• صارفین کی تعداد :
  • 2215
  • 4/5/2010
  • تاريخ :

رسالت کا گُلِ معطر

حضرت فاطمہ(س)

بي بي فاطمہ (س) کي عبادت:

بي بي فاطمہ (س) شعور اور عشق رکھنے والے عبادتگزاروں کے لئے نمونہ عمل ہيں۔ آپ (س)  کا ايک لقب بتول ہے جس سے مراد ہر وابستگي سے دور ہوکر خدا سے لولگانا ہے۔ مناجاتِ پروردگار کے لئے آپ (س) کے عشق نے آپ کي ذات پر ايسا اثر ڈالا تھا کہ نماز کے دوران خوفِ خدا سے آپ کي سانس بے ترتيب ہو جاتي اورآپ (س) نماز ميں اس قدر کھڑي رہتي تھيں کہ پاوں ميں ورم آجاتا تھا۔

ايک مرتبہ جب آنحضور۰ نے آپ (س)  کو ايک دعا تعليم دي تو آپٴ نے فرمايا: يہ دعا‘ دنيا اور جو کچھ اس ميں ہے، اس سب سے ميرے نزديک زيادہ محبوب ہے۔

آپ نے اسي عشق کي خاطر اپنے بچوں اور زندگي کي تمام رعنائيوں کو تجه  ديا تھا۔

تسبيحاتِ بي بي زہراٴ:

ايک دن جناب زہرا (س) رسول اللہ ۰ کي خدمت ميں پہنچيں اور اپنے لئے ايک خدمتگار کي درخواست کي۔ آپ۰ نے فرمايا:

خدمتگار کي بجائے ايک ايسا ہديہ ديتا ہوں جو پوري دنيا سے زيادہ قيمتي ہے۔ جب تم سونے جارہي ہو تو ٣٤مرتبہ اللہ اکبر، ٣٣ مرتبہ الحمد للہ اور ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ پڑھا کرو۔

اس دن کے بعد سے بي بي فاطمہ (س)  ہميشہ اس ذکر کو دہراتي رہيں اور يہ ذکرتسبيحاتِ جناب زہرا (س)  کے نام سے مشہور ہوا۔ اس

کي تاثير کا يہ عالم ہے کہ امام محمد باقر (ع)  فرماتے ہيں: حمد و تعريف ميں تسبيح فاطمہ (س)  سے بڑھ کر خداکي عبادت نہيں ہوئي۔

انسان دوستي کا درس:

بي بي فاطمہ زہرا (س)  اپني قابلِ فخر زندگي کے دوران ہميشہ انسان دوستي کا سمبل رہيں۔ چنانچہ امام حسن مجتبيٰ (ع) فرماتے ہيں: ميري مادر شبِ جمعہ ميں صبح تک بيدار رہتيں اور مومنين کے لئے دعا کرتي رہتيں۔ حيرت اس بات پر ہے کہ اپنے لئے ہرگز دعا نہيں کرتي تھيں۔ ميں نے ان سے سبب پوچھا تو فرمايا: بيٹا! پہلے ہمسايوں اور دوسرے بندگانِ خدا کي فکر اور اس کے بعد اپني اور اپنے خاندان کي فکر۔ بي بي فاطمہ (س)  ان کلمات ميں ہميں يہ بتا رہي ہيں کہ ہر حال ميں دوسروں کو ترجيح ديني چاہئے اور ايثار کرنا چاہئے۔

 

تحرير: ليليٰ تفقُّدي

ترجمہ و تلخيص: سجاد مہدوي


متعلقہ تحریریں:

فدک اور فضائل حضرت فاطمہ زھرا(س)

نبی اکرم(ص) کے غم میں گریہ و بکا