• صارفین کی تعداد :
  • 6427
  • 10/26/2010
  • تاريخ :

شیخ سعدی کی حکایت نمبر (3)

فارسی

يكي از فضلا تعليمِ ملك زاده‌اي همي داد و ضربِ بي محابا زدي و زجر بي‌قياس كردي. باري پسر از بي‌طاقتي شكايت پيش پدر برد و جامه از تنِ دردمند بر داشت. پدر را دل به هم برآمد. استاد را گفت كه: پسرانِ آحاد رعيّت را چندين جفا و توبيخ روا نمي‌داري كه فرزند مرا. سبب چيست؟ گفت: سبب آنكه سخنِ انديشيده بايد گفت و حركتِ پسنديده كردن همه‌ي خلق را علي‌العموم و پادشاهان را علي‌الخصوص؛ به موجب آنكه بر دست و زبان ايشان هرچه رفته شود، هر آينه به اَفواه بگويند و قول و فعلِ عوام الناس را چندان اعتباري نباشد.

اگـر صـد ناپسند آيد ز درويش

 رفيقانــش يكـي از صـد نداننـد

و گــر يك بذله گويد پادشاهي

 از اقليمــي بــه اقليمـي رسانند

پس واجب آمد معلم پادشاہ ‌زاده را در تذهيب اخلاق خداوند زادگان أنْبَتَهُمُ اللهُ نَباتاً حَسناً، اجتهاد از آن پيش كردن كه در حقّ عوام.

هـر كه در خُردي‌اش ادب نكنند

 در بزرگــي فلاح ازو برخاسـت

چوبِ تر را چنان كه خواهي پيچ

 نشود خشك جز به آتش راست

ملك را حسن تدبيرِ فقيه و تقرير جواب او موافق رأي آمد. خلعت و نعت بخشيد و پايه و منصب بلند گردانيد.

شیخ سعدی کی حکایت نمبر 3 کا اردو ترجمہ :

علماء میں سے ایک ، ایک شہزادے کی تربیت کرتا تھا ۔ اسے بے پروا ہی سے مارتا  اور بے پناہ ظلم کیا کرتا تھا ۔ ایک مرتبہ بیٹے نے نڈھال ہو کر اپنے باپ سے شکایت کی اور اپنے دکھتے جسم سے لباس ہٹا دیا ۔ باپ کے دل کو بہت تکلیف ہوئی ۔

اس نے استاد کو بلایا اور کہا !

تم عام رعایا کے بیٹوں سے اس قدر سرزنش اور ظلم کا سلوک روا نہیں رکھتے جس قدر میرے بیٹے سے رکھتے  ہو ؛ اس کی کیا وجہ ہے ؟

 اس نے کہا !

وجہ یہ ہے کہ سنجیدہ بات اور اچھا عمل کرنا سب مخلوق کے لیۓ عام طور پر اور بادشاہوں کے لیۓ خاص طور پر ضروری ہے ۔ اس لیۓ کہ جو  قول و فعل ان ( بادشاہوں ) سے سرزد ہوتا ہے یقینا لوگ اسے اپنا لیتے ہیں جبکہ عام لوگوں کے قول و فعل کو اس قدر اہمیت حاصل نہیں ہوتی ۔

٭ اگر کوئی غریب آدمی ایک سو ناپسندیدہ باتیں کرے تو اس کے ساتھی سو میں سے ایک بھی نہیں جانتے ۔

٭ اور اگر کوئی بادشاہ ایک مذاق کرے تو اسے ایک خطے سے دوسرے خطے میں پہنچا دیتے ہیں ۔

پس واجب ٹھہرا کہ شہزادے کے استاد کو بادشاہوں کے بیٹوں کی اخلاقی شائستگی کے لیۓ ، کہ خداوند تعالی ان کی نیک تربیت میں پرورش کرے ، عوام کی نسبت زیادہ کوشش کرنی چاہیۓ ۔

٭ وہ جس کو اس کے بچپن میں تربیت نہ کریں ، بڑے ہو کر بھلائی اس سے جاتی رہتی ہے ۔

٭ گیلی لکڑی ( چھڑی ) کو جیسے چاہو موڑو ، خشک لکڑی آگ کے سوا کہیں سیدھی نہیں ہوتی ۔

بادشاہ کو عالم کی حسن تدبیر اور جواب کی ادائیگی پسند آئی، اسے نعمت اور خلعت عطا کی اور اس کا رتبہ اور عہدہ بڑھا دیا ۔ 

پیشکش : سید اسداللہ ارسلان


متعلقہ تحریریں:

ایرانی ادبیات کی قدر و قیمت

خط میخی  کا ارتقاء

فارسی زبان سے ہمارا رشتہ

قدیم زمانے میں شاہنامہ

عمر خیام اردو میں

زبان اوستا اور پہلوی

فارسی کا  ارتقاء

فارسی زبان کا گھر

حکیم عمر خیام نیشاپوری کی رباعیات کا منظوم اردو ترجمہ

حکیم عمر خیام نیشاپوری کی رباعیات کا منظوم اردو ترجمہ-2-