بغض اہلبيت (ع) كے اثرات (حصّہ پنجم)
داخلہ جہنم
رسول اكرم (ص) قسم ہے اس ذات كى جس كے قبضہ ميں ميرى جان ہے، ہم اہلبيت (ع) سے جو شخص بھى دشمنى كرے گا اللہ اسے جہنم ميں جھونك دے گا،
(مستدرك حاكم 3 ص 162 / 4717 ، موارد الظمان 555 / 2246، مناقب كوفى 4 ص 120/607 ، درمنثور ص 349 نقل از احمد ابوحبان)۔
رسول اكرم (ص) قسم ہے اس كى جس كے قبضہ ميں ميرى جان ہے كہ جو بھى ہم اہلبيت (ع) سے بغض ركھے گا پروردگار اسے جہنم ميں منھ كے بھل ڈال دے گا ۔
( مستدرك 4 ص 392 / 8036 ، مجمع الزوائد 7 ص 580 / 12300 ، شرح الاخبار 1 ص 161 / 110 ، امالى مفيد 217 / 3 روايت ابوسعيد خدري)۔
رسول اكرم (ص) اے اولاد عبدالمطلب ، ميں نے تمھارے لئے پروردگار سے تين چيزوں كا سوال كيا ہے، تمھيں ثبات قدم عنايت كرے، تمھارے گمراہوں كو ہدايت دے اور تمھارے جاہلوں كو علم عطا فرمائے اور يہ بھى دعا كى ہے كہ وہ تمھيں سخي، كريم اور رحم دل قرار ديدے كہ اگر كوئي شخص ركن و مقام كے درميان كھڑا رہے نماز، روزہ، ادا كرتا رہے اور ہم اہلبيت (ع) كى عداوت كے ساتھ روز قيامت حاضر ہو تو يقيناً داخل جہنم ہوگا۔( مستدرك 3 ص 161 / 4712 ، المعجم الكبير 11 ص 142 / 11412 ، امالى طوسى 21 / 117 /184 / 247 / 435 ، بشارة المصطفى ص 260 روايات ابن عباس)۔
معاويہ بن خديج مجھے معاويہ بن ابى سفيان نے حضرت حسن (ع) بن على (ع) كے پاس بھيجا كہ ان كى كسى بيٹ يا بہن كے لئے يزيد كا پيغام دوں تو ميں نے جاكر مدعا پيش كيا ، انھوں نے فرمايا كہ ہم اہلبيت (ع) بچيوں كى رائے كے بغير ان كا عقد نہيں كرتے لہذا ميں پہلے اس كى رائے دريافت كرلوں۔
ميں نے جا كر پيغام كا ذكر كيا تو بچى نے كہا كہ يہ اس وقت تك ممكن نہيں ہے جب تك ظالم ہمارے ساتھ فرعون جيسا برتاؤ نہ كرے كہ تمام لڑكوں كو ذبح كرے اور صرف لڑكيوں كو زندہ ركھے۔
ميں نے پلٹ كر حسن (ع) سے كہا كہ آپ نے تو اس قيامت كى بچى كے پاس بھيج ديا جو امير المومنين (معاويہ) كو فرعون كہتى ہے۔
تو آپ نے فرمايا
معاويہ ديكھو ہم اہلبيت (ع) كى عداوت سے پرہيز كرنا كہ رسول اكرم(ص) نے فرمايا ہے كہ جو شخص بھى ہم اہل بيت (ع) سے بغض و حسد ركھے گا وہ روز قيامت جہنم كے كوڑوں سے ہنكايا جائے گا۔
( المعجم الكبير 3 ص 81 / 2726 ، المعجم الاوسط 3 ص 39 / 2405)۔
امام باقر (ع) اگر پروردگار كا پيدا كيا ہوا ہر ملك اور اس كا بھيجا ہوا ہر نبى اور ہر صديق و شہيد ہم اہلبيت (ع) كے دشمن كى سفارش كرے كہ خدا اسے جہنم سے نكال دے تو ناممكن ہے، اس نے صاف كہہ ديا ہے، يہ جہنم ميں ہميشہ رہنے والے ہيں، سورہ كہف آيت 3 ۔
( ثواب الاعمال 247 / 5 از حمران بن الحسين )۔
امام صادق (ع) جو شخص يہ چاہتا ہے كہ اسے يہ معلوم ہوجائے كہ اللہ اس سے محبت كرتا ہے تو اسے چاہئے كہ اس كى اطاعت كرے اور ہمارا اتباع كرے، كيا اس نے مالك كا يہ ارشاد نہيں سنا ہے كہ '' پيغمبر كہہ ديجئے اگر تم لوگوں كا دعوى ہے كہ خدا كے چاہنے والے ہو تو ميرا اتباع كرو اللہ تم سے محبت كرے گا اور تمھارے گناہوں كو معاف كر دے گا۔
(آل عمران آيت 31)۔
خدا كى قسم كوئي بندہ خدا كى اطاعت نہيں كرے گا مگر يہ كہ پروردگار اپنى اطاعت ميں ہمارا اتباع شامل كردے۔
اور كوئي شخص ہمارا اتباع نہيں كرے گا مگر يہ كہ پروردگار اسے محبوب بنا لے اور جو شخص ہمارا اتباع ترك كردے گا وہ ہمارا دشمن ہوگا اور جو ہمارا دشمن ہوگا وہ اللہ كا گناہگار ہوگا اور جو گنہگار مرجائے گا اسے خدا رسوا كرے گا اور منہ كے بھل جہنم ميں ڈال دے گا، والحمدللہ رب العالمين
( كافى 8 ص 14 / 1 روايت اسماعيل بن مخلدو اسماعيل بن جابر)۔
اما م كاظم (ع) جو ہم سے بغض ركھے، وہ حضرت محمد(ص) كا دشمن ہوگا اور جو ان كا دشمن ہوگا وہ خدا كا دشمن ہوگا اور جو خدا كا دشمن ہوگا اس كے بارے ميں خدا كا فرض ہے كہ وہ اسے جہنم ميں ڈال دے اور اس كا كوئي مددگار نہ ہو
( كامل الزيارات ص 336 روايت عبدالرحمان بن مسلم)۔
بشکریہ صادقین ڈاٹ کام
متعلقہ تحریریں:
بغض اہلبيت (ع) كے اثرات ( دوسرا حصّہ )
بغض اہلبيت (ع) كے اثرات
امّ لقمان بنت عقیل
ام عمارہ شیر دل خاتون
صحابہ کے عادل ہونے کے متعلق تحقیق