خدا کون ھے؟
وہ کونسی ذات ھے جس کو عربی زبان میں الله، انگلش میں GOD، فارسی میں خدا کہا جاتا ھے اور ھر دیگر زبان والے اپنے اپنے اعتبار سے پکارتے ھیں؟ اس کے اوصاف کیا ھیں؟ اس کا ھم سے کیسا اور کیا رابطہ ھے؟ھم اس کے ساتھ کیسا رابطہ برقرار کریں؟ یہ اور اس طرح کے دوسرے سوالات ھمیشہ اور ھر زمانے میں پائے جاتے رھے ھیں۔
اگر بشری افکار و نظریاتی تاریخ پر ایک اجمالی اور سرسری نظر ڈالی جائے تو واضح ھوجاتا ھے کہ خدا کے وجود پر اصل اعتقاد و ایمان گذشتہ قدیم زمانوں سے ھی رائج اور مشھور رھا ھے۔
دوسرے الفاظ میں خدا پر ایمان کی تاریخ اتنی ھی قدیم ھے جتنی کہ تاریخ وجود انسانی ،لیکن اس کا مطلب یہ نھیں ھے کہ تمام افراد بشر، وجود خدا کے معتقد رھے ھیں اور خدا کے بارے میں ان کا عقیدہ یکساں رھا ھے یا سبھی نے خدا کی تعریف یکساں طور پر کی ھے۔
یہ نظریاتی اختلافات مخصوصاً ان لوگوں کے یھاں جو انبیائے الٰھی کے تعلیمات سے استفادہ کرنے کے بجائے اپنے افکار و نظریات پر زیادہ بھروسہ کرتے ھیں، ھمیشہ اور بھت زیادہ رھے ھیں۔ قبل اس کے کہ اسلامی نقطہٴ نظر سے بیان شدہ صفات خدا کو بیان کیا جائے بھتر ھے کہ بعض اھم ترین اوربزرگ ترین مشرقی و مغربی دانشمندوں کے خدا کے بارے میں نظریات و خیالات اور اعتقادات پر ایک نظر ڈال لی جائے تاکہ اس سلسلے میںاسلامی توحید کے عروج و بلندی کا دیگر مکاتب و افراد کے توحیدی نظریات سے تقابل کیا جا سکے۔
بشکریہ : الحسنین ڈاٹ کام
متعلقہ تحریریں:
انسان اور توحید تک رسائی ( حصّہ ششم )
انسان اورتوحید تک رسائی (حصّہ پنجم )
انسان اورتوحید تک رسائی ( حصّہ چہارم )
انسان اورتوحید تک رسائی ( حصّہ سوّم )
انسان اورتوحید تک رسائی ( حصّہ دوّم )