طاہرہ صفار زادہ
طاہرہ صفار زادہ فارسی اور ایران کی انقلابی شاعرہ تھیں جنہوں نے انگریزی زبان میں قرآن مجید کا ترجمہ بھی کیا ۔ وہ 18 نومبر 1931 ء کو ایران کے شہر " سیرجان " میں پیدا ہوئیں ۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم کرمان سے حاصل کی ۔
انہیں بچپن سے ہی شاعری کا بےحد شوق تھا اور انہوں نے تیرہ سال کی عمر سے شاعری کا باقاعدہ آغاز کر دیا ۔ میٹرک کے بعد انہوں نے انگریزی زبان و ادب میں اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھا ۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ وہ بر سرروزگار بھی رہیں اور انہوں نے ایک بیمہ کمپنی میں کام کیا ۔ وہ تدریس کے شعبہ سے بھی منسلک رہیں ۔ اعلی تعلیم کے لیۓ وہ انگلستان اور امریکہ میں مقیم رہیں جہاں انہوں نے ترجمہ اور تنقید کے حوالے سے تجربات حاصل کیۓ ۔ انہوں نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد واپس وطن کا رخ کیا اور یونیورسٹی میں ترجمہ و تنقید اور تدریسی سرگرمیوں میں مشغول ہو گئیں ۔ اس کے علاوہ انہوں نے اپنی شاعری کو بھی جاری رکھا ۔ انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد وہ شہید بھشتی یونیورسٹی میں شعبہ ادبیات فارسی کی انچارج اور نصاب کی تبدیلی کے لیۓ بنائی گئی کمیٹی کی رکن رہیں ۔
انہوں نے نیما یوشیج کے شعری اسلوب پر اپنی شاعری کی بنیاد رکھی ۔ ان کا شعری مجموعہ " طنین در دلتا " بہت معروف ہے ۔ ان کی شاعری میں ان کے مذھبی خیالات نمایاں ہیں ۔ انہوں نے فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں میں نئی نسل کو تربیت دی ۔ انہوں نے قرآن پاک کا ترجمہ کیا جس پر انہیں " خادم قرآن " کے لقب سے نوازا گیا ۔ 1992 ء وہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے بہترین معلمہ کے طور پر منتخب ہوئیں ۔ 2006 ء میں انہیں انجمن ادبیات ایشیا اور افریقا کی طرف سے مجاہدہ اور برگزیدہ مسلم دانشور خاتون کے لقب سے نوازا گیا ۔ اپنی عمر کے آخری حصے میں وہ نہج البلاغہ کے ترجمے میں مشغول تھیں لیکن بیماری کے باعث یہ کام پایہ تکمیل نہیں پہنچ سکا ۔ انہوں نے 26 نومبر سن 2008 ء کے دن وفات پائی ۔
صفار زادہ کے ادبی کارنامے :
1۔ راہگذر ماہتاب ( 1341)
2۔ چتر سرخ ( 1347 )
3۔ طنین در دلتا ( 1349 )
4۔ سدو بازوان ( 1350 )
5۔ سفر پنجم ( 1356 )
6۔ حرکت و دیروز ( 1357 )
7۔ بعیت و بیداری (1366)
8۔ مردان منحنی ( 1366)
9۔ دیدار با صبح ( 1366 )
تحریر و ترتیب : سید اسداللہ ارسلان
متعلقہ تحریریں:
نظامی گنجوی
حکیم سنائی
نیما یوشیج
امیر دولت شاہ
اوحدالدین محمد بن محمد " انوری "