سلوکیان
اسکندر مقدونی نے ۳۳۰ ق م میں ھخامنشیوں کے تخت پر قبضہ کرلینے کے بعد ایک عرصہ تک ایران اسکندری سرداروں اوراس کی نسل کے تحت رہا، سلوکیوں کے دور کو ایران کی تاریخ میں فترت (جس دور میں کوئی حکومت بر سراقتدار نہیں تھی) کے نام سے یاد کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ایران کی تاریخی اور ثقافتی راہ منقطع ہوگئی اس سلسلہ کا بانی ”سوکوس نیکاتور“اسکندری سردار ہے جو اس کے مرنے کے بعد ۳۲۳پ م میں حاکم بنا، اس کی نسل نے ۶۴پ م تک ایران اورمغربی ایشیا کے کچھ حصوں پر حکومت کی۔
قدیمی دور کے چند اثر ایران میں آج بھی باقی ہیں جن میں سب سے اھم یہ ہیں:
محلات کی عبادت گاہ بنام”خورھہ“ جس کو ۱۳۳۵ ش ۔میں آثار قدیمہ کے ماہر علی حاکمی نے تلاش کیا تھا۔ دوسری عبادت گاہ نہاوند شہر میں بنام ”لااودیسہ“ ہے جس پر ”آنتیوکوس سوم“ کا ایک کتیبہ ہے اور یونانی خداؤں کے پیتل سے بنے ہوئے مختلف مجسمہ بھی اس کے ساتھ پائے گئے ہیں۔
اسلامی ثقافت و روابط سینٹر
متعلقہ تحریریں:
تفریحی مقامات
مذھبی مقامات