اسلامی جمہوریہ ایران
ایران کا سرکاری نام جمہوری اسلامی ایران ہے ۔ حدود اربعہ کے لحاظ سے ایران کے مشرق میں پاکستان اور افغانستان واقع ہیں۔ مغرب میں ترکی اور عراق، جبکہ شمال میں سوویت یونین کی آزاد شدہ ریاستیں اور بحرۂ کیپسین واقع ہے ۔ خلیج فارس ایران کے جنوبی حصے میں ہے۔ اس کا کل رقبہ سولہ لاکھ اڑتالیس ہزار ایک سو پچانوے مربع کلو میٹر ہے ۔
آبادی کے تناسب سے زیادہ تعداد مسلمانوں کی ہے۔ ایران کا چوتھائی حصہ رقبہ قابل کاشت ہے باقی رقبے پر پہاڑ، جنگل اور صحرا ہیں۔ ایران کا سب سے بڑا دریا 790 کلو میٹر لمبا ہے اس میں جہاز رانی ہوتی ہے ۔ یہاں کی آب و ہوا پہاڑی علاقوں میںنم دار اور ساحلی علاقوں میں گرم معتدل ہے جبکہ دیگر علاقوں کی فضا خشک ہے۔
ملک کا دارالحکومت تہران ہے ۔ یہ ایک زرعی ملک ہے یہاں پر چاول، گندم، جو، آلو، کپاس،چائے کے علاوہ کھجور، سبزیاں اور پھل وغیرہ ہوتے ہیں۔ گائے بکری اور دیگر باربرداری کے جانور بکثرت پرورش پاتے ہیں۔ ہوائی اور بحری سفر کی سہولتیں موجود ہیں ریلوے لائنوں اور سڑکوں کا بھی جال بچھا ہوا ہے ۔ تیل ،قیمتی پتھر، سونا ، تانبا، ناریل، تازہ پھل ، معدنیات، تیل اور گیسوں کے ذخائر وافر مقدار میں موجود ہیں ۔ بجلی کی پیداوار کے لئے کئی جگہوں پر ڈیم بنائے گئے ہیں ۔
صنعت و تجارت ، سائنس اورٹیکنالوجی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے ۔ اصفہان میں فولاد سازی کا بڑا کارخانہ ہے ۔ جو ملکی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ صنعتی و زرعی آلات کے علاوہ کاریں، جیپیں، موٹر سائیکل اور دیگر گاڑیاں ملک کے اندر ہی بنائی جاتی ہیں۔ جس کی وجہ سے کثیر زرمبادلہ کی بچت ہوتی ہے ۔
ایران کا قومی پرچم سبز، سفید اور سرخ ہے اور اس پر بائیس مرتبہ اللہ اکبر لکھا ہو ا ہے ۔ اللہ اکبر کے یہ الفاظ انقلاب اسلامی کی تاریخ کو بھی ظاہر کرتے ہیں ایران میں بہت سی علاقائی زبانیں بولی جاتی ہیں لیکن یہاں کی قومی زبان فارسی ہے۔ ایران سر سبز و شاداب گلزاروں، لق ودق صحراؤں، گنجان جنگلات، بلند و بالا اور بڑے دیو ہیکل پہاڑوں اور ان کی چوٹیوں سے بہتی آبشاروں ، لہلہاتے کھیتوں، صاف شفاف چشموںاور خوبصورت بہتے دریاؤں کی سرزمین ہے۔
یہاں پر ہر سال ہزاروں ملکی اور غیرملکی سیاح قابل دید اور تاریخی مقامات دیکھنے آتے ہیں اس کے علاوہ مشہد ، شیراز، تہران وغیرہ میں اللہ تعالیٰ کے محبوب بندوں کے مزارات ہیں جن کی زیارت کے لئے ہر سال بے شمار لوگ ایران کی سیاحت پر آتے ہیں۔ پاکستان سے جو لوگ ایران جاتے ہیں تو سفارت خانہ اسلامی جمہوری ایران اسلام آباد ان کی بہتر رہنمائی اور ہر قسم کا تعاون بہم پہنچاتا ہے ۔
تحریر: سلطان محمود شاہین
متعلقہ تحریریں:
سلسلہ ھخامنشی
سلوکیان