سورۂ یوسف (ع) کی 67 ویں آیت کی تفسیر
اس کے بعد یعقوب (ع) اپنے لڑکوں سے تاکید کرتے ہیں :
" و قال یبنیّ لاتدخلوا من باب وّاحد وّ ادخلوا من ابواب مّتفرّقۃ و ما اغنی عنکم مّن اللہ من شیء ان الحکم الّا للّہ علیہ توکّلت و علیہ فلیتوکّل المتوکّلون "
اور کہا: اے میرے بچو ! ( مصر میں داخلے کے وقت ) تم سب لوگ ایک ہی دروازہ سے ساتھ ساتھ داخل نہ ہونا بلکہ الگ الگ دروازوں سے جانا، میں اللہ کی طرف سے کسی ایسے حادثہ کو جو حتمی ہو، نہیں ٹال سکتا، حکم اور فیصلہ تو صرف اللہ کا چلتا ہے، میں نے اسی پر بھروسہ کررکھا ہے ، اور تمام بھروسہ کرنے والوں کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہئے ۔
عزیزان محترم ! جس وقت کنعان سے مصر کے لئے بنیامین سمیت یعقوب (ع) کے گیارہ فرزند نکلنے لگے تو باپ نے بچوں کو یہ باور کرانے کے لئے کہ ان کا باپ ان سب سے کس قدر محبت کرتا ہے اور اس کو ان سب کی سلامتی کی کس قدر فکر ہے نصیحت و ہدایت کرنا ضروری سمجھا کہ وہ سب کے سب ایک ساتھ ایک ہی دروازہ سے شہر مصر میں داخل نہ ہوں بلکہ الگ الگ دروازوں سے داخل ہوں تا کہ اہل مصر کی توجہ کا مرکز قرار نہ پائیں ظاہر ہے یہ سب کے سب حسین و جمیل بلند قد و قامت کےگیارہ بھائی اجنبی شہر میں ایک ساتھ جاتے تو فورا نگاہیں اٹھتیں اور لوگوں کی نظر بھی لگ سکتی تھی لہذا احتیاط کا حکم دیا اور پھر اللہ کی قدرت کاملہ پر یقین رکھنے کے لئے مزید تاکید کر دی کہ اللہ کے امور میں کسی کا دخل نہیں ہے ، اگر اللہ کی طرف سے کوئی ناگوار حادثہ طے پا چکا ہے تو تمہاری یہ احتیاط تم کو نہیں بچا سکتی ، میں اللہ کے فیصلے کو نہیں ٹال سکتا ۔حکم اسی کا چلتا ہے اور میں نے اسی پر بھروسہ کر رکھا ہے کیونکہ توکل کرنے والے اسی پر توکل کرتے ہیں گویا آیت کے مطابق : آدمی کو حفاظتی تدابیر اپناتے ہوئے خدا پر اپنے امور چھوڑدینا چاہئے وہی مسبب الاسباب ہے ؛ جہاں تک نظر لگنے کا سوال ہے احادیث و روایات سے بھی اس کا وجود ثابت ہے اور نظر بد سے بچنے کے لئے دعائیں موجود ہیں ایسے موقع پر ماشاء اللہ لا قوّۃ الّا باللہ پڑھ کر جس کو نظر لگی ہے دم کردینا چاہئے ۔
اردو ریڈیو تہران
متعلقہ تحریریں:
سورۂ یوسف ( ع ) کی 62 ویں آیت کی تفسیر
سورہ یوسف ۔ع ۔ ( 61-56) ویں آیات کی تفسیر