• صارفین کی تعداد :
  • 3039
  • 5/12/2009
  • تاريخ :

فتحِ الکوثر۔’’ شہادتِ سیدہ خدیجہ بنتِ علی ‘‘ (حصّہ اوّل )

سیدہ خدیجہ بنت علی کا روضہ

دس محرم الحرام 61 ہجری کو اہل شام و عراق اور دنیا کے مختلف ممالک کے کرائے کے ہزاروں بد بخت ملعون  سپاہیوں نے امیر شام یزید پلید ابن معاویہ کے حکم پر نواسۂ رسول، امام عالیمقام سیدنا امام حسین اور آپ کے جانثار ساتھیوں اور صاحبزادگان کو بے دردی سے شہید کر دیا۔ اہل کوفہ و شام اپنے جہنمی مقتولین کو نہایت احترام سے دفن کرتے رہے مگر خانوادہ رسالت کے سرداران جنت بے گور و کفن ریگزار کربلا میں تمازت آفتاب اور تندوتیز آندھیوں میں پڑے رہے۔

اہلِ بیت رسول جن میں سوائے ایک بیمار کربلا چوتھے تاجدار امامت سیدنا علی بن حسین زین العابدین کے تمام خواتین عصمتِ و طہارت اور چھوٹے چھوٹے معصوم بچے تھے جنہیں قیدی بنا کر کوفہ کے دار الامارہ کی طرف لے جایا جا رہا تھا۔ حسرت بھری نگاہوں سے مخدارت عصمت و عفت، اہلِ بیت رحمت للعلمین نے اپنے وارثوں کی طرف دیکھا جو صحرا کی گرم ریت پر خاک و خون میں پڑے اپنے عزیزوں اور سوگواروں کی راہ دیکھ رہے تھے۔

شہدا ء کربلا کے وارثوں کا قافلہ کوفہ کی طرف رواں ہے۔ آسمان خون کے آنسو رو رہا ہے۔ ہر طرف اندھیرا چھایا ہے ۔

سورج کو گرہن لگ چکا ہے۔ سرخ آندھی کے ساتھ خون کی بارش ہو رہی ہے۔ اونٹوں کی گھنٹیاں اور لشکر یزید کا شور و غل صحرا کی خاموشی میں اور بھی واضح سنائی دے رہا ہے۔ چاروں طرف ان درندوں کے گھوڑے ہیں جنہیں اللہ رب العزت نے قرآن حکیم میں جانوروں سے بھی بد تر کہا ہے۔ ان گھوڑ سوار درندوں کے ہاتھوں میں نیزے ہیں اور ان نیزوں پر سبط نبی اور ان کے جانثار ساتھیوں کے سر اقدس ہیں۔ معصوم بچے اپنی ماؤں کی گودوں میں دبکے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کئی دن سے کچھ نہیں کھایا اور نہ کچھ انہیں پینے کے لئے مل سکا۔ ان کی بھوک و پیاس صرف عشقِ حسین ہے۔

قافلہ سادات کوفہ کی جامع مسجد کے قریب آ کر روک دیا جاتا ہے۔ گورنر کوفہ عبید اللہ ابن ذیاد لعنتہ اللہ علیہ مسجد کوفہ میں ایک بہت بڑا سٹیج بنواتا ہے۔ اس کے ارد گرد پچیس ہزار کرسیاں لگواتا ہے۔ اور دائیں بائیں کوفہ، بصرہ ، شام اور ترکی روم کی افواج کو قطاروں میں کھڑا کر دیتا ہے۔

اہل کوفہ کی خواتین اور بچوں کو حکم دیا جاتا ہے کہ فرزندِ رسول، حسین ابن علی کا قافلہ آ رہا ہے۔ ان کے ساتھ ان کی بہنیں اور بیٹیاں بھی ہیں۔ ان کے تمام بیٹے اور ساتھی آ رہے ہیں ان کا استقبال کرنا ہے۔ اہلِ شام اور اہلِ روم یہ منظر دیکھیں کہ آیت قرآنی میں اللہ نے کہا تھا کہ اے میرے رسول آپکا دشمن بے نسل ہو گا۔ لیکن اس کے بر عکس آج نسلِ مصطفی ختم ہو گئی۔ آج قرآن جھٹلایا جائے گا۔ بگل بجنا شروع ہوئے ۔ نوبت پر تھاپ لگی۔ کشتی نوح نمودار ہوئی اور اس کشتی نجات کا سردار امام علی بن حسین ،اونٹ کی مہار تھامے آگے آگے چل رہے ہیں۔

                                                                                                                                                               جاری ہے

تحریر : پیرسیدعلی عباس شاہ ۔ منڈی بہاؤالدین


متعلقہ تحریریں:

حضرت خديجہ تاريخ کے آئينہ ميں

رسول خدا (ص) کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ