• صارفین کی تعداد :
  • 4456
  • 8/2/2009
  • تاريخ :

مھناز رؤفی کا انٹرویو (حصّہ هفتم)

مھناز رؤفی

مذھب بھائیت سے آپ كی بیزاری كا سبب كیا ھے ؟

بھت زیادہ سوالات اور بھت سی چیزوں كا مجھول ھونا، اس كے علاوہ تناقض گوئیاں یہ ساری چیزیں سبب بنیں، جس كی بناپر میں نے اس مذھب كو ترك كردیا ۔

كیا وہ ان سوالات كے جوابات نھیں دیتے ؟

وہ فقط سفسطہ " غیر منطقی استدلال " سے كام لیتے ھیں، لھٰذا اس چیز كی طرف ھر صاحب فھم بآسانی متوجہ ھوجاتا ھے ۔

كیا آپ اسی سبب سے مسلمان ھوگئی ھیں ؟

جی ھاں، انھیں تناقضات كے سبب میں مسلمان ھوگئی، كیونكر وہ میرے سوالات كے جواب میں فقط سفسطہ سے كام لیتے تھے، كبھی كبھی میں اپنے دوستوں سے یہ بات كھتی بھی تھی كہ میں نے اپنے سوال كا جواب اطمینان بخش نھیں پایا اور یہ بھی كھتی كہ تم لوگ سوال كیوں نھیں كرتیں تو وہ كھتی تھیں كہ ھم سوال تو كرتے ھیں، لیكن ھمیں بھی جواب نھیں ملتا، پھر میں عرض كرتی كہ تم اس مذھب پر كیوں باقی ھو ؟ تو وہ كھتی تھیں ، ھمیں بیت العدل سے اس كا جواب ملے گا ۔

كیا واقعاً انھیں جواب ملتا تھا ؟

حقیقی معنوں میں یھی لوگ سوفسطائی ھیں، جو مغالطہ سے كام لیتے ھیں، كیونكہ ان كا جواب بھت مختصر ھوتا ھے، جس میں متعدد احتمالات پائے جاتے ھیں ۔

اپنے مسلمان ھونے كے سلسلہ میں كچھ وضاحت فرمائیں ؟

مذھب بھائیت میں تناقض گوئی كے علاوہ معنویات اور ایمان كا فقدان بھی ھے، جس كے سبب مجھے كافی اذیت ھوتی تھی، لھٰذا میں نے دین اسلام قبول كرلیا، چونكہ ائمہ معصومین علیھم السلام سے میں بھت ھی قربت محسوس كرتی تھی اور محبت كرتی تھی، لھٰذا میں شیعہ ھوگئی، كیونكہ یھی ذوات مقدسہ معنوی خلاء كو پر كرتے ھیں، البتہ میرے شیعہ ھونے اور ائمہ معصومین (ع) كی شناخت كا سبب كتاب "علی(ع) كیست" بنی ھے، جس كو علامہ كمپانی نے تحریر كیا ھے، میں تمام حضرات سے اس كتاب كے مطالعہ كی نصیحت كرتی ھوں ۔

اس وقت آپ كیا كر رھی ھیں ؟

اسلام قبول كرنے كے بعد بھائیت كے چھرے سے نقاب الٹنے كے لئے میں نے متعدد كتابیں تالیف كی ھیں، چنانچہ یہ كتابیں ( "چرا مسلمان شدم" " نامہ ای برائے برادرم" "مسلخ عشق" "سایہ شؤم" " فریب " چھپ چكی ھیں ۔

گویا آپ كی ان كتابوں نے بھائیت میں ھلچل پیدا كردی ھے ؟

چونكہ اب تك مذھب بھائیت سے برگشتہ اشخاص نے كوئی ایسی كتاب تحریر نھیں كی ھے ۔ سوائے جناب آیتی اور مھتدی كے یہ دونوں حضرات مذھب بہائی كے بزرگوں میں شمار ھوتے تھے اور مذھب بہائیت سے بر گشتہ ھوگئے ھیں، چنانچہ اس سلسلہ میں انھوں نے كتابیں بھی تالیف كی ھیں " لھٰذا میری كتابوں نے ان كے درمیان نئی جستجو پیدا كردی ھے، اور یہ كتابیں ان پر بھت گراں گزر رھی ھیں، البتہ تشكیلات " وہ كمیٹیاں جو پروگرام كو منظم كرتی ھیں " نے ابتداء میں میرے اوپر كافی كام كیا اور مجھ سے بحث و مباحثہ بھی كیا تاكہ مجھے دوبارہ بھائیت كی طرف پلٹا لے جائیں، وہ لوگ مجھ سے گھنٹوں بحث و مباحثہ كرتے تھے ، یہ ایام میری زندگی كے سخت ایام تھے، چنانچہ وہ مجھ سے برابر كھتے تھے، كہ اگر اپنے مذھب كی طرف نھیں پلٹی تو تم بر خدا كا قھر نازل ھوگا اور تم نابود ھوجاؤ گی، لیكن الحمد للہ، ایسا كچھ بھی نھیں ھوا بلكہ میں مسلمان ھونے كے بعد روز بروز ترقی كے راستے پر گامزن ھوں ۔

ترجمہ : مھدی حسن بھشتی

(گروہ ترجمہ: سائٹ صادقین)


متعلقہ تحریریں:

مھناز رؤفی کا انٹرویو (حصّہ سوّم )

مھناز رؤفی کا انٹرویو (حصّہ دوّم )

مھناز رؤفی کا انٹرویو (حصّہ اوّل)

مذھب بھائیت كی مختصر تاریخ

مھناز رؤفی کا مختصر تعارف