سورۂ یوسف کی آیت نمبر 70 کی تفسیر
سورۂ یوسف (ع) کی آیت ستر ارشاد ہوتا ہے :
" فلمّا جہّزہم بجہازہم جعل السّقایہ فی رحل اخیہ ثمّ اذّن مؤذّن ایّتہا العیر انّکم لسارقون "
اور جب [ یوسف ( ع) ] نے ان کا سامان تیار کرا دیا تو ( سونے کا ) ایک پیالہ اپنے بھائی ( بنیامین ) کے سامان میں رکھوا دیا اور پھر منادی نے آواز دی کہ اے قافلے والو! تم لوگوں میں کوئی ایک چور ہے ۔
عزيزان گرامی ! جناب یوسف ( ع) اپنے بھائی بنیامین کو اپنے پاس روکنا چاہتے تھے کہ آئندہ سفر میں ان کے بھائی حضرت یعقوب (ع) اور اہل خاندان کو بھی اپنے ساتھ لانے پر مجبور ہوجائیں مگر بنیامین کو مصر میں روکنے کے لئے کوئی بہانہ ضروری تھا لہذا جب بھائیوں نے اپنا سامان سفر باندھ لیا اور واپسی کے لئے تیار ہوگئے تو جیسے پچھلی مرتبہ ، گندم کی قیمت کے طور پر ان کی طرف سے دی گئی قیمت کی تھیلی ان کے سامان میں رکھدی تھی کہ اس کی واپسی کے لئے وہ دوبارہ مصر آنے پر مجبور ہوں ، اس دفعہ اناج ناپنے کا (طلائي) پیالہ بنیامین کے سامان میں رکھوا دیا اور کام کرنے والے چونکہ واقعہ سے بے خبر تھے انہوں نے پیالہ غائب دیکھ کر ان لوگوں کو چور قرار دے دیا اور پھر اونٹ پر رکھے ان کے سامان کی تلاشی شروع کردی کہ معلوم ہو جائے ان میں کون چور ہے !
بشکریہ اردو ریڈیو تہران
متعلقہ تحریریں:
اور اب سورۂ یوسف (ع) کی ( 62 تا 65 ) وین آيات سے جو سبق ملتے ہیں ان کا ایک خلاصہ
سورۂ یوسف (ع) کی 65 ویں آیت کی تفسیر
سورۂ یوسف ( ع ) کی 63، 64 ویں آیات کی تفسیر
سورۂ یوسف ( ع ) کی 62 ویں آیت کی تفسیر
سورہ یوسف ۔ع ۔ ( 61-56) ویں آیات کی تفسیر
سورۂ یوسف (ع) کی 55 ویں آیت کی تفسیر
سورۂ یوسف ( ع ) کی 54 ویں آیت کی تفسیر
سورہ یوسف (ع ) 53 ویں آیت کی تفسیر
سورہ یوسف ۔ع ۔ (52 -50) ویں آیات کی تفسیر
سورہ یوسف ۔ع ۔ (44,49) ویں آیات کی تفسیر