مجيد امجد سے باتيں (حصّہ اوّل)
س: امجد صاحب سب سے پہلے ہم آپ كي زندگي كے كچه حالات جاننا چاہيں گے؟
ج: ميں 29جون 1914ء كو پيدا ہوا- ميں نے اسلاميہ سكول جهنگ سے ميٹرك پاس كيا- گورنمنٹ كالج جهنگ سے ايف- اے اور اسلاميہ كالج لاهور سے 1934ء ميں بي اے كيا- 1944ء تك اخبار عروج جهنگ كا اڈيٹر رها-اسي سال موجوده سركاري ملازمت ميں آگيا ( فوڈ ڈيپارٹمنٹ) اس سلسلے ميں لامكپور، گوجره، مظفرگڑه، راولپنڈي، لاهور، منٹگمري ميں زياده عرصہ گزرا- يہي كچه سفر حيات ہے-
س: آپ جهنگ جيسے شهر ميں پيدا ہوئے اور آپ نے كافي عرصہ وهاں گزرا ہے كيا جهنگ ميں اسي زمانے ميں كوئي شعري ماحول تها؟ آپ شعر گوئي كي تحريك كيسے ہوئي؟
ج: شعر تو ميں بہت عرصے سے كہتا ہوں- ميں جب ساتويں جماعت ميں تها تب بهي شعر كہتا تها- نويں دسويں ميں تها تب بهي ميں نے شعر كہے-اس زمانے كے شعر ايك كاپي ميں جمع كيے تهے- كاپي بعد ميں تلف ہوگئي – جب ميں لاہور سے جهنگ واپس آيا تو اخبار عروج كے سلسلے ميں مجهے پڑهنے لكهنے كا زياده وقت ملا- مسلسل آٹه نو سال ميں كهيتيا نوالہ بازار جهنگ كے ايك چوبارے كي تيسري منزل پر بيٹها رہا- ان دنوں وهاں كئي ہندو اور مسلمان شعر كہنے والے موجود تهے- ان ميں لالہ گوبندرام ناز، لالہ اودے لال شفق، صاحب علي شاه صاحب، مولوي منظور علي صاحب اور ديگر لكهنے والے بهي تهے- ہم چهوٹے چهوٹے تهے پهر اپنے بہت سارے دوست تهے- شير افضل جعفري، غ م رنگين، كسري منہاس، امرناتهامر، عباس شاد و غيره- انہي كے ساته ميں نے لكها ہے اور پڑها ہے- نظم زياده كہي-
جاری ہے
کتاب کا نام | چند اہم جديد شاعر |
مولف | ڈاكٹر خواجه محمد زكريا |
پیشکش | شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان |
متعلقہ تحریریں:
مھناز رؤفی کا انٹرویو
سيد حسن نصراللہ کا انٹرويو
ڈاکٹر موسی ابو مرزوق سے انٹرویو
علامہ سید افتخار حسین نقوی کا انٹرویو
آیۃ اللہ العظمی سید محمد حسین فضل اللہ دام ظلہ کا انٹرویو