حضرت حسن بن علی علیہ السلام
آپ کے دو مشهور ومعروف لقب ”مجتبیٰ “ اور”زکی“ تھے۔
آپ کی ولادت باسعادت شب ۱۵ رمضان المبارک تین ہجری کو مدینہ منورہ میں هوئی۔
آپ کی تربیت آغوش پیغمبر اور قرآنی ماحول میں هوئی۔
آپ امام ہدیٰ و سیدی شباب اھل الجنة میں سے ایک ھیں آپ کی ذات ان دومیں سے ایک ھے جن کے ذریعہ ذریت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم باقی ھے، آپ ھی ان چار حضرات میں سے ایک ھیں جن کے ذریعہ رسول اسلام نے نصاری نجران سے مباھلہ کیا او رآپ ھی پنج تن پاک کی ایک فرد ھیں جن کی شان میں آیہ تطھیر نازل هوئی۔
آپ نے رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ سات سال زندگی گذاری اور اس کے بعد اپنے پدر بزرگوار کے ساتھ تمام مشکلات ومصائب میں شریک رھے اور جب حضرت علی علیہ السلام کی وفات هوئی تو خلافت آپ کے قدموں میں آ گئی اور معاویہ اور شام کے رہنے والوں کے علاوہ پورے عالم اسلام نے آپ کی بیعت کی، آپ نے دین کی خاطر اپنے لشکر کو معاویہ اور اس کے لشکر سے مقابلہ کے لئے بھیجا لیکن اس کے بعد آپ کو مشهور ومعروف صلح کرنی پڑی آپ کے بارے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے پھلے ھی ارشاد فرما دیا تھا:
” ان ہذا سید یصلح اللّٰہ علی یدیہ بین فئتین عظیمتین“
(یہ میرا بیٹا سید وسردار ھے خداوندعالم اس کے ھاتھوں پر دو عظیم گروہ کی صلح کرائے گا)
قارئین کرام ! صلح امام حسن علیہ السلام کی تفصیل یعنی اس موقع کے حالات کیا تھے امام علیہ السلام نے کس طرح ان حالات کا مقابلہ کیا،صلح کا مقصد کیا تھا ، اس صلح کے کیا کیا بند تھے، شرطیں کیا کیا تھیں، کیا معاویہ نے ان شرائط کو پورا کیا؟ ان تمام چیزوں کو اس کتاب کی ضخامت کے پیش نظر بیان نھیں کیا جاسکتا او رجو شخص ان تمام چیزوں کی تفصیل جاننا چاھے تو وہ ”صلح الحسن“ نامی کتاب کا مطالعہ کرے، کیونکہ مذکورہ کتاب میں مکمل طریقہ سے بحث کی گئی ھے اور اس کتاب کے متعدد ایڈیشن بھی چھپ چکے ھیں۔
بعض معترضین نے امام حسن علیہ السلام پر یہ بھی اعتراض کیا کہ آپ کی کئی بیویاں تھیں یھاں تک کہ بعض لوگوں نے تو یہ بھی کہہ دیا کہ آپ کی بیویوں کی تعداد ۳۰۰ سے ۹۰۰ کے درمیان تھی۔
لیکن تاریخ کی تحقیق سے یہ اعتراض بے جا ثابت هوتا ھے اور یہ بات واضح هوتی ھے کہ آپ کی سات یا آٹھ بیویاں تھیں۔ جیسا کہ یہ بات بھی کشف هوجاتی ھے کہ آپ (ع) اپنے اپنی تین بیویوں کو طلاق بھی دی ھے۔
چنانچہ ڈاکٹر احمد محمود صبحی صاحب نے آپ کے مسئلہ تعدد ازواج کے بارے میں حاشیہ لگایا اور کھا:
”آپ کا تعدد ازواج سے شاید مقصد یہ رھا هو کہ مختلف قبائل سے آپ کے سسرالی رشتہ داری هوجائیں کیونکہ (ابن خلدون کے قول کے مطابق) حاکم وقت اپنی رشتہ داری اورخاندان کے بل بوتہ پر حکومت کرتا تھا یھی وجہ ھے کہ تمام بنی امیہ نے اس کی حکومت کی طرف داری کی، (اور اس کی حمایت میں حکومت شام کے مخالفین کا قتل و غارت کیا)
چنانچہ امام حسن علیہ السلام نے جب یہ دیکھا کہ آپ کی اولاد کو قتل کیا جا رھا ھے اور آپ کی نسل کو ختم کرنا چاہتے ھیں تو آپ نے کثرت ازواج اور کثرت نسل کے علاوہ کوئی چارہ کار نھیں دیکھا۔
آپ کو (معاویہ کے حکم سے) زھر دیا گیا اورآپ مدینہ منورہ میں ۲۸ صفر سن پچاس ہجری کو شھید کئے گئے اور آپ کو جنت البقیع میں دفن کردیا گیا۔
بشکریہ صادقین ڈاٹ کام
متعلقہ تحریریں:
حضرت امام حسن علیہ السلام اعلی اخلاق کے مالک انسان
صحیفہ امام حسن علیہ السلام میں آنحضرت کی دعائیں
دوسرے امام ، حضرت حسن علیه السلام
زندگی نامہ حضرت امام حسن علیہ السلام
امام حسن(ع) اور وحی کی ترجمانی