• صارفین کی تعداد :
  • 2712
  • 11/30/2010
  • تاريخ :

بے تدبیر بادشاہ

فارسی

کہتے ہیں، پچھلے زمانے میں ایک بادشاہ نہ اپنے ملک کے انتظام والنصرام کی طرف توجہ دیتا تھا اور نہ لشکریوں کی دلجوئی اور خبر گیری کرتا تھا۔ چنانچہ نتیجہ اس کا یہ تھا کہ رعایا بددل اور سپاہی خستہ حال تھے۔ ظاہر ہے ایسی باتیں دشمنوں سے چھپی نہیں رہتیں۔ بادشاہ کے ایک حریف نے ان حالات سے فائدہ اٹھانا چاہا اور اس کے ملک پر حملہ کردیا۔ یہ باشاہ اپنی فوج آراستہ کرکے مقابلے پر آیا ۔پہلی ہی جھڑپ میں اس کے سپاہیوں کی بہت بڑی تعدا د اس کا ساتھ چھوڑگئی ۔ کتنے ہی سپاہی اور افسر دشمن سے جا ملے۔

سعدی فرماتے ہیں کہ جن لوگوں نے غداری اور بے وفائی کی تھی ان میں سے ایک شخص میرا واقف تھا۔ وہ مجھے ملا تو مٰں نے ملامت کی کہ اے شخص ، یہ بات تو شراف اورمردانگی کے خلاف ہے کہ تو اس بادشاہ کو چھوڑ کر جس کا تو نے نمک کھایا ہے اور جس کے سائے میں اتنا عرصہ اطمیںان اور امن کی زندگی بسر کی ہے ، اس کے دشمن سے جا ملا ہے۔

اس شخص نے میری بات سن کر کہا ، بے شک یہ فعل پسندیدہ نہیں لیکن انصاف شرط ہے ۔ میں نے ایسی حالت میں بادشاہ کا ساتھ چھوڑا ہے کہ میرا گھوڑا بھوکا اور زین کا نمدہ گروی رکھا ہوا تھا ۔ تم ہی بتاؤ ایسی حالت میں میں کیا کرتا ۔

جومحبوب ہو دولت وعذوجاہ کر ے فوج کو مطمئن بادشاہ

سپاہی اگر ہوں پریشان حال تو چستی سے تلواراٹھے نہ ڈھال

وضاحت: سعدی نے اس حکایت میں جہا ندانی کا یہ زرّین اصول بتایا ہے کہ ملک میں امن وامان کی فضا پیدا کرنے اور آزادی کی حفاطت کرنے کے لیے یہ بات ضروری ہے کہ اپنے لشکریوں کی مالی حلات اچھی رکھی جائے اور حکمران اپنے سپاہیوں کو روپے سے زیادہ عزیز رکھے تنگ دستی اور غربت ایسی بری چیز ہے کہ انتہائی نیک نیت اور دفادار لوگوں کو بھی مختلف انداز میں سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے۔

 

پیشکش : سیّد اسد الله ارسلان


متعلقہ تحریریں:

بادشاہ کا خواب

خط میخی  کا ارتقاء

فارسی زبان سے ہمارا رشتہ

قدیم زمانے میں شاہنامہ

عمر خیام اردو میں

زبان اوستا اور پہلوی

فارسی کا  ارتقاء

فارسی زبان کا گھر

حکیم عمر خیام نیشاپوری کی رباعیات کا منظوم اردو ترجمہ

حکیم عمر خیام نیشاپوری کی رباعیات کا منظوم اردو ترجمہ-2-