ایک حسّاس مرحلہ
میري نظر ميں آج اسلامي حکومت دنیا ميں رونما ہونے والے واقعات کے مقابلے ميں پہلے سے زیادہ حساس حیثیت کي حامل ہے۔ آج دنیا کي نگاہیں ہمارے اسلامي نظام پر جمي ہيں اور ساتھ ہي بيگانوں کي دشمني کاخطرہ موجود ہے، يہي خطرہ کہ جو دنیا کے سیاسي تجزيوں،خبروںاور واقعات سے واضح ہو رہا ہے اورباآساني اس کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ ايک دفعہ فوجي حملے کا خطرہ ہوتا ہے اور ایک وقت ملک کے داخلي نظام کو تباہ کرنے کا خطرہ۔۔۔ پہلے خطرے کا امکان اگرچہ کم ہے مگر قابل انکار نہيں۔۔ ۔۔ جبکہ دوسرا خطرہ ہر حال ميں موجود ہے ۔ اسي طرح دشمن کي طرف سے اسلامي نظام اور حکومت کے توڑے جانے کا خطرہ بھي موجود ہے جس کا وہ خود بھي اظہار کرتے ہيں ۔یہ وہ خطرات ہيں کہ اعليٰ حکّام کو چاہيے کہ ان کي جانب سنجیدگي سے توجہ کريں۔ خطروں کو سنجید ہ لينے ، ہوشیاراور تیار رہنے کا مقصد يہ نہيں ہے کہ دشمن جب چاہے جو چاہے انجام دے ،بالکل نہیں، 23 سال ہوگئے ہيں کہ دشمن ان تمام کاموں کو ہمارے ملک ميں کرناچاہتاہے ،23 سالوں سے دشمن اس بات کے انتظار ميں ہے کہ ہمارے نظام پرکاري ضرب لگائے اور اس کا شيرازہ بکھير دے لیکن وہ اب تک کامیاب نہيں ہوسکا اورالحمد للہ ہمارا نظام (اسلامي حکومت) آج بھي اپني بنيادوں پر مضبوطي سے استوار ہے، پس دشمن کي موجودگي اس بات کي دلیل نہيں ہے کہ وہ کا میاب بھي ہوگا، البتہ يہ اس بات پر دليل ہے کہ ہم غفلت نہ برتیں۔۔۔۔ ہم جتني بھي غفلت کریں گے دشمن کو اتنا ہي مضبوط کریں گے۔ يہ وہ تمام خطرات ہيں جو ہمارے اسلامي نظام کو لاحق ہيں۔
ولي امر مسلمین حضرت آیت اللہ سید علي خامنہ اي کے گذشتہ خطابات سے اقتباس
متعلقہ تحریریں:
طاغوت سے مقابلہ
جج، عدلیہ کا محور
عدلیہ کا فلسفہ وجودی
اسلامی جمہوریت
ان حوادث سے انقلاب کمزور نہیں ہو سکتا
سانحہ ہفتم تیر (اٹھائیس جون 1981 ) تاریخ انقلاب میں ناقابل فراموش واقعہ
دشمنوں کا ادھورا خواب
لوگوں کے ایمان، سانحہ ہفتم تیر کے وقت بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے مستحکم رہنے کا راز
تہران میڈیکل یونیورسٹی آف ایران
شریف یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی