ایران کے نباتات ( حصہ دوّم)
یونجہ / لوسن ایک قسم کا چارہ ہے جو یورپ میں " الفا الفا " کے نام سے معروف ہے ۔ اس فصل کو بھی سب سے پہلے ایران میں ہی کاشت کیا گیا اور پھر یہاں سے یہ فصل چین تک پہنچی جسے بعد میں وہاں کاشت کیا جانے لگا ۔ اس چارے کو گھوڑے بڑے شوق سے کھاتے ہیں ۔ اس کے متعلق ایک تاریخی دلچسپ بات یہ ہے کہ جب پہلے پہل اس چارے کو ایران سے چین منگوایا گیا تو یہ چارہ صرف شاہی اصطبل کے گھوڑوں کو دیا جاتا تھا اور اسے شاہی محلات کے اندر ہی اگانے کا انتظام کروایا گیا تھا ۔ یہ سب کام چین کے ایک شہنشاہ " ؤو " کے دور حکومت میں انجام دیا گیا تھا ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسی چارے کو پورے چین میں کاشت کیا جانے لگا ۔ جب ایران میں ماد دور حکومت تھا تو اس چارے کو بڑے وسیع پیمانے پر کاشت کیا جانے لگا اور اس وقت اس چارے کو " اسپست " کے نام سے جانا جاتا تھا ۔ جب یہی چارہ بعد میں عرب دنیا میں پہنچا تو اسی چارے کو عرب علاقوں میں " اسفست " کہا جانے لگا ۔ عرب جب اطراف کے ممالک پر حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو گۓ تو بعد میں یہی چارہ دوسرے اسلامی ممالک میں بھی پہنچ گیا اور یوں یہ چارہ اسپین سے یورپ حتی کہ امریکہ میں کاشت ہونے لگا ۔
انگور
انگور کو فارسی زبان میں " مو " ، "تاک " اور رز کے ناموں سے یاد کیا جاتا رہا ہے ۔ انگور کو ایران کے صحراؤں میں دیکھا گیا اور قدیم زمانے سے ایرانی علاقوں میں اگایا جا رہا ہے ۔ بعض تاریخ دانوں کے مطابق یہ پودا زاگراس کے پہاڑوں، شام اور فلسطین میں پایا جاتا تھا ۔ ان تاریخ دانوں کے خیال کے مطابق انگور ان علاقوں سے بحر روم اور دریاۓ اژہ تک پہنچا ۔ انگور کا تعلق مصر سے جوڑا جاتا ہے لیکن یہ بات یقین کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ انگور کو مصر کے اندر لایا گیا تھا اور اس کی پرورش پانے کے بعد ہی اسے مصر لایا گیا تھا ۔ ایران کے صوبہ سیستان کے ایک تاریخی شہر سے انگور کی باقیات دریافت ہوئی ہیں جس سے یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ انگور دراصل ایران کے شمالی علاقوں سے جنوبی علاقوں کی طرف منتقل ہوا اور انگور اصل میں ہرات اور اس گردو نواح میں کاشت کیا جاتا تھا ۔
انگور بھی لوسن کی طرح ہی چین میں پہنچا ۔ 128 ق م میں ایک چینی سردار " چان کین " کی وساطت سے انگور چین پہنچا اور پھر اسے مقامی طور پر اگایا جانے لگا ۔
ترتیب و پیشکش : سید اسداللہ ارسلان
متعلقہ تحریریں:
اسلامی جمہوریہ ایران
عربوں کی آمد کے موقع پر ایران کے حالات
دور ساسانیان
اشکانیان
سلوکیان