• صارفین کی تعداد :
  • 2873
  • 12/22/2010
  • تاريخ :

زیر بحث آیات 76 تا 79 سے جو سبق ملتے ہیں ان کا خلاصہ

قرآن

• مجرم کو جرم کی سزا سنانے سے پہلے اس کے ضمیر و وجدان کو قاضی بنا کر، فیصلہ کرنے کا موقع دینا چاہئے تاکہ وہ خود اپنی سزا تجویز دے اور اس کو آسانی سے قبول کر لے ۔

• قانون نافذ کرتے وقت کسی کو قانون سے مافوق قرار دینا صحیح نہیں ہے جس کی بھی چوری ثابت ہو اس کو سزا ملنا چاہئے چاہے وہ کوئی اہم شخصیت ہی کیوں نہ ہو ۔

• ہر ملک کے باشندہ پر اس ملک کے نظام کی پابندی لازم ہے چاہے ملک کا نظام غیر اسلامی ہو ہاں اگر کسی ملک کے قوانین دینی احکام کے خلاف ہوں تو حتی الامکان ہجرت واجب ہے خدا کے حکم کو پامال کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔

• علم و دانش ، فضیلت و برتری کی بنیاد ہے مگر ہر عالم کو خیال رہے کہ اس سے بڑا عالم موجود ہے لہذا اپنے علم پر اکٹرنا صحیح نہیں ہے ۔

• ہدف و مقصد کی راہ میں دوسروں کی طرف سے زبان کے وار تحمل کرنا پڑتے ہیں البتہ اس کے لئے وسیع القلب ہونا ضروری ہے ۔

• حقیقت کا اعتراف و انکشاف ہر جگہ ضروری نہیں ہوتا دوسروں کے راز کی امانت داری اس سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے، خصوصا" حکام کو عوام کی بھلائی کے پیش نظر ذاتی مسائل نظر انداز کرنا پڑتے ہیں ۔

• جن بھائیوں نے یوسف (ع) کو ذلیل و حقیر کہا تھا وہی انہیں عزيز مصر کہنے اور ان سے التماس کرنے پر مجبور ہوئے قدرت اسی طرح ظالمین سے انتقام لیتی ہے ۔

 

بشکریہ آئی آر آئی بی

 


متعلقہ تحریریں:

سورۂ یوسف کی آیت نمبر 70 کی تفسیر

سورۂ یوسف کی آیت نمبر 69 کی تفسیر

سورۂ یوسف (ع) کی 68 ویں آیت کی تفسیر

سورۂ یوسف (ع) کی 67 ویں آیت کی تفسیر

سورۂ یوسف (ع) کی 66 ویں آیت کی تفسیر

اور اب سورۂ یوسف (ع) کی ( 62 تا 65 ) وین آيات سے جو سبق ملتے ہیں ان کا ایک خلاصہ

سورۂ یوسف ( ع ) کی 65 ویں آیت کی تفسیر

سورۂ یوسف ( ع ) کی 63، 64 ویں آیات کی تفسیر

سورۂ یوسف ( ع ) کی 62 ویں آیت کی تفسیر

سورہ یوسف ۔ع ۔ ( 61-56) ویں آیات کی تفسیر