• صارفین کی تعداد :
  • 3770
  • 1/23/2011
  • تاريخ :

استکبار کا تنہا مقابل

انقلاب ایران

آج اسلامي حکومت استکبار کي منہ زوریوں، خواہشات اور ہوا وہوس کے مد مقابل کھڑي ہے کیونکہ اسلامي نظام کا خاصہ عدالت، آزادي اورديني خواہشات کا اجرا ہے۔ آج ہر نوجوان کا موقف وہي ہے جو اسلامي جمہوریہ ایران ک اہے چاہے وہ خود ہمارے ملک کا رہنے والا ہو یا دوسرے ملک کا اور جو بھي اس اسلامي انقلاب پر کہ جس نے ظلم ، فساد، سينہ زوري اور طبقاتي نظام کے خلاف عَلم بلند کیا ،ڈکٹیٹر ،آزادي کا مخالف یا حقوق بشر کے مخالف ہونے کا الزام لگاتا ہے یا تو وہ خود دشمن ہے یا پھر دشمن کے فریب ميں گرفتار ہے۔ سب کو ان باتوں پر توجہ رکھني چاہئے خصوصاً نوجوانوں کو ۔

ایک اہم مطلب

ایک اور اہم مطلب کہ جو انہي باتوں سے مربوط ہے وہ يہ ہے کہ جب بھي ملک ميں کوئي ایساکام انجام پاتا ہے کہ جو ملکي ترقي اور خوشحالي کا سبب بنے تو دشمن ایک نہ ایک ہنگامہ کھڑا کردیتا ہے تاکہ وہ کام پا یہ تکميل تک نہ پہنچے مثلاً ان چند دنوں ميں علم اور تحقیق کي اہمیت پر بات شروع ہوئي اور کچھ سنجیدہ کام زیر غور آئے خصوصاً یونیورسٹي کے پروفيسراور طلباء سے ميري جو چند ملاقاتیں ہوئیں ان ميں کھل کر تحقیق اور ان جیسے دوسرے معاملات پر تبادلہ خیال ہوا اورکچھ نئي باتیں سامنے آئیں کہ جنھیں ميں نے اُن سے مربوط افراد تک پہنچایا اور ان پر غور بھي شروع ہو چکا ہے اور عملي تدابیر سوچي جا رہي ہيں کہ کس طرح ملک ميں تعلیم کي اہمیت اور تحقیق و جستجوکي فضا کو مستحکم کیا جائے اور کن راہو ں سے ذہین وباصلاحیت افراد کي تربیت کي جائے کہ اچانک ہم دیکھتے ہيں کہ انہي یونیورسٹیوں ميں کسي بھي موضوع کو بہانہ بنا کر ایک جنجال کھڑا کر دیا جاتا ہے ۔ ان ہنگاموں کے اثرات یہ ہوتے ہيں کہ وہ علم و تحقیق کے موضوعات تو ایک طرف خود روز مرہ کي پڑھائي بھي اس فسادو جنجال کا شکار ہوجاتي ہے بلکہ ان اداروں ميں تعطیل تک کي نوبت آجا تي ہے ۔ یہ سب کس کاکام ہے ؟ آیا یہ دشمن کا کام نہيں؟! ٹھیک اس وقت کہ جب نوجوان علمي میدانوں ميں تحقیق کي طرف آ رہے ہوں اور اپني فکري استعداد ميں اضافہ کر رہے ہوں اور دوسري جانب ہمارانظام بھي ان کاموں کیلئے راہ ہموار کر رہا ہو (آج پہلے سے کہیں زیادہ معاشرے ميں تحقیق کي ضرورت کا احساس پروان چڑھ رہا ہے) کہ اچانک کچھ لوگ سامنے آ جاتے ہيں اور اپني بیکار اور فضول حرکتوں سے یونیورسٹي، اس کے طلباء،اساتذہ اور محققین کو ان کے کاموں سے روک دیتے ہيں یا ان کے کاموں ميں رکاوٹيں کھڑي کرتے ہيں، یہ الگ بات ہے کہ وہ اپني ان حرکتوں سے ہمارا کچھ نہيں بگاڑ سکتے !جن لوگوں نے ان کي مذموم اور ناپسنديدہ حرکتوں سے امیدیں وابستہ کر رکھي ہيں کہ نظام حکومت کو مشکلات سے دو چار کردیں گے تو انھیں يہ جان لینا چاہئے کہ ملت کا عزم و ارادہ اتنا قوي اور مستحکم ہے کہ ان مذموم سازشوں کو خود اپنے اندر نگل لے گا اور جو بھي ان کاموں ميں مفسدین کا ساتھ دیتا ہے یا اُس افرا تفري ميں شدت لانے کي کوشش کرتا ہے، اسے سنگین نتائج کا سامنا کر نا پڑے گا کیونکہ بہر حال کچھ عرصہ کیلئے ان ہنگاموں سے ملک ،عوام اور نظام کے کاموں ميں روکاوٹ ہوتي ہے ۔

 

ولي امر مسلمین حضرت آیت اللہ سید علي خامنہ اي  کے خطابات سے اقتباس

 


متعلقہ تحریریں:

استکباري چالیں

اتحاد، آگاھي اور احتیاط

ہمارا وظیفہ

دشمن کے ہتھکنڈ ے

اعليٰ حکّام کو لاحق خطرات