" (التحريم/10)
اور دو عورتيں زوجہ فرعون اور مريم (س)۔ اب ہم آسيہ کے حالات سپرد قلم کرتے ہيں۔ آسيہ وہي خاتون ہے کہ جس نے موسي کے دريائے نيل سے نکل آنے کں بعد فرعون سے يہ کہا کہ اس بچہ کو قتل نہ کريں بلکہ انهيں اپنا بيٹا بناليں۔ آسيہ کو حضرت موسي کي دوسري والده کہا جا سکتا ہے، موسي کي پرورش اور انهيں قتل سے بچانے ميں ان کا بڑا کردار تها۔
پيشکش: شعبہ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
بغض اہلبيت (ع) كے اثرات ( چوتھا حصّہ )
بني نجار ميں ايک عورت
بغض اہلبيت (ع) كے اثرات (تيسرا حصّہ)
بغض اہلبيت (ع) كے اثرات ( دوسرا حصّہ )
بغض اہلبيت (ع) كے اثرات