انصاف کی بنیاد
انصاف کی بنیاد
دنیا و خلقت کے نظام میں انصاف کا کردار بڑا بنیادی و حیاتی ہے۔ خلقت کا مزاج انصاف پر استوار ہے۔ اگر کوئی سماجی نظام اسی مزاج اور خلقت کے الہی قانون کی سمت گامزن ہے تو وہ کامیاب اور زندہ جاوید بن جائے گا۔ انسان اسی وقت کامیاب ہو سکتا ہے جب وہ قدرت کے قوانین اور سنت الہی کے مطابق خود کو ڈھال لے جو ناقابل تغیر ہے۔ بنابریں عالم خلقت میں انصاف ایک فطری اور بنیادی عنصر ہے۔
انصاف کی ضمانت
انصاف کی ضمانت دینے والا محکمہ عدلیہ کا محکمہ ہے۔ سارے اداروں کو چاہئے کہ انصاف قائم کرنے کی کوشش کریں اور اس کے ساتھ ہی اگر محکموں نے انصاف کے تقاضے پورے کرنے میں کوئی کوتاہی کی ہے تو بغیر کسی رو رعایت کے اس قانون شکنی کا تعین کرنے اور قانون شکن شخص کو اس کے جرم کی سزا دینے والا طاقتور ادارہ عدلیہ ہے۔ بنابریں اگر عدلیہ کا وجود نہ ہو یا اس کے پاس اختیارات اور طاقت نہ ہو یا ہمت و شجاعت نہ ہو یا کام کرنا اس کے لئے ممکن نہ ہو یا خدانخواستہ کمزوریوں کا شکار ہو جائے تو معاشرے میں انصاف کی کوئی ضمانت باقی نہیں رہے گی۔ یہیں سے عدلیہ کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ معاشرے میں عدل و انصاف کا شجاعانہ دفاع عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
بشکریہ خامنہ ای ڈاٹ آئی آڑ
متعلقہ تحریریں:
اسرائیل تباہي کے دہانے پر
انقلاب اسلامي کے خلاف استکبار ي منصوبہ
امریکہ اور عوامي نفرت
اسلامي انقلاب سے دشمني کي اصل وجہ
استکبار کا تنہا مقابل