غزنوی اور غوری دور حکومت میں فارسی ادب
غزنوی دور حکومت ایران سے برصغیر منتقل ہوا اور یہ دور حکومت 351 ھ سے 430 قمری تک رہا ۔ جب غزنویوں نے برصغیر پر قبضہ کرنا شروع کیا تو انہوں نے لاہور کو اپنے مرکز کے طور پر استعمال کیا ۔ یہی وجہ ہے کہ لاہور کو غزنی کوچک یعنی چھوٹا غزنی کہا گیا ۔ غزنوی سلطنت کے مشہور بادشاہوں میں سبگتین ، محمود ، مسعود ، ابراھیم ، بہرام شاہ اور خسرو ملک ہیں ۔ غزنوی سلطنت کا آخری بادشاہ خسرو ملک تھا جسے غوریوں نے 582 ھ میں شکست دے کر قید کر لیا اور یوں غزنوی سلطنت کا خاتمہ ہو گیا اور یہیں سے غوری سلطنت کی ابتداء ہوئی ۔ غوری خاندان تقریبا 602 ھ تک برصغیر میں حکمران رہا ۔
غزنوی بادشاہوں کو ادب سے بڑی دلچسپی تھی جس کی وجہ سے ان کے دور حکومت میں شعر و ادب کو بےحد ترقی حاصل ہوئی اور شعراء و ادباء کو بڑی عزت افزائی ملی ۔ لاہور اس دور حکومت میں علم و ادب کا مرکز بنا رہا ۔ غزنوی بادشاہ محمود بہت ہی علم پرور اور شعر و ادب کا دلدادہ شخص تھا ۔ اس نے اپنے دور حکومت میں دور دراز علاقوں سے شعراء ، نثرنگاروں اور علم و ادب سے وابستہ شخصیات کو لاہور میں مدعو کیا اور انہیں بہت انعام و کرام سے نوازا ۔ اسی دور میں لاہور میں فارسی زبان و ادب کی ترویج ہوئی ۔ اس دور کے معروف شعراء میں ابو عبداللہ نکہتی ، ابوالفرج رونی ، مسعود سعد سلمان اور سراج الدین منہاج لاہوری شامل ہیں ۔
مسعود سعد سلمان اور ابوالفرج رونی کے شعری دیوان ملتے ہیں اور دوسرے شعراء کا کلام بھی عوفی کی " لب الالباب " میں موجود ہے ۔ غزنوی دور حکومت میں قصیدہ لکھنے پر بےحد توجہ دی گئ ۔ اس دور حکومت کی مشہور کتابوں میں " کشف المحجوب " جسے حضرت علی بن عثمان ہجویری نے تحریر کیا بے حد معروف ہوئی ۔
غرضیکہ غزنوی اور غوری دور حکومت میں فارسی زبان و ادب نے برصغیر میں بےحد ترقی کی ۔
تحریر : سید اسداللہ ارسلان
متعلقہ تحریریں:
بزدل غلام
بیوقوف بادشاہ
بے تدبیر بادشاہ
بادشاہ اور قیدی
شیخ سعدی کی حکایت نمبر (3)