حضرت سیدنا میر محمد العابدبن امام موسیٰ کاظم
سیدنا محمد بن امام موسیٰ کاظم ،حضرت شاہ چراغ کے بھائی اور جانثاروں میں سے تھے ۔جلیل المنزلت صاحب فضل وصلاح ہیں ۔ہمیشہ باوضو اور نماز وتعقیبات میں مشغول رہتے اوراکثر آیت مبارکہ کَانُوْاقَلِیْلاًمِنَ اللَّیْل مَایَھْجَعُوْن،وہ رات کو کم سوتے تھے تلاوت فرماکر اس پہ عمل پیرا رہتے ۔
جس دم امامزادگان کو مکر وفریب سے شہرشیراز میں داخل کر کے ایک دوسرے سے الگ کیا گیا ، سیدنا محمد العابد اس مقام پہ جہاںآپ کا مزار پرانوار ہے ،بزرگ آقا نامی بازار جسے بازار بین الحرمین بھی کہا جاتا ہے شہید کر دیئے گئے ۔آپ بہت بلند درجہ بزرگ ،صاحب کرامات اور عظمت وفضائل کے مالک ،شب بیدار وصائم النہار تھے ۔کژت عبادت کے باعث آپ کو محمد العابد کہا جاتا ہے ۔آپ کے صاحبزادے سیدنا ابراہیم المجاب کبیر الدین ،کربلا معلی میں حرم امام حسین میں جلوہ نما ہیں ۔سیدنا محمد العابد کا مزار اقدس سیدنا شاہ چراغ کے حرم انور میں ہے ۔
زمانے بھر میں ہیں ذیشاں محمد العابد
عطائے ناطق قرآں محمد العابد
جنابِ موسیٰ کاظم نے سنوار بھی ،نکھارا بھی
ہیں اہل بیت کی پہچاں محمد العابد
علی کا نام لے لے کر جگایا سونے والوں کو
ولایت کے ہیں وہ سلطاں محمد العابد
ہمیشہ فاطمہ زہرا کی تھی شفقت رہی سر پہ
ہیں شاہِکوچۂ عرفاں محمد العابد
سبھی شیراز والوں کو صراط حق دکھایاہے
حق و باطل کے ہیں فرقاں محمد العابد
شاہ چراغ وسیدی مولا رضا کی آن ہیں
سخی ہارون کی ہیں جاں محمد العابد
ثنا گر ہے ،گدا گر ہے ،ہے تیرا یہ علی عبّاس
تیرے جس پہ سدا احساں محمد العابد
حضرت سیدنا علاء الدین حسین بن امام موسیٰ کاظم :
سیدنا علاء الدین حسین بن امام موسیٰ کاظم ،حضرت شاہ چراغ کے برادرِصغیر تھے ۔سیدنا عبداللہ ،سیدنااسحاق ،سیدنا عبیداللہ ،سیدنا زید ،سیدنا حسین ،سیدنا فضل ،سیدنا سلیمان فرزندان سیدناامام موسیٰ کاظم ایک والدہ سے ہیں ۔سیدنا حسین بن امام موسیٰ کاظم کا لقب علاء الدین ہے اور آپ معتمد راویان حدیث میںبزرگ شخصیت ہیں ۔امامزادگان کے شیراز میں متفرق ہوتے وقت آپ کی عمرمبارک قریباًپچیس برس تھی۔
جب شہزادگان متفرق ہو کر مختلف اطراف کو روانہ ہو گئے تو آپ قتلغ خان کے باغ میں تشریف لے گئے ۔تین دن بعد باغبان نے آپ کو نہر کے کنارے وضو کرتے دیکھا ۔اس خارجی کے ہاتھ میں بیلچہ تھا ۔اس بد بخت نے عقب سے آپ کے سر اقدس پر ضرب لگائی اور پھر پے در پے ضربیں لگا کر آپ کو شہید کر دیا ۔آپ کی شہادت کے بعد اس ظالم نے اسی بیلچے سے آپ کے جسد اقدس کے ٹکڑے کر کے اِدھر اُدھر پھینک دیئے۔محبان آل رسول میں سے چند افراد کو اس جانکاہ واقعہ کی خبر ہوئی توو ہ رات کے وقت وہاں آئے اوربکھرے نور پارے اکٹھا کر کے اسی جگہ دفن کر دیا ۔
آپ کی شہادت کے دوسوپچاس سال بعد اس بلند مقام پہ ہر شب جمعہ نور چمکتا تھا جسے ایک بامروت ودیندار باغبان دیکھ کر تعجب کیاکرتا ۔اس نے اس کیفیت کو باغ کے مالک قتلغ خان (ابوبکربن سعد زنگی پنجم از فرمانروایان اتابک سلغری ،حکمران فارس ۴۲۳تا۴۵۸ھ،شیخ سعدی نے گلستان وبوستان انہی سے منسوب کیں )سے بیان کیا ۔اس نے اس وقت کے بزرگوں اور دانشمندوں سے اس راز کے بارے میں مدد چاہی مگر کوئی نتیجہ برآمد نہ ہوا۔اس نے حکم دیا کہ وہ جگہ کھودی جائے شاید راز معلوم ہو سکے ۔تھوڑی ہی کھدائی کے بعد ایک پاک وپاکیزہ ،باہیبت ،خون آلود جسد ظاہر ہوا جو نہایت خوش قامت اور درخشاں چہرے والا تھا ۔ایسا لگتا تھا کہ آپ اسی وقت شہید کئے گئے ہیں ۔دست مبار ک میں قرآن مجید اور دوسرے میں شمشیر آبدار رکھتے تھے ۔تحقیق ومحکم دلائل سے ثابت ہوا کہ یہ جسد اقد س سیدنا علاء الدین حسین کا ہے جو امام موسیٰ ابن جعفر الکاظم کے فرزند بلا فصل تھے ۔
نانویں خلیفۂ راشد،سیدنا امام محمد تقی الجوادسے پوچھا گیا کہ آپ کے چچاؤں میں آپ سے سب سے زیادہ کون سے چچا لطف و محبت کرتے ہیں؟۔امام محمد تقی نے فرمایا ،’’ حسین ‘‘۔یہ سن کر امام رضا نے فرمایا،’’خدا کی قسم انہوں نے سچ کہا۔وہ نیک ترین اور مخلص چچا ہیں‘‘۔
اتابک سعد زنگی کے زمانہ میں اس جگہ سے کرامات ظاہر ہونے لگیں ۔ اتابک نے قبر شریف پہ عالیشان گنبد تعمیر کرایا جس وجہ سے وہ جگہ ’’باغ گنبد ‘‘کے نام سے معروف ہوئی ۔صفوی وقاچاری عہد میں مزید ترامیم ہوتی رہیں ۔حضرت سیدنا شاہچراغ کی بارگاہ کے عقب میں جلوہ فرما آپ کی جلالی ونورانی بارگاہ مستجاب الدعوات ہے ۔
جاری ہے۔
علمی اخبار ڈاٹ کام
متعلقہ تحریریں:
شاہ چراغ، سیدنا امامزادہ میراحمد بن امام موسیٰ کاظم ( شیراز آمد)
شاہ چراغ، سیدنا امامزادہ میراحمد بن امام موسیٰ کاظم